محرم الحرام کے فضائل و منکرات خالد سیف اللہ موتیہاری

محرم الحرام اسلامی قمری کیلنڈر کاپہلا مہینہ ہے۔ لفظ "محرم” کے معنی قابل احترام،تقدس اور عظمت کے ہیں۔

(محرم کی وجہ تسمیہ)

(١)ابو علی احمد بن الاصفہانی کہتے ہیں کہ:
محرم کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس میں لوگ قتال کو حرام سمجھتے تھے۔
(کتاب الازمنة والأمكنة )

(٢) علامہ ابو الحسن المسعودی کہتے ہیں کہ :
اس نام کی وجہ یہ کہ اس میں وہ لڑائیوں اور قتل وغارت کو حرام سمجھتے تھے ــ
(تاریخ المسعودی )

(٣) علامہ سخاوی فرماتے ہیں کہ:
زمانہ جاہلیت میں عرب اس مہینے کے ساتھ کھلواڑ کرتے تھے، کبھی لڑائی کے لیے حرام کر لےتے تھے اور کبھی حلال کر لے تے تھے ، اس لیے اس مہینے میں لڑائی کے حرام ہو نے کی تاکید کے لیے اس کو "حرام” کہا گیا ہے ۔
(تفسیر ابن کثیر)

(ماہ محرم الحرام کی فضیلت)

محرم الحرام ان چار مقدس مہینوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے اشھر حرم قرار دیا ہے۔

چنانچہ ارشاد ربانی ہے :
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَاتِلُوا الْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ( التوبہ: 36)
بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے، ان میں سے چار عزت والے ہیں، یہی سیدھا دین ہے، سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو، اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

حدیث پاک میں ان کی وضاحت یوں کی گئی ہے ٠

السنة اثنا عشر شهرا، منها أربعة حرم، ثلاث متواليات: ذو القعدة، وذو الحجة، والمحرم، ورجب، مضر الذي بين جمادى، وشعبان.
(متفق عليه)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں سے چارحرمت والے ہیں ، تین تومسلسل ہیں ، ذوالقعدہ ، ذوالحجۃ ، اورمحرم ، اورجمادی اورشعبان کے مابین رجب کامہینہ جسے رجب مضرکہا جاتا ہے )

ایک حدیث میں ماہ محرم الحرام کو اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت کی گئی ہے ــ
چنانچہ سید نا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «أفضل الصِّيام، بعد رمضان، شَهر الله المُحَّرم۔
’’رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں ــ
اس حدیث پاک میں محرم الحرام کو اللہ تعالیٰ کا مہینہ کہا گیا ہے ۔
اس نسبت کی وجہ سے محرم الحرام کی فضیلت میں چار چاند لگ گیا ہے ــ

اسی ماہ محرم الحرام کے دسویں تاریخ کو یوم عاشورہ کہا جاتا ہے۔
یوم عاشورہ بڑا ہی عظمت والا دن ہے ، تاریخ کے عظیم واقعات اس سے جڑے ہوئے ہیں ۔

چنانچہ مورخین نے لکھا ہے کہ:

(۱) یوم عاشورہ میں ہی آسمان وزمین، قلم اور حضرت آدم علیہما السلام کو پیدا کیاگیا۔

(۲) اسی دن حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کی توبہ قبول ہوئی۔

(۳) اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔

(۴) اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پر لنگرانداز ہوئی۔

(۵) اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اللہ“ بنایا گیا اور ان پر آگ گلِ گلزار ہوئی۔

(۶) اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔

(۷) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔

(۸) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔

(۹) اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی۔

(۱۰) اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی۔

(۱۱) اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔

(۱۲) اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔

(۱۳) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔

(۱۴) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔

(۱۵) اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔

(۱۶) اور اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلاکر آسمان پر اٹھایاگیا۔

(۱۷) اسی دن دنیا میں پہلی بارانِ رحمت نازل ہوئی۔

(۱۸) اسی دن قریش خانہٴ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔

(۱۹) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔

(۲۰) اسی دن کوفی فریب کاروں نے نواسہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہٴ فاطمہ رضی اللہ عنہما کو میدانِ کربلا میں شہید کیا۔

(۲۱) اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ (نزہة المجالس ۱/۳۴۷، ۳۴۸، معارف القرآن پ ۱۱ آیت ۹۸۔ معارف الحدیث ۴/۱۶۸)

یومِ عاشورہ کی فضیلت

مذکورہ بالا واقعات سے تو یوم عاشورہ کی خصوصی اہمیت کا پتہ چلتا ہی ہے، اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس دن کی متعدد فضیلتیں وارد ہیں؛ چنانچہ:

(۱) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ما رأیتُ النبیَّ صلی اللہ علیہ وسلم یَتَحَرّیٰ صیامَ یومٍ فضَّلَہ علی غیرِہ الّا ھذا الیومَ یومَ عاشوراءَ وھذا الشھرَ یعنی شھرَ رَمَضَان (بخاری شریف۱/۲۶۸، مسلم شریف ۱/۳۶۰،۳۶۱)

