زبان کی حفاظت خوش گوار خاندان کی ضمانت ہے

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
عصر کے وقت منتظمِ مسجد بھائی شکیل نے کہا کہ نماز کے بعد آپ کو ایک نکاح پڑھانا ہے _ میں نے تعمیل کا وعدہ کرلیا _
خطبۂ نکاح پڑھنے کے بعد میں نے سورۂ الأحزاب : 70 کی روشنی میں مختصر تذکیر کی :
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِيۡدًا ۞
” اے ایمان لانے والو ! اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو _”
میں نے کہا کہ اس آیت میں اللہ سے ڈرنے اور زبان کا درست استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے _ زبان کی سلامتی ، درستی اور پاکیزگی پر خاندان کی خوش گواری کا دارومدار ہے _ اگر شوہر بیوی کے ساتھ ، بیوی شوہر کے ساتھ ، ساس سسر بہو کے ساتھ ، بہو ساس سسر کے ساتھ ، نند بھابھی کے ساتھ ، بھابھی نند کے ساتھ ، اسی طرح دیگر رشتے دار ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کریں ، اچھی طرح پیش آئیں اور خاص طور پر زبان کو قابو میں رکھیں تو ان کے درمیان شکایات پیدا نہیں ہوں گی اور تلخیاں سر نہیں ابھاریں گی ، بلکہ وہ خوشی و مسرّت کے ساتھ زندگی گزاریں گے _
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے زبان کی حفاظت پر بہت زور دیا ہے _ ایک مرتبہ آپ نے ایک صحابی کو دین کی بنیادی باتیں بتائیں ، پھر زبان پکڑ کر فرمایا : ” سب سے اہم بات یہ ہے کہ اِس کو قابو میں رکھو _” صحابی نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! ہم جو کچھ زبان سے نکالتے ہیں ، کیا اس کا بھی حساب ہوگا؟ آپ نے فرمایا :
وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ ".(ترمذی :2616)
” لوگ جہنم میں اوندھے منھ اپنی زبانوں کی کاشت کی وجہ سے ہی گرائے جائیں گے _
ایک مرتبہ آپ نے صحابۂ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا :
مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ ".(بخاری :6474)
"جو شخص مجھے دو چیزیں کی ضمانت دے ، میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں _ ایک اس چیز کی جو دو جبڑوں کے درمیان ہے، (یعنی زبان) اور دوسری اس چیز کی جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے ، (یعنی شرم گاہ) _”
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو ام المؤمنين حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت تھی ، لیکن ایک مرتبہ ان کی زبان سے ایک نامناسب لفظ نکل گیا تو آپ نے بہت سخت الفاظ میں تنبیہ کی _ فرمایا :
لَقَدْ قُلْتِ كَلِمَةً لَوْ مُزِجَتْ بِمَاءِ الْبَحْرِ لَمَزَجَتْهُ (أبو داؤد :4875)
” تم نے ایسی بات کہہ دی ہے کہ اگر اسے سمندر میں گھول دیا جائے تو اس کا پانی بھی کڑوا ہوجائے _”
قابلِ مبارک باد ہیں وہ لوگ جو اپنی زبان کو قابو میں رکھتے ہیں _ وہ ان سے آگ نہیں اگلتے، بلکہ پھول برساتے ہیں ، طنز و تعریض کے تیر نہیں چلاتے ، بلکہ پیار و محبت کے نذرانے پیش کرتے ہیں _ ایسے لوگوں کی عائلی زندگی خوش گوار گزرتی ہے اور سماج میں بھی انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے _
Comments are closed.