نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلمﷺ اخلاقِ حسنہ کے پیکر از: عائشہ بنت فرقان فاضلہ معہد عائشہ الصدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلمﷺ اخلاقِ حسنہ کے پیکر
از: عائشہ بنت فرقان
فاضلہ معہد عائشہ الصدیقہ قاسم العلوم للبنات دیوبند
کائناتِ ارض و سماں میں سب سے اعلیٰ و ارفع ہستی محبوب رب کونین ﷺ سیدالمرسلینﷺ، خاتم النبیینﷺ اور رحمۃ للعالمین ﷺ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات اقدس کے اوصاف حمیدہ اور اخلاقِ حسنہ کے بارے میں کچھ لکھتے وقت نہ صرف تنگ داماں کا احساس ہوتا ہے بلکہ ایسا قلم کہاں سے لائیں جو تاجدار کائناتﷺ کے اوصاف قلمبند کرسکے ایسے الفاظ کہاں سے ڈھونڈیں جن سے مدحت مصطفیﷺ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حق ادا ہوسکے۔ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمﷺ ایسے جمال خلق اور کمال خلق سے متصف تھے جو حیطہ بیان سے باہر ہے اس جمال و کمال کا اثر یہ تھا کہ دل آپﷺ کی تعظیم اور قدر و منزلت کے جزبات سے خود بخود لبریز ہو جاتے تھے چنانچہ آپﷺ کی حفاظت اور اجلال و تکریم میں لوگوں نے ایسی ایسی فداکاری و جاں نثاری کا ثبوت دیا جسکی نظیر دنیا کی کسی شخصیت کے سلسلے میں پیش نہیں کی جا سکتی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلمﷺ کے رفقاء اور ہم نشین وارفتگی کی حد تک آپﷺ سے محبت کرتے تھے انہیں گوارہ نہ تھا کہ آپﷺ کو خراش تک آجاے خواہ اسکے لئے انکی گردنیں ہی کیوں نہ کاٹ دی جائیں۔اس طرح کی محبت کی وجہ یہی تھی کہ عادۃ جن کمالات پر جان چھڑکی جاتی ہے ان کمالات سے جس قدر حصہ و افر آپ صلی اللہ علیہ وسلمﷺ کو عطا ہوا تھا کسی اور انسان کو نہ ملا۔
خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گُل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصافِ حمیدہ
آقا صلی اللہ علیہ وسلمﷺ جن کی شان میں اللہ رب العزت نے سارا قرآن نازل فرمادیا۔ قرآن شانِ محمدی حضور علیہ السلامﷺ کے سراپا پُرنور سے لے کر اخلاق و کردار تک آپﷺ کی گفتار سے لے کر اٹھنے، بیٹھنے، کھانے، پینے، چلنے پھرنے کی ایک ایک ادا تک کو قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے۔ سیرت مطہرﷺ کو اہل ایمان کے لیے کامل اسوہ حسنہ، خوبصورت ماڈل قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ. ”فی الحقیقت تمہارے لیے رسول ا? صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے۔“
گویا زندگی گزارنے کا جامع ضابطہ حیات اگر کوئی ہے تو وہ محمد رسول اللہﷺ کی حیات مبارکہ ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات میں نہ کوئی آپﷺ جیسا کامل انسان بنایا ہے نہ بنائے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ پر نبوت و رسالت کی تکمیل ہی نہیں ہوئی بلکہ تمام کمالات انسانی، اوصاف اور اخلاق کی تکمیل بھی بدرجہ اتم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات پر ہوچکی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے اوصاف و کمالات کا ایسا رنگ چڑھایا کہ آپﷺ کو تمام صفاتِ الہٰیہ اور اخلاق الہٰیہ کا مظہر اتم بناکر بھیج دیا اور آپﷺ کے اخلاق کی اس بلندی کی خود اللہ تعالیٰ نے گواہی دے دی اور فرمایا:وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ. ”اور بے شک آپﷺ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں (یعنی آدابِ قرآنی سے مزّین اور اَخلاقِ اِلٰہیہ سے متّصف ہیں)۔“اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ نے اپنی بعثت کا مقصد ہی اخلاق کی تکمیل قرار دیتے ہوئے فرمایا: بعثت الیکم لاتمم مکارم الاخلاق. ”میں اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ شریفانہ اخلاق کی تکمیل کروں۔“
اور جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے اخلاق کی بابت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:کہ”آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے آپﷺ کا اخلاق قرآن کریم ہے۔“اس لیے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے اخلاق کا آئینہ قرآن کریم ہے اس میں بہت سے راز مضمر ہیں۔ لہذا انہوں نے یہ فرمایا کہ آپﷺ کے اخلاق قرآن کا آئینہ ہیں یہ ان کے وسعت علم اور ادب کا ثبوت ہے۔
