صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات

فہیم اختر ندوی

 

السلام علیکم

 

فتح اور شکست میں حوصلہ ویقین کی برقراری اور پست ہمتی کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔۔ آپ اسے اعصابی اور نفسیاتی مقابلہ بھی کہہ سکتے ہیں۔۔۔۔ حوصلہ اور یقین ہے تو کمزور توانا بن جاتا، اور کم تعداد غالب آجاتی ہے۔۔۔۔ اور پست ہمتی موجودہ قوت سے بھی محروم کردیتی اور بے مقابلہ ناکام بنا دیتی ہے۔۔۔

 

حوصلہ اور یقین’ اپنی خوبیوں پر نظر اور بہتری کی امید رکھنے سے پیدا ہوتا ہے۔۔ جبکہ نومیدی اور خوف سے ہمت پست اور حوصلہ نابود ہوجاتا ہے۔۔۔۔

 

تاریخ اس کی مثالوں سے بھری ہے۔۔ یہ بات سب جانتے ہیں، سب چاہتے اور کرتے ہیں ۔۔۔۔ کرلینے والے کامیاب، اور نہ کر پانے والے نامراد ہوجاتے ہیں۔۔۔

 

قرآن نے مومنوں کو حوصلہ دلایا ہے۔۔ کہا کہ تم بہترین امت ہو، تم الم اٹھاکر بھی اجر پاتے ہو، تم کو اللہ کی مدد ملے گی ۔۔ اور ۔۔ تم ہی سربلند ہوگے۔۔۔ نبی مقتدا ﷺ نے بھی حوصلہ دلایا، شوق بڑھایا، یقین جگایا، صبروثبات سکھایا۔۔ اور۔۔ بدر کی کم تعداد کے بعد خندق کی اعصابی جنگ بھی جیت لی۔۔۔

 

یہ مقابلہ ہر وقت اور ہر میدان میں ہوتا ہے، ہر جگہ اور ہر زمانہ میں ہوتا ہے، ہر قوم اور ہر نسل میں ہوتا ہے۔۔ تو اب بھی ہورہا ہے، ہم آپ کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔۔ اور توانا ہوتے لوگوں کا کمزوروں کے ساتھ زیادہ ہوتا ہے۔۔ تو اب یہاں زیادہ ہورہا ہے۔۔۔۔ مقصود ایک ہی ہے۔۔ کہ ہم ہمت کھودیں، حوصلہ چھوڑدیں، خوبیوں اور امیدوں سے آنکھ موند لیں۔۔۔ پھر وہی بے مقابلہ شکست ہوگی، اور وہی موجود قوت و صلاحیت سے بھی محرومی ہوگی۔۔۔

 

یاد رکھئے۔۔ کہ یہ قرآنی انداز نہیں ہے، یہ نبوی نہج بھی نہیں ہے، یہ نفسیاتی مشورہ بھی نہیں ہے، یہ اعصابی تدبیر بھی نہیں، اور تاریخ کا آزمودہ نسخہ بھی نہیں ہے۔۔۔ جی ہاں۔۔۔ نومیدی تو زوال علم وعرفاں بھی ہے، خلاف وصف ایماں ہے، امید مرد مومن ہی خدا کا راز داں ہے۔۔۔

 

ہم پیغام کے حامل امت ہیں، انسانیت کی بہتری چاہتے اور لاتے ہیں، جہدومحنت کرتے اور امید برقرار رکھتے ہیں، دانائی اور تدبیر اپناتے ہیں، اپنوں کو جوڑتے اور غیروں کو اپناتے ہیں، اپنے بس بھر کوشش سے جڑے اور کام سے بندھے رہتے ہیں، اور رب کی بارگاہ میں دامن پھیلائے امید لگائے رہتے ہیں۔۔۔

 

تو ہمیں یہ سب کرنا ہی ہے، ہر فرد کو اپنا کام کرنا ہے، تنہا بھی اور مل کر بھی کرنا ہے۔۔ بے عملی اور پست ہمتی شان ایمان نہیں ہے، تو اس سے نکل آنا ہے۔۔ یہی تو کامیابی کا راز اور کامرانی کا قانون ہے، یہ بھی عروج کے قانون قدرت کا حصہ ہے۔۔۔

 

آئیے ایسا کرتے ہیں، اپنے حصہ کی شمع روشن کرتے ہیں۔۔ روشنی تو پھیلے گی۔۔ اور بھی شمع روشن ہوں گے۔۔ اور بھی روشنی پھیلے گی۔۔۔ اس وقت علم اور حوصلہ کی روشنی کی زیادہ ضرورت بھی ہے۔

 

اللہ ہمیں توفیق دے۔

 

خدا حافظ

 

14 اگست 2020

23 ذو الحجہ 1441

Comments are closed.