صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات

فہیم اختر ندوی

 

السلام علیکم

 

تاریخ عجیب وغریب ہوتی ہے، عروج اور زوال کی داستانیں اس کے پردہ پر درج ہوتی رہتی ہیں۔۔ قومیں ابھرتی، اٹھتی، سربلند ہوتی ہیں۔۔ اور قومیں ڈوبتی، دبتی، اور نابود ہوجاتی ہیں۔۔

 

دراصل ابھرنے اور ڈوبنے کے کچھ ضابطے فطرت نے بنائے ہیں، وہی قانون قدرت کہلاتے ہیں، قرآن کی زبان میں وہ سنت اللہ، یعنی اللہ کا طریقہ ہیں۔۔۔۔ یہ اٹل اور بے خلل ہوتے ہیں، ان میں تبدیلی نہیں آتی۔۔۔۔ کیا آپ نے سورج کو کسی اور جگہ سے، یا کسی اور وقت پر نکلتے دیکھا ہے؟ پانی بادل کی جگہ چاند سے برستے، پرند وچرند زمین سے پیدا ہوتے، جانوروں سے سبزیاں اگتے بھی دیکھا ہے؟۔۔۔ انسان کی پیدائش، نشو ونما اور تعلیم بھی تو انہی راستوں سے ہوتی ہے جو بنادئے گئے ہیں۔۔۔۔۔ میدان جنگ بھی تدبیروں، اسلحوں اور محنتوں سے جیتی جاتی ہے۔۔۔۔ تو جس پر محنت ہوگی اور جس کے ضابطے اپنائے جائیں گے، اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔۔۔ جی ہاں ۔۔۔ اللہ کی سنت نہیں بدلتی ہے۔۔۔

 

تو یہ ضابطے سب کےلئے ہیں، سب کے خالق نے بنائے ہیں۔۔ سب پر جاری ہوتے رہے ہیں، ہوتے رہیں گے۔۔۔ ہاں ۔۔۔ مسلمانوں کا معاملہ ایسا بھی ہے، اور اس سے کچھ جدا بھی ہے۔۔۔۔ ایسا یوں کہ قانون قدرت کو پکڑا تو اٹھتے بڑھتے چڑھتے گئے۔۔ اور ضابطہ قدرت کو چھوڑا تو گرتے ڈوبتے مٹتے گئے۔۔۔ مسلم تاریخ میں یہ سب ہوئے، اور ہورہے ہیں۔۔۔ اور جدا یوں کہ اسلام برقرار رہا، رہنا ہے، رہے گا۔۔ بس ادھر ڈوبے ادھر نکلے، ادھر ڈوبے ادھر نکلے۔۔۔تو جہاں میں اہل ایماں مانند خورشید رہیں گے۔۔ لیکن اہل ایماں بدلتے رہیں گے۔۔ وہی کہ۔۔ قانون قدرت کو تھامنے والے باقی، اور چھوڑنے والے فانی بنتے جائیں گے۔۔۔

 

ملک میں مسلمانوں کی حالت زار عروج پر ہے، رخ بہتری کی جگہ ابتری کی طرف ہے۔۔ وہی قانون قدرت یہاں بھی کارگر ہورہا ہے۔۔ ہم یہاں چھائے تھے تو اسی قانون کے نتیجہ میں۔۔ اور مٹیں گے تو اسی قانون کی زد میں۔۔۔ اور ہاں۔۔۔ بچیں گے اور دوبارہ ابھریں گے تو اسی قانون قدرت سے وابستہ ہونے میں۔۔۔

 

یہی ہونا ہے، یہی ہوا ہے، اور یہی ہوا کرے گا۔۔ کہ اللہ کی سنت نہیں بدلتی۔۔۔ قرآن نے کہہ دیا نا کہ ولن تجد لسنت اللہ تبدیلا۔۔۔ رسول عربی مکی مدنیﷺ نے بھی اسی قانون کو اپنایا تھا، تب انھوں نے تدبیریں، محنتیں، مقابلے، محاکمے سب کئے۔۔ حکومت بنائی، سیاست اپنائی، معاہدے کئے، علم ومعیشت بنائے۔۔ الغرض وہ سب کئے جو ہم دنیا کے کام سمجھتے ہیں، کیونکہ وہ ان کے رب کے قوانین تھے۔۔ اسی رب کے قوانین ہم پر نافذ ہیں۔۔۔ کاش کہ ہم یہ سمجھ لیں، اور قانون قدرت اپنالیں۔۔ تو:

چمن میں آسکتی ہے پلٹ کر

چمن کی روٹھی بہار اب بھی

 

خدا حافظ

13 اگست 2020

22ذو الحجہ 1441

Comments are closed.