عامر کی جگہ ” اکشے ” ہوتے تو ؟؟  نوراللہ نور 

عامر کی جگہ ” اکشے ” ہوتے تو ؟؟

 

نوراللہ نور

ہندوستان کی فلم انڈسٹری کے عامر خان ترکی کیا چلے گئے کچھ لوگوں کے پیٹ میں مروڑ شروع ہوگیا گزشتہ کل سے اب تک ہنوز ٹویٹر سے لیکر فیسبک سب کو سر پر اٹھا رکھا ہے اس طرح واویلا مچارہے ہیں گویا کتنا بڑے جرم کا ارتکاب کر لیا ہے ؟ اور دیش دروہی کٹر پنت نہ جانے کیسے کیسے القاب سے نوازے جارہے ہیں آخر ان بیچاروں کی پریشانی کا علم ہی نہیں آخر مسلم نام سے اتنی نفرت کیوں ؟؟ اگر ان کی جگہ کوئی دوسرا ہوتا تو یہ ملک کے مفاد میں اٹھایا ہوا قدم بتلا تے

ویسے ہمیں پتہ ہے کہ اس طرح کی انتہائی سطحی ذہن کے کون ہیں ظاہر ہے کہ کوئی بھی سلجھا ہوا آدمی اس طرح کے بیجا سوالات نہیں کرے گا کیونکہ اسے پتہ ہوگا کہ عامر ایک اداکار ہیں دیگر اداکاروں کی طرح یہ ان کا بزنس اور کاروبار ہے تو جس طرح دیگر لوگ جاتے ہیں بیرون ممالک ویسے یہ بھی اپنے کسی پروجیکٹ کے لئے گئے ہوں گے تو پھر یہ انگشت نمائی کسی بھی زاویے سے مناسب ہی نہیں اصل میں اس بے تکے معاملے کو تل کا تار بنانے والے ایسے لوگ ہیں جو اپنا تن من سب کچھ مودی جی کے لیے وردان کرچکے ہیں اور مودی جی کی طرح انہیں بھی مسلم نام سے دشمنی ہے ہم انہیں اندھ بھگت کہتے ہیں ان بیچاروں کا کوئی علاج نہیں ہے شاید لقمان حکیم اگر آج ہوتے تو وہ بھی دست کشاں ہوتے کہ ان کا علاج ممکن نہیں آخر اتنا واویلا کیوں مچایا جا رہا ہے اگر فرض کرو عامر کی جگہ اکشے کمار ہوتے تو کیا یہ ہنگامہ ہوتا ؟ ظاہر ہے نہیں ہوتا کیونکہ وہ مسلمان نہیں ہے ۔

جب عامر خان ترکی کا دورہ کرتے ہیں تو دیش کا اپمان ہوتا ہے ان سے مطالبہ کیا جاتا ہے ترکی ہی میں رہیں وہیں کے شہری بن جائیں پہلی بات تو یہ کو یہ مطالبہ بے جا عصبیت پر مبنی ہے اور ذہنی بیماری کی دلیل ہے اور دوسری بات یہ کہ جب عامر کے دیگر ممالک جانے سے دیش کا اپمان ہوتا ہے تو اکشے کمار اور دیگر فلمی ہیروز بھی اپنے پروجیکٹ کے لئے عرب ممالک جاکر شوٹنگ کرتے ہیں یوروپ و امریکہ کا دورہ کرتے ہیں اور خوبصورت ممبی دلی کولکاتہ کو چھوڑ کر لندن و پیرس میں شوٹنگ کرتے ہیں اس وقت وطن کی تو ہیں نہیں ہوتی ان سے نہیں کہا جاتا کہ ملک مت لوٹو وہیں رہ جاؤ اکشے کمار کناڈا کے پروڈکشن کا پروگرام کرواسکتے ہیں حکومت کا امداد بھی ملتا ہے اس پر کسی کی زبان نہیں کھلتی بس مسلمان نام ہونا چاہیے پریشان کرنے کے لئے اسی طرح ششانت سنگھ کے قتل کا مجرم کوی ہے مگر یہ بے چارے کے اندھ بھگت ہاتھ دھو کر سلمان خان کے پیچھے پڑگیے آخر اس طرح کی گھٹیا حرکت کب جاری رہے گی ؟ بھکتوں مودی جی پاکستان میں بریانی کا مزہ لیں تو کوئی بات نہیں مگر عامر ترکی گیے تو پیٹ میں درد ویسے اندھ بھکتوں کے چینخ و پکار سے ان کی ہی ہزیمت ہوئی ہے عامر خان اور سلمان خان کا تو کچھ نہیں جاے گا لیکن اندھ بھگت اپنی اندھ بھگتی میں ایک دن بے روزگار ہوکر مندر کے پاس کٹورا لے کر ضرور بیٹھیں گے کیونکہ مودی جی سے ان کا عشق یک طرفہ ہے وہ مودی جی پر جاں نچھاور کرتے ہیں اور مودی جی منھ بھی نہیں لگاتے مگر بھگت ہیں کہ دھتورے عاشق کی طرح ان پر عزت وغیرہ سب نیلام کر رہے ہیں بڑی بے عزتی سہتے ہیں

 

ویسے ان اندھ بھکتوں کو یاد دلادوں کے عامر وہاں جاکر بھی اپنے ملک کے متعلق نیک خواہشات کے متمنی ہیں مگر مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی کی بیوی نے کہا تھا کہ ان کو ہندوستان غیر محفوظ لگتا ہے یہاں وہ محفوظ محسوس نہیں کرتی اس وقت تو کسی نے ٹرینڈ نہیں چلایا ٹویٹر فیس بک وغیرہ کو سر پر نہیں اٹھایا اسی طرح ایک بی جے پی کے ایم ایل اے کے بیٹے نے ہندوستان کی تعلیم پر تنقید کی تھی اور ملک کے لے اہانت آمیز کلمات بھی کہے تھے اس وقت سب خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے اس وقت دیش کا اپمان نہیں ہو رہا تھا میرا یہی سوال ہے کہ اگر اکشے نے ترکی کے پروسیڈینٹ سے ملاقات کی ہوتی تو کیا یہی رویہ ہوتا تمہارا ؟

Comments are closed.