مشکل ترین حالات میں بھی مسکرا کر کام کرنا مولانا صفدر صاحب کی فطرت تھی: الحاج ذی النور

مولانا صفدر صاحب کا انتقال ملت کے لئے ایک عظیم سانحہ: نورالدین*

*مشکل ترین حالات میں بھی مسکرا کر کام کرنا مولانا صفدر صاحب کی فطرت تھی: الحاج ذی النور*

 

 

*مولانا صفدر صاحب کا انتقال ملت کے لئے ایک عظیم سانحہ: نورالدین*

 

 

مدھوبنی ( عنایت اللہ ندوی ) حضرت مولانا صفدر علی صاحب القاسمی رح صدر المدرسین جامعہ عربیہ دارالسلام ایجوکیشن ویلفیئر ٹرسٹ مقام سونھلی کے سانحہ ارتحال پر مدرسہ دارالسلام سونہلی کے سنئیر استاذ جناب مولانا نورالدین مظاہری صاحب نے ا‌نتہائی رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا مولانا سے 5 اگست 2020 ء کو تقریبا آدھا گھنٹہ گفتگو ھوئی، مولانا دوران گفتگو فرما رہے تھے کہ جب سے لاک ڈاؤن لگا ھے، ہندوستان کے بڑے بڑے علمائے کرام و اکابرین ملت اللہ کے پیارے ھوگئے، پتہ نہیں ان مدارس کا کیا حال ھو گا، چار دن نہیں گزرا کے 9 /اگست 2020 ۶ بروز اتوار مولانا رحلت فرماکر ھم سب کو داغ مفارقت دے گئے انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ان کی وفات کی خبر سن کر پوری بستی سونہلی مدھوبنی وجامعیہ عربیہ دارالسلام سونھلی مدھوبنی کے ذمہ داران وکارکنان جملہ اساتذہ کرام پر بجلی بن کر گری، خدا اس ادارے کو انکا نعم البدل عطا فرمائے، اور ان کے پچیس سالہ خدمات کو قبول فرمائے آمین،

مزید انہوں نے کہا کہ مولانا علاقے میں ایک دینی، ملی شخصیت کے طور پر ہی نہیں بلکہ سماجی شخصیت کے طور پر بھی جانے جاتے تھے، انہوں نے کہا حضرت والا کو درس و تدریس اور مطالعہ کا بڑا شوق تھا درس نظامی فارسی عربی کے تمام طلبہ کو اپنے روم بٹھا کر سبق یاد کرایا کرتے تھے کسی بھی معاملے میں اساتذہ کرام کو تکلیف میں رہنا پسند نہیں کرتے تھے، فوراً اس کا حل بتا تے تھے مولانا کو سفر کرنے کا بڑا ملکہ حاصل تھا دارالعلوم دیوبند کا سفر ھو یا امارت شرعیہ پٹنہ کا فوراً حضرت سکریٹری صاحب کے حکم پر کمر بستہ ہو جایا کرتے تھے بالخصوص حضرت والا میں تحمل اور برداشت کا بہت بڑا مادہ تھا، ملنے جلنے والے جو بھی حضرت کھٹی میٹھی بات کہ دیتے سب کو دل میں جگہ دیتے تھے، تمام لوگوں کو ایک ساتھ لیکر چلنے کا بہت اچھا مزاج تھا مولانا کوئی بھی دینی جلسے کے اسٹیج پر فورا چھا جایا کرتے تھے،

وہیں مدرسہ ہٰذا کے سکریٹری الحاج محمد ذی النور صاحب نے مولانا صفدر علی صاحب سے اپنے والہانہ تعلقات کو اور ان کی شفقت و محبت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ حضرت کے دنیا سے اچانک اس طرح رخصت ہونے کا گمان بھی نہیں تھا، لیکن قدرت کی ہونی کو کون ٹال سکتا ہے، مرنے کا ایک وقت مقررہ کو ٹالا نہیں جاسکتا ، مولانا مرحوم عظیم نسبت کے حامل اور بزرگانہ اداؤں کے حامل تھے۔ مشکل اور سخت حالات میں بھی مسکرا کر کام کرنا ان کی فطرت تھی، ان کا وجود ملتِ اسلامیہ کے لیے بلاشبہ نعمت و برکت تھا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ مولانا کے پسماندگان میں بیوی، ۳ لڑکیاں، اور ۳ لڑکے ہیں ۔تمام حضرات دعا فرمائیں کہ اللہ تعالٰی اہل خانہ کی غیب سے بہتر سے بہتر انتظام فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین، الحاج محمد ذی النور صاحب سکریٹری جامعہ ھذا قاری محمد نجیب الدین القاسمی حافظ محمد منتقی حافظ محمد مناظر الاسلام مولانا عبدالحکیم المظاھری ماسٹر محمد طاہر حسین پوری بستی سونھلی مدھوبنی کے تمام حضرات غموں میں شریک ھیں

Comments are closed.