Baseerat Online News Portal

تربیت سے عاری قوم مسلم

مکرمی!
حصولِ تعلیم کا مقصد انسان سازی ہے جس میں نشونما،ترقی و بلندی حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کی چیزیں شامل ہیں،تعلیم میں تربیت اس کا عملی اقدام ہے جس کو تعلیم کی روح کہاجائے تو مبالغہ نہ ہوگاکیوں کہ تربیت و تزکیہ کے بغیرتعلیم ناقص و غیر مفید ہے،اسی طرح علوم کے بحرِ ذخارکے موجوں میںتربیت کا اضطراب نہ ہو تو وقعت میں کمتری کا احساس ہوتا ہے تعلیم کے سیلِ رواں میںتربیت و تطہیر کا بہاو نہ ہو تو اس میں خارجی عوامل کے تصادم کا اندیشہ ہے ،معلوم ہوا کہ حصولِ تعلیم میںتربیت و تطہیر کاہونا ضروری ہے اور تربیت تعلیم کا اہم جز ہے، ورنہ بغیر تربیت کے تعلیم محترم و مہذب نہیںکہلائیں گی،واضح ہواکہ اہتمامِ تربیت کا لگاوتعلیم کے ساتھ ملزوم کی لڑی میں پیوست ہونے کی طرح ہے کہ زمین کا سبزہ اس کی خوش نمائی کی زینت ہوتی ہے ،لیکن امت ِ مسلمہ کے نوجوان نسل کی فکری،ذہنی،نظریاتی،اور شخصی تربیت کا شعبہ ہمیشہ بے توجہی کا شکار رہا ہے،غور طلب بات یہ ہے کہ آخر وہ کونسے عوامل ہیں جس پر چل ہمارا معاشرہ تربیت سے مضبوط ہوسکتا ہے،اس زوالِ تربیت کا بہترین حل قرآن اور سیرتِ نبیﷺ سے پتا چلتاہے چناں چہ اللہ رب العزت کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے نفس کی تربیت و تزکیہ کو بجالایا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اس کو دھتکارا وہ خائب و خاسر ہوا [ سورہ شمس] اس سے معلوم ہوا کہ تربیت انسان کو ترقی سے ہم کنار کرتی ہے،حضورِ اکرم کی شخصیت تربیت کی علمی تفسیر و تعبیر ہے جس کی جھلک بعثتم لاتمم مکارم الاخلاق ہے[موطا]،خلاصہ یہ کہ جہاں معاشرہ اپنی زندگی میں زیورِ تعلیم سے آراستہ کرے وہی تربیت باطن کے تصفیے،فکری اذہان کی تزکیے،اور قلب و فکر کی تطہیر کو بھی بجالائیں ۔اور خصوصا عہدِ حاضر میں تربیت کی طرف توجہ دینا تو اشد ضروری ہے۔
سبطین رضا مصباحی البرکات

Comments are closed.