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی فضیلت والے دن کے روزہ کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا، سوائے اس دن یعنی یومِ عاشوراء کے اور سوائے اس ماہ یعنی ماہِ رمضان المبارک کے۔

(۲) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَیْسَ لِیَوْمٍ فَضْلٌ عَلٰی یومٍ فِي الصِّیَامِ الاَّ شَھْرَ رَمَضَانَ وَیَوْمَ عَاشُوْرَاءَ․ (رواہ الطبرانی والبیہقی، الترغیب والترہیب ۲,۱۱۵)

روزہ کے سلسلے میں کسی بھی دن کو کسی دن پر فضیلت حاصل نہیں؛ مگر ماہِ رمضان المبارک کو اور یوم عاشورہ کو (کہ ان کو دوسرے دنوں پر فضیلت حاصل ہے)۔

(۳) عن أبی قتادة رضی اللہ عنہ قال قال رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: انّي أحْتَسِبُ عَلَی اللہِ أنْ یُکفِّر السنةَ التي قَبْلَہ․ (مسلم شریف ۱,۳۶۷، ابن ماجہ ۱۲۵)

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ عاشوراء کے دن کا روزہ گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔

ان احادیث شریف سے ظاہر ہے کہ یوم عاشوراء بہت ہی عظمت وتقدس کا حامل ہے؛ لہٰذا ہمیں اس دن کی برکات سے بھرپور فیض اٹھانا چاہیے۔

غیر شرعی نظریات :

عوام میں بہت ساری ایسی باتیں رائج ہیں جن کا ثبوت شریعت میں نہیں ملتا ہے ۔
وہ چند باتیں ذیل میں لکھے جارہے ہیں ۔
بعض لوگ ماہ محرم خصوصا عاشورا کے دن کار و بار کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں گوشت کھانے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں میاں بیوی کی ہمبستری کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں کاروبار شروع کر نے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں گھر کی تعمیر کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں سفر کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں عمدہ یا نیا لباس پہننے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں جائز زیب زینت کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں خوش رہنے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں خوشی کی کوئی تقریب منعقد کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض لوگ ماہ محرم میں آنکھوں میں سرمہ یا بالوں میں تیل لگانے کواچھا نہیں سمجھتے ۔
بعض خواتین ماہ محرم میں مہندی لگانے کو اچھا نہیں سمجھتیں ۔
اس طرح کی بہت سی باتیں لوگوں میں رائج ہیں ۔ حالاں کہ قرآن وسنت میں اس کی کوئی ممانعت یا کر اہت قرآن وسنت سے ثابت نہیں۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم کا نظریہ رکھتے ہوۓ ، نحوست کا یا کوئی اور غیر شرعی نظریہ رکھتے ہوۓ اس سے اجتناب کرنا غیر شرعی نظریہ ہے ۔

ماہ محرم کی جہاں بہت سی بدعات ہیں انہیں میں سے ایک تعزیہ داری بھی ہے۔
تعزیہ بنانا ناجائز اور گناہ کا کام ہے ، تعزیہ بنانے و بنوانے اور اس میں چندہ دینے والے سب کے سب گناہ گار ہیں ،
(امدا الاحکام ج ٤)
فتویٰ احیاء العلوم میں لکھا ہے کہ :
تعزیہ داری گناہ کبیرہ اور سخت فسق و فجور ہے ۔

تعزیہ کے سامنے کھیلتا
محرم میں تعزیہ کے سامنے لاٹھی اور دیگر مختلف طرح کے کھیل کھیلنے اور دیکھنے کا بھی خاصا اہتمام ہوتا ہے اسی پر بس نہیں مز یدطرہ یہ ہے کہ اس کھیل کی نسبت داماد رسول حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کر کے اس کو جائز اور ایک طرح کی فضیلت دینے کی کوشش کی جاتی ہے ، حالانکہ اس انداز کا اور اس طرح کا کھیل کھیلنا
روافض کا طریقہ ہے اور شریعت کے اعتبار سے بے اصل اور نا جائز ہے
( اس سے مسلمانوں کو بچنے کی ضرورت ہے )
( فتاوی محمود )
اسی طرح تعزیہ کے جلوس کا نظارہ دیکھنے کے لئے مسلمان کثیر تعداد میں جاتے ہیں جبکہ بعض ایسے لوگ بھی اس میں شریک ہو جاتے ہیں جو تعزیہ نہیں رکھتے ؛ البتہ اس خیال سے جلوس ومیلہ میں شریک ہو جاتے ہیں کہ اس میں کیا حرج ہے ؟ حالانکہ شریعت کے اعتبار سے تعزیہ کا جلوس دیکھنےوالا بھی گناہ گار ہےــ
اس لئے مسلمانوں پر اسلامی فریضہ یہ ہے کہ وہ بے جا رسومات سے خود بھی احتیاط برتیں اور اپنے معاشرہ کو بھی پاک کریں ۔
اللہ عمل کی توفیق عطاء فرمائے (آمین)

Comments are closed.