یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں_@luqman_usmani #HappyIndependenceDay2020

دو سو سالوں تک جس آزادی کے حصول کیلیے ہمارے اسلاف کی طرف سے قربانیاں دی جاتی رہیں، صبحِ آزادی اسکا نقشہ ہی مختلف تھا ـ کوئی دو بالشت زمین پر قناعت کرگیا تو کسی کو آبائی میراث عزیز تھی، کوئی اسلامی نظام کو نافذ کرنے کے نام پر لوگوں کو مورکھ بناتا رہا تو کسی کو جمہوریت کا تصور دے کر یاس و مایوسی کی کھائی میں ڈھکیل دیا گیا؛ چناں چہ بنیادی طور پر ہر دو طبقہ اپنے مقصد میں ناکام ثابت ہوا، نہ وہاں اسلامی نظام قائم ہوسکا اور نا ہی یہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز باقی رہ گئی؛ البتہ اتنا ضرور ہوا کہ مسلمان پہلے دو اور پھر دو سے تین حصوں میں تقسیم ہوکر رہ گئے جو در حقیقت سرحدی بندھنوں سے آزاد ہو کر بھی ایک دوسرے کی دستگیری کرنے سے معذور ہیں اور یہ اسی خدشے کی عملی صورت ہے جس کی پیشین گوئی سالوں پہلے مولانا ابوالکلام آزاد رح کر گئے تھے ـ
بہر حال سرزمینِ وطن کے جن سپوتوں نے وطنِ عزیز کو آزاد کرانے کیلیے اپنی جانوں کا قیمتی نذرانہ پیش کیا، جان و مال کی قربانیاں دیں، تحریکیں چلائیں، اور اپنے چین و سکون کو غارت کیا؛ ان کے اخلاص میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کیا جا سکتا ـ ان کی قربانیوں کے نتیجے میں ملنے والی آزادی پر ہم انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور آپ سب کی خدمت میں اس آزادی کی بچی کچی رمق کی مبارکباد پیش کرتے ہیں نیز فیض احمد فیض کی زبانی یہ تلقین بھی کرتے ہیں کہ:
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
نجات دیدہ و دل کی گھڑی نہیں آئی
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی

لقمان عثمانی

Comments are closed.