Baseerat Online News Portal

روزہ انسان کو متقی و پرہیزگار بناتا ہے

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی

خادم تدریس

جامعہ نعمانیہ ، ویکوٹہ، آندھرا پردیش

 

ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، یہ مقدس و متبرک مہینہ گو حرمت والے چار مہینوں میں سے نہیں ہے، اس کے باوجود یہ مہینہ اسلام میں بڑی اہمیت اور قدر و منزلت کے حامل ہے، اسی ماہ میں قرآن مجید کا نزول ہوا، اسی مہینہ میں ایک ایسی رات ہے جس میں عبادت کرنا گویا کہ ہزار راتوں میں عبادت کرنے کے مترادف ہے، یہی ایک ایسا مہینہ ہے جس کے شب و روز بندۂ مومن کے لئے آخرت میں ذریعہ نجات کا سبب ہے، اس کے دن میں ایک فرض(روزہ) کی ادائیگی ہوتی ہے تو اس کے شب میں نبی کریم ﷺ کی ایک اہم سنت(تراویح) پر عمل کیا جاتا ہے۔

ماہ رمضان المبارک میں اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے ایک اہم رکن "روزہ” رکھا جاتا ہے، روزہ جسے عربی میں صوم کہتے ہیں، حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم لکھتے ہیں:

*”صوم” کے اصل معنی "رکنے” کے ہیں،خاص طور سے کھانے پینے سے رکنا،اگر گھوڑا چارہ نہیں کھاتا تو عرب کہا کرتے تھے "صام الفرس علی عاربہ” شریعت میں کھانا پینا اور جماع سے صبح صادق کے طلوع ہونے کے وقت سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ کی نیت سے رکے رہنے کا نام "صوم” ہے۔*(قاموس الفقہ:286/4)

معلوم ہوا کہ جس شخص پر روزہ فرض ہو اور وہ روزہ سے ہو تو ان کو حلال چیزوں کے استعمال سے بھی رکے رہنا ہے، کب سے کب تک رکے رہنا ہے وہ صبح صادق طلوع ہونے کے وقت سے لے کر غروب آفتاب تک کا وقت ہے، کھانا پینا اور جماع یہ حلال ہے لیکن روزہ کی حالت میں حرام ہے۔

اب غور طلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حلال چیز کو حرام کیوں قرار دیا؟ اس کا جواب خود باری تعالیٰ نے دیا ہے، ارشاد ربانی ہے:

*ياايهاالذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون* (البقرة:)

اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردئیے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تمہارے اندر تقوی پیدا ہو۔

صاحب تفسیر جواہر القرآن لکھتے ہیں :

"لعلکم تتقون ” یہاں سے روزہ کی غرض وغایت بیان فرمائی ہے کہ روزہ بظاہر فاقہ اور تکلیف معلوم ہوتا ہے مگر اس میں تمہارے لیے روحانی فوائد ہیں اور اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ تم روزے رکھنے سے متقی اور پرہیز گار بن جاؤگے، کیونکہ روزہ رکھنے سے قوت شہوانیہ ضعیف ہوجائے گی اور نفس کی خواہش مرغوبات نفسانیہ کی طرف کم ہوجائے گی جس کا نتیجہ گناہوں سے بچنے اور نیکی کے کاموں میں رغبت کی صورت میں ظاہر ہوگا اور یہی تقویٰ ہے اس روحانی تزکیہ کے علاوہ روزہ سے بدن کی اصلاح بھی ہوتی ہے اس لیے مادی اور روحانی دونوں قسم کے فوائد کےحامل ہے۔ (تفسیر جواہر القرآن)

خلاصہ یہ ہے کہ روزہ رکھنے سے انسان متقی و پرہیزگار بن جاتا ہے، اور اللہ تعالی یہی چاہتے ہیں کہ ان کا بندہ ان سے ڈرنے والا بن جائے، تقوی ان کا شعار بن جائے، خشیت الہی سے وہ شرسار ہوجائے، اور جو بندہ اپنے رب سے ڈرے گا اس سے کبھی بھی،کہیں بھی، اور کسی حال میں بھی گناہوں کا صدور ہونا ناممکن ہے، اللہ تعالی ہم تمام مسلمانوں کے لئے روزہ کو متقی و پرہیزگاری کا سبب بنائے، اور آخرت میں اس کو ذریعہ نجات بنائے۔ (آمین)

Comments are closed.