بہار کی سیاسی تاریخ اور نتیش کمار۔ محمد عاقل حسین

بہار کی سیاست میں لالو پرساد یادو کے بعد نتیش کمار ہی ایک بڑا چہرہ بن گئے ہیں۔ جنہوں نے دبائو میں رہ کر کبھی بھی سیاست نہیں کی۔ جب بھی انہیں دباؤ محسوس ہوا وہ اپنے اتحادی کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ چاہے وہ این ڈی اے ہو یا گرینڈ الائنس۔ جس سے نتیش کمار نہ صرف بہار بلکہ ملک کی سطح پر مشہور رہے ہیں۔ اگر ہم بہار کی سیاسی تاریخ کی بات کریں تو سال 1951؍ سے بہار میں اسمبلی انتخابات کا آغاز ہوا۔ جہاں اب تک سال 2020؍ تک بہار میں 17؍ اسمبلی انتخابات ہو چکے ہیں۔ سال 2005؍ میں بہار کی سیاست میں ایسا پہلی بار ہوا جب بہار میں ایک ہی سال میں 2؍ مرتبہ اسمبلی انتخابات کرانے پڑے تھے۔ سال2003؍ میں جنتا دل کے شرد یادو کی جماعت، لوک شکتی پارٹی اور جارج فرنانڈز اور نتیش کمار کی سمتا پارٹی نے مل کر جنتادل یونائٹیڈ تشکیل دی تھی۔ اس وقت لالو پرساد یادو کے قریبی رہے نتیش کمار نے انہیں اسمبلی انتخابات میں بڑا چیلنج دیا تھا۔ فروری 2005؍ میں ہوئے انتخابات میں، رابڑی دیوی کی قیادت میں آر جے ڈی نے 215؍ سیٹوں پر انتخاب لڑا جس میں سے اسے 75؍ سیٹیں ملیں۔ وہیں جے ڈی (یو) نے 138؍ سیٹوں پر انتخاب لڑا جس میں اسے 55؍ سیٹیں ملیں اور بی جے پی نے 103؍ میں سے 37؍ سیٹیں حاصل کیں۔ کبھی بہار میں حکومت کرنے والی کانگریس انتخابات میں 84؍ میں سے صرف 10؍ سیٹ ہی جیت سکی تھی۔ ان انتخابات میں 122؍ سیٹوں پر واضح اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے کوئی حکومت نہیں بن سکی۔ جب اکثریت واضح نہیں تھی تو سال 2000؍ میں وجود میں آئی لوجپا پارٹی کے سپریمو رام ولاس پاسوان نے اپنی 29؍ سیٹوں کے ساتھ بہار میں مسلم وزیر اعلیٰ بنانے کی شرط پر اکثریت دینے کی بات شروع کی۔ جس کے بعد بہار میں حکومت نہ بنتی دیکھ کر چند ماہ کے لیے صدر راج لگا دیا گیا۔ چند ماہ کے صدر راج کے بعد اکتوبر نومبر میں دوبارہ اسمبلی انتخابات کرائے گئے۔ اس انتخاب میں جے ڈی یو اور بی جے پی اتحاد کو اکثریت ملی۔ فروری میں جہاں آر جے ڈی کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں وہیں 8؍ماہ کے وقفہ سے ہوئے دوبارہ انتخابات میں بہار کی سیاسی صورتحال پوری طرح بدل گئی۔ اس انتخاب میں عوام نے سیاسی تبدیلی کے حوالے سے واضح اشارے دیئے۔ حکومت سازی کا معاملہ جو فروری میں الجھا ہوا تھا وہ اکتوبر میں پوری طرح واضح ہوگیا۔ فروری میں ہوئے انتخابات میں آر جے ڈی کو 75؍ سیٹیں ملی تھیں وہیں اکتوبر میں یہ گھٹ کر 54؍ پر آگئیں۔ جے ڈی یو کو 55؍ کی جگہ 88؍ اور بی جے پی کو 37؍ کی جگہ 55؍ سیٹیں ملیں۔ اسی طرح کانگریس کو 10؍ کی جگہ 9؍ اور ایل جے پی کو 29؍ کی جگہ صرف 10؍ سیٹیں ملیں۔ جس کے بعد نتیش کمار نے پہلی بار بہار کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا۔
سال 2010؍ میں، اسمبلی کی 243؍ سیٹوں کے لیے 6؍مرحلوں میں ہونے والے انتخابات میں نتیش کمار کی جے ڈی یو سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ ان انتخابات میں این ڈی اے اتحاد میں جے ڈی یو اور بی جے پی نے مل کر لڑا تھا اور ان کے سامنے آر جے ڈی اور لوک جن شکتی پارٹی کا اتحاد تھا۔ ان انتخابات میں جنتا دل یونائیٹڈ کو 141؍ میں سے 115؍ اور بی جے پی کو 102؍ میں سے 91؍ سیٹیں ملی تھیں۔ وہیں آر جے ڈی نے 168؍ سیٹوں پر انتخاب لڑکر 22؍ سیٹیں جیتی تھیں جب کہ ایل جے پی 75؍ میں سے صرف 3؍ سیٹ ہی جیت سکی تھی۔ حالانکہ کانگریس نے پوری 243؍ سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا لیکن وہ صرف 4؍ سیٹیں ہی جیت سکی۔ تب سے کانگریس نے عظیم اتحاد میں ہی الیکشن لڑا ہے۔ ان انتخابات میں بہار کی سب سے بڑی پارٹی سمجھی جانے والی آر جے ڈی نے بہت خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو فروری 2005؍ کے انتخابات میں 75؍ سیٹوں کے مقابلے 22؍ سیٹوں پر رہ گئی اور سال 2010؍ میں این ڈی اے کی حکومت بنی اور نتیش کمار کو دوبارہ وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ سال 2015؍ کے اکتوبر-نومبر کے انتخابات کی بات کریں تو اسمبلی انتخابات پانچ مرحلوں میں مکمل ہوئے تھے۔ اس انتخاب میں حکمراں جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو)، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، کانگریس، جنتا دل، سماج وادی پارٹی، راشٹروادی کانگریس پارٹی، انڈین نیشنل لوک دل اور سماج وادی جنتا پارٹی نے عظیم اتحاد بنا کر انتخاب لڑا تھا۔ وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی لوک جن شکتی پارٹی، راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور ہندوستانی عوام مورچہ کے ساتھ انتخابی میدان میں اتری تھی۔ 2015؍ کے انتخابات میں کل 243؍ سیٹوں پر انتخاب ہوا تھا جس میں حکومت بنانے کے لیے 122؍ سیٹیں درکار تھیں۔ ان انتخابات میں لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی اور نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو نے 101-101؍ سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا۔ کانگریس نے 41؍ اور بی جے پی نے 157؍ سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے۔ انتخابی نتائج کے بعد آر جے ڈی 80؍ سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ اس کے بعد جے ڈی (یو) کو 71؍ اور بی جے پی کو 53؍ سیٹیں ملیں۔ ان انتخابات میں کانگریس کو 27؍ سیٹیں ملیں۔ ان انتخابات میں عظیم اتحاد کی حکومت بنی اور نتیش کمار کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ تاہم، سال 2017؍ میں جے ڈی یو نے بدعنوانی کے مدعے پر عظیم اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی اور نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ مل کر نئی این ڈی اے حکومت بنائی۔ اسی طرح سال 2020؍ کے اکتوبر-نومبر میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے نے کل 243؍ سیٹوں میں سے 125؍ سیٹیں جیتیں۔ جبکہ عظیم اتحاد کو 110؍ سیٹیں ملیں۔ اس میں بی جے پی کو 74، جے ڈی یو کو 43، ہم کو 4؍ اور وی آئی پی کو 4؍ سیٹیں ملی تھیں۔ جب کہ آر جے ڈی کو 75، کانگریس کو 19، مالے کو 12، بھاکپا کو 2؍ اور ماکپا کو 2؍ سیٹیں ملی ہیں۔ اسی طرح اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کو 5؍ سیٹیں ملیں۔ اس میں سب سے بڑے اتحاد این ڈی اے نے نتیش کمار کی قیادت میں حکومت بنائی۔ اگر ہم بہار کی سیاسی تاریخ کی بات کریں تو سال 2000؍ میں ہونے والے انتخابات سے قبل بہار میں کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ لالو یادو نے اپنی جگہ رابڑی دیوی کو بہار کی وزیر اعلیٰ بنایا تھا اور سال 1997؍ میں تقریباً 3؍ہفتوں کے لیے صدر راج بھی نافذ ہوا تھا۔ اس کے بعد مارچ 2000؍ میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔ یہ وہ وقت تھا جب بہار سے علیحدہ کرکے جھارکھنڈ ریاست نہیں بنائی گئی تھی۔ جھارکھنڈ کی تشکیل نومبر 2000؍ میں ہوئی تھی۔ اس وقت بہار میں 324؍ سیٹیں ہوا کرتی تھیں اور جیتنے کے لیے 162؍ سیٹیں درکار ہوتی تھیں۔ ان انتخابات میