Baseerat Online News Portal

تعلیم سے ہی تو تعمیر ہے!!!

 

نور اللہ نور

علم ایک ایسا زیور ہے جس سے ناخواندہ، پسماندہ، انسان آراستہ ہوکر سرخرو و نمایاں ہوجاتا ہے ، جاہل اور ان پڑھ قوم کے ہاتھ میں جب قلم و قرطاس تھما دیا جاتا ہے تو پھر وہ اس ہتھیار سے لیس ہوکر سپر پاور طاقت بن جاتی ہے ، کسی بھی قوم و ملت کے عروج و ارتقا کا انحصار تعلیم و تربیت پر ہے جس نے اس کو زیادہ اہمیت دی اس نے اپنے آپ کو اتنا ہی مستحکم و مضبوط کیا.
اس کے برعکس جس نے بھی اس سے انحراف کر کے یا اس کی درست شبیہ کو مسخ کر کے ترقی کی راہ نکالنی چاہی وہ خوار ہوئے ، جس قوم و ملت نے بھی اس سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا وہ صفحہ ہستی سے ناپید ہو گیے.
کسی کالج کی تختی پر اس کی افادیت اور اس کی قوت کو بتلاتے ہوئے یہ درج تھا کہ اگر کسی قوم کو بغیر اسلحہ اور ہتھیار کے زیر کرنا ہو تو اس کے تعلیمی نظام پر وار کرو ، کسی ملک کو خاک میں ملانا ہو تو وہاں پر تعلیمی اداروں کو مقفل کردو وہ قوم اور ملک بغیر کسی ایٹمی ہتھیاروں کے تباہی کے اس دہانے پر پہنچ جائے گا جہاں سے واپسی کی کوئی سبیل نہیں ہوتی ، گویا کہ تعلیم و تربیت کسی بھی ملک و قوم کی ترقی اور خوش اقبالی کی شاہ کلید ہوتی ہے اور اس پر وار کیا گیا تو وہ قوم خود بخود سرینڈر کردےگی .
تعلیم جس قدر اہم اور ترقی کے منازل طے کرنے کے لیے امر لابدی ہے اسی قدر ہمارے ملک میں بے اعتنائی برتی جارہی ہے ، جتنی ہی افادیت کا متحمل ہے اسی قدر عدم توجہی کا شکار ہے ، جن اسکول و کالج مدراس و یونیورسٹی سے ملک کے لیے مستقبل کے معمار بنائے جاتے ، جن کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر مستقبل کی خاکہ بندی کی جاتی ، اور جن کی متنوع قابلیتوں کو استعمال کرکے ترقی کی نئی راہ طے کی جاتی ، جن کی تخلیقی و تکنیکی خوبیوں کو استعمال کر کے خلاؤں تک پرواز بھرتے ان یونیورسٹیوں کالجوں اور مدرسوں پر قفل پڑا ہوا ہے ، تعلیمی مراکز کے دروازے طلبہ کے لئے ابھی مسدود ہیں.
یہ اس ملک کی بد نصیبی اور یہاں کے باشندوں کی حرماں نصیبی ہے کہ دنیا کے سارے کام ہورہے ہیں ، ہوٹلیں کھلی ہیں، شاہراہوں پر لوگوں کا اژدھام ہے ، بسیں ، کاریں ، موٹر سائیکل سڑکوں پر بے تحاشہ رینگ رہی ہیں ، مال تجارت اسپورٹ اور امپورٹ سب ہو رہا ہے ان سے بیماری کے بڑھنے کا کوئی اندیشہ نہیں ، اگر بیماری کے بڑھنے کا خدشہ ہے تو وہ بس تعلیمی اداروں کے کھلنے سے ہے ، طلبہ کے پڑھنے اور پڑھانے سے ہے.
جب سارے مسائل کا حل نکالا جا رہا ہے ، تو پھر تعلیمی سلسلے میں کوئی پیش رفت کیوں نہیں ہورہی ہے ، جلسے جلوس کے لئے گائیڈ لائن ہے شادی بیاہ اور دیگر امور کے لئے راہ نکالی گئی ہے تو اس مسلے پر غور و خوض کیوں نہیں ہو رہا ہے؟
یاد رکھیں! تعلیم ملک کی ترقی اور فلاح کے لئے اساس و بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے یہ ایک سیڑھی کی حیثیت رکھتا ہے جس کے بنا ترقی کی معراج ہمیں نصیب نہیں ہوسکتی اور ہم رفتہ رفتہ ترقیاتی میدان میں پیچھے اور دوسروں کے محتاج ہوتے چلے جائیں گے.
اس سلسلے میں والدین سے لیکر پڑھے لکھے اور سنجیدہ طبع لوگوں کو پیش قدمی کرنی چاہیے اور تعلیمی اداروں پر لگے قفل کو جلد ہٹائے ، اور تعلیم کو ہر ایک کے لئے ممکن بنایا جائے اور اس کے لیے وسائل پیدا کئے جائیں.
کیوں کہ تعلیم ہی سے تعمیر ہے ورنہ اگر ہم نے اس باب میں توجہ نہیں کی تو ملک کے اس تعلیمی تخریب و بربادی میں برابر کے شریک کہلائیں گے.

Comments are closed.