Baseerat Online News Portal

عشق رُوٹھا تو غم پھر سوا ہوگیا

غزل

احمد فاخرؔ، نئی دہلی

عشق رُوٹھا تو غم پھر سوا ہوگیا
اور میں وقفِ آہ و بُکا ہوگیا

مدتوں میری کشتی بھنور میں رہی
اپنی کشتی کا میں ناخدا ہوگیا

رنج وغم سے نہیں مُجھ کو شکوہ کوئی
زخم جو بھی ملا وُہ دَوا ہوگیا

یہ کرشمہ ترے عشق کا ہے کہ مَیں
جانِ جاں! شاعرِ خوش نوا ہوگیا

مُدتوں تھا جو دل سے ہمارے قریں
کیا خبر کیوں وُہ ہم سے جُدا ہوگیا

آپ کیا یاد آئے ہمیں ناگہاں
زخمِ دل مندمل تھا، ہَرا ہوگیا

مطمئن ہوں کہ فاخرؔ غزل کے سبب
عشق کا قرض مجھ سے ادا ہوگیا

Comments are closed.