تو جس ہستی کے اخلاق باکمال کے عظمتوں اور رفعتوں کی گواہی خود رب کائنات نے دے دی ہے جس کا خلق ہی قرآن قرار پایا اس کے اخلاقی اوصاف کے بارے میں کچھ مزید کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے یہی وجہ ہے کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے اخلاق کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے الٹا ان پر سوال کردیا کیا تم نے کبھی قرآن نہیں پڑھا جو مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھتے ہو کیونکہ قرآن نے جو عمدہ اخلاق بتائے ہیں اور جو اخلاق اللہ رب العزت کی صفات اور ذاتی خلق کا حصہ ہیں وہ سب کے سب اخلاق تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے خلق عظیم میں بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں اور اللہ رب العزت نے جو اخلاقی صفات اپنے لیے بیان فرمائیں قرآن میں کئی جگہوں پر اللہ تعالیٰ نے انہیں الفاظ اور اسماء صفات کو اپنے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے لیے بھی بیان فرماکر ثابت کردیا کہ اے میرے حبیبﷺ اے میرے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ تیری ذات و صفات تک میں خود رب ہوکر درود پڑھتا ہوں اور اے حبیبﷺ اس درود کے صدقے سے میں رحمتیں نازل کرتا ہوں حالانکہ تو ازل سے ہی رحمۃ للعالمینﷺ بناکر مبعوث فرمایا اور لمحہ لمحہ تیرے درجے بلند کرنے اور ذکر کو بلند کرنے کا ہم نے وعدہ کررکھا ہے۔ لہذا اب تیرے اخلاق اس قدر بلند و بالا ہوچکے ہیں تیرے کردار کی عظمتیں اس سطح تک پہنچ چکی ہیں کہ تیرے اخلاق پر ہم نے اخلاق الہٰیہ کا رنگ چڑھا دیا ہے اور تیری صفات الہٰیہ کا مظہر اتم بنادیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: لَقَدْ جَآءَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ. ”بے شک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لیے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزومند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لیے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں۔“
درج بالا آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے روف اور رحیم جو کہ اس کے اپنے اسماء الحسنیٰ میں سے ہیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے لیے بھی یہی الفاظ بیان فرماکر آپ کے اخلاق و صفات کی عظمت پر مہر ثبت کردی کہ اب کائنات ارض و سماء میں اخلاق کردار کی اصلاح اور رہنمائی کے لیے اگر کسی کو ماڈل بنانا ہے تو صرف اور صرف محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات بابرکات ہی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ اخلاق اگر کسی کے ہیں تو محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ہستی ہی ہے اب چونکہ اللہ تعالیٰ کو تو نہ کسی نے دیکھا ہے نہ کوئی دنیا میں دنیا کی آنکھ سے دیکھ سکتا ہے اس لیے اتباع کے لیے پیکر اخلاق حسنہ تمام بنی نوع انسانیت کے لیے حضور اقدس کی حیات مبارک کو ہی قرار دے دیا گیا۔ اللہ رب العزت نے سورہ آل عمران آیت 31 میں ارشاد فرمایا:قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ.”(اے حبیبﷺ!) آپ فرما دیں: اگر تم ا? سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب ا? تمہیں (اپنا) محبوبﷺ بنا لے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور ا? نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔“
گو اب اگر کوئی بارگاہ خداوندی میں محبت اور قربت کا طلبگار ہے تو اسے اتباع مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ اختیار کرنا ہوگا کوئی اللہ کی بندگی پانا چاہتا ہے تو اسے پہلے اپنی گردن میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی غلامی کا پٹہ ڈالنا ہوگا کوئی بارگاہ خدا تک رسائی چاہتا ہے تو پہلے بارگاہ رسالت مآبﷺ تک پہنچنا ہوگا کوئی اخلاق الہٰیہ کا طلبگار ہے تو اسے اخلاق مصطفیﷺ کے رنگ میں اپنے آپ کو رنگنا ہوگا۔
