فتنوں کے دور میں تدریس و ترسیل کے محفوط آلات

"کوئی بھی پیشن گوئی نہیں کر سکتا کہ جمہوریت اپنے پورے شعور کے ساتھ ایک کامل طرز سیاست ہے ۔اس کے برعکس یہ کہنا بیجا نہیں ہوگا کہ جمہوریت ابھی تک کے تمام رائج طرز سیاست میں سب سے بد ترین قسم کا نظام ہے ۔"

عمر فراہی

ایک دوست بہت دنوں تک چل رہی موجودہ وبا کی چپیٹ سے باہر تو نکل آۓ لیکن اسپتال اور گھر میں Quarantine ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا سے ان کا رابطہ بہت حد تک منقطع رہا ۔کچھ طبیعت میں افاقہ ہوا تو کہنے لگے بھائی یہ بتائیں ان دنوں میں دنیا و مافیہا کے حالات کیسے تھے ۔میں نے کہا اللہ کا شکر ہے آپ اس دجالی وبا سے باہر نکل آئے ورنہ اس وبا کے ماحول میں تو کئی عہدوں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور ابھی کئی عہدوں کا خاتمہ نہ ہو ان کیلئے دعا مغفرت ہو رہی ہے ۔اللہ رحم کرے جس طرح دنیا سے یہ قدآور شخصیات جارہی ہیں انہوں نے جو کچھ لکھ دیا کہہ دیا اور بول دیا اب شاید ہم لوگ ایمان کے آخری درجے والے زمانے سے گزر رہے ہیں ۔ابھی تو کچھ لکھنے لکھانے اور بولنے کا سلسلہ جاری ہے پتہ نہیں کب یہ ہمت بھی جواب دے جاۓ ۔اب جو قدآور علماء اور قدآور سیاسی شخصیات اور مختلف مسلم تنظیموں کے سربراہان ہیں انہیں قدآور تو نہیں کہا جاسکتا مگر یہ بھی ہے کہ جواہر لال نہرو ، ابوالکلام آزاد اور مولانا مودودی کی مسند پر بیٹھنے والے چاہے علم اور سوچ کے معاملے میں ان کے قد کے نہ ہوں لیکن انہیں رتبہ اور منصب تو وہی حاصل ہے ۔اب ان سے کسی جرآت مندانہ اقدام کی امید تو کجا یہ لوگ نیو ورلڈ آرڈر کے سرکاری فرمانوں کے خلاف بیان بھی جاری نہیں کر سکتے ۔اس حقیقت کو شاید کچھ لوگ ابھی بھی قبول نہ کریں مگر یہ کڑوا سچ ہے کہ انیسویں صدی میں ہی نہ صرف دنیا سے اسلامی عہد کا خاتمہ ہو چکا تھا دنیا کے سارے سنہرے عہدوں کے خاتمے کی صدی بھی یہی رہی ہے ۔
حیرت ہے کہ ملت اسلامیہ کے علماء دین کے ایک بڑے طبقے نے اس عہد کے بعد جمہوری عہد سیاست کو بھی مسلمانوں کیلئے نیک فال بتایا جیسا کہ مرحوم خان صاحب آخری وقت تک اسی دین کا کلمہ پڑھتے ہوۓ گئے جاوید غامدی اسی دین کا کلمہ پڑھ رہے ہیں لیکن اسی عہد کے خاتمے کے دوران ایک مشرک ونسٹن چرچل نے جو پیشن گوئی کی تھی وہ سچ ثابت ہو رہی ہے ۔اس نے کہا

No one pretends that democracy is perfect or all-wise. Indeed, it has been said that democracy is the worst form of government except all those other forms that have been tried from time to time.”

"کوئی بھی پیشن گوئی نہیں کر سکتا کہ جمہوریت اپنے پورے شعور کے ساتھ ایک کامل طرز سیاست ہے ۔اس کے برعکس یہ کہنا بیجا نہیں ہوگا کہ جمہوریت ابھی تک کے تمام رائج طرز سیاست میں سب سے بد ترین قسم کا نظام ہے ۔”

اب حالات ایسے نظر آرہے ہیں کہ بہت جلد لوگوں تک نیو ورلڈ آرڈر کے سرکاری فرمانوں پر یقین کرنے اور عمل کرنے کے سوا کوئی آزادانہ تحقیق اور راۓ کی کوئی گنجائش بھی نہیں ہوگی یا اسے جبرا قبول کرنا ہوگا ۔کچھ دنوں تک میں ذاتی طور پر سمجھتا تھا کہ یوٹیوب اور گوگل پر شاید تلاش کرنے سے کچھ حقائق سامنے آ سکتے ہیں اور شروع کے حالات میں ایسا محسوس بھی ہوتا تھا کہ گوگل علم کا دریا ہے یہاں سے کچھ بھی نکالا جاسکتا ہے مگر اب یہ محسوس ہو رہا ہے کہ سوشل میڈیا بھی controlled منضبط ہے ۔یہاں سے بھی بہت سارے حقیقت پر مبنی خالق اور خلق کو تقویت بخشنے والے مواد ڈیلیٹ کئے جارہے ہیں ۔اب مجھے محسوس ہو رہا ہے کی باتیں کتابوں میں ہی محفوظ ہیں یا آنے والے وقتوں میں لوگوں سے لوگوں تک وہی معلومات محفوظ ہو سکتی ہیں جو کتابوں یا کتابچوں کے ذریعے کاغذ اور قلم کے ذریعے ترسیل کی جائیں ۔مگر ایسا نہ ہو اسی لئے دجالی طاقتیں عالم انسانیت کو پوری طرح آن لائن ہونے پر مجبور کر رہی ہیں ۔یقینا ہم بھی یہ باتیں آن لائن ہی کہہ رہے ہیں لیکن ہم ہر بات کہہ بھی نہیں رہے ہیں یا کچھ باتیں استعاروں اشتباہوں اور اصطلاحوں میں کہہ بھی جاتے ہیں کیوں کہ کلام الٰہی اور انبیاء کرام کی اپنی گفتگو کا بھی یہی شعار رہا ہے ۔خاص طور سے اقبال کو میں اس دور کا مسلمانوں کا نیوٹن سمجھتا ہوں اور یقینا علامہ نے اردو دنیا کو گفتگو کا محفوظ طریقہ سکھایا ہے مگر افسوس وقت کے شاہینوں اور سیدوں نے اپنی نسلوں کا تحفظ کہاں تلاش کر لیا ۔

Comments are closed.