پیغمبر اسلامﷺ دنیا کے کامل ترین انسان ہیں کیونکہ زندگی میں بیک وقت اس قدر جامع اور متنوع اوصاف آپﷺ میں نظر آتے ہیں جو کسی ایک انسان میں تاریخ نے کبھی یکجا نہیں دیکھے اور یہ کمالات اور اوصاف کسی میں کبھی یکجان نہ ہوئے ہیں اور نہ ہوسکتے ہیں۔
ایک شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ سے ملاقات کرنے آیا لیکن رعب نبوت سے کانپنے لگا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گھبراؤ نہیں میں بادشاہ نہیں ہوں میں تو ایک قریشی عورت کا بیٹا ہوں جو سوکھا گوشت پکا کر کھایا کرتی تھی۔ الغرض اخلاق کی تمام اعلیٰ خوبیاں اور اوصاف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات بابرکات میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں اور آپ کی سیرت مطہرہ ان تمام اخلاقی صفات کا جامع پیکر نظر آتی ہیں جو تاریخ میں کسی ایک انسان میں کبھی یکجا نہیں دیکھے۔
یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات مبارک ہی ہے کہ جس کے توسل سے انسان ظلمتوں اور تاریکیوں میں بھٹکنے کی بجائے صراط مستقیم پر آئے اور روشن منور راہوں پر گامزن ہوکر معرفتِ الہٰی کے جام پیئے جس کے ذریعے دولت ایمان ملی اور جس کے ذریعے عرفان حق نصیب ہوا۔ جس کا وجود ہر نعمت کی تخلیق اور فروغ کا باعث بنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی ذات کو اللہ تعالیٰ نے وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین کہہ کر سارے جہانوں کے لیے سراپا رحمت قرار دے دیا۔ آپ تاجدار ختم نبوت کا تاج پہن کر آئے اور لا نبی بعدی کا مژدہ جانفزا سنادیا آپﷺ کو اللہ رب العزت نے انا اعطینک الکوثر کہہ کر سارے خزانوں کی کنجیاں تھمادیں آپﷺ کا سینہ الم نشرح ہے تو چہرہ والضحیٰ اور زلفیں واللیل ہیں اور محبوبیت کا عالم یہ ہے کہ خود رب کائنات اس کے سارے فرشتے آپﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ وہ نبی ہیں کہ جن کا مقام مقامِ محمود ٹھہرا۔ جن کے ذکر کی رفعتوں کا عالم یہ ہے کہ ورفعنالک ذکرک کہہ کر جس کا ذکر ہر شے سے بلند کردیا جس کی نبوت و رسالت کو اتنی فضیلت عطا ہوئی کہ انی رسول الیکم تمام کائنات ارض و سماں کے لیے جو ہر زمانے اور دور کے انسانوں کے لیے پیغمبر آخرالزماں بن کر آئے، جن کی اطاعت اللہ کی اطاعت قرار پائی جن کی ہر ہر ادا اللہ کا امر اور فعل قرار پائی اورجن کے اخلاق کی بلندیوں کی گواہی خود رب کائنات نے انک لعلی خلق عظیم کہہ کر قرآن میں بیان فرمادی۔ آپﷺ کی سیرت اور حیات مبارکہ کا ہر لمحہ پیغمبرانہ ہے اللہ نے اپنی ذات کی اپنی توحید کی دلیل اگر کسی کو قرار دیا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی حیات مبارکہ ہے۔ سیرت محمدی سچائی اور دیانت داری کا ایسا پیکر ہے کہ دشمن بھی صادق اور امین کہنے پر مجبور ہوجائیں۔
آج اگر دنیا میں کوء کامیاب اور ترقی یافتہ ہے تو یقینا وہ وہی اصول و ضوابط پر عمل کرکے کامیاب ہے جو قرآن و سنت سے ماخوذ ہیں جو قرآن نے بتائے تو رسول اللہﷺ نے عملی زندگی میں کرکے دکھائے۔
آج بھی ترقی و کامرانی کا راز سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کی پیروی میں ہے۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے نظام تعلیم، نظام معیشت و معاشرت الغرض زندگی کے تمام پہلوؤں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں سے ہم آہنگ کریں اور سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ کو کامل اسوہ حسنہ اور اپنے لیے بہترین ماڈل بناکر اپنی سیرت و کردار پر مصطفویت کی چھاپ لگاکر غلامانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمﷺ بن کر اپنی زندگیاں گزاریں۔آمین یا رب العالمین
تم آئے تو جہاں بھر میں سویرا کر دیا تم نے
میرے آقا اندھیرے میں اجالا کر دیا تم نے
Comments are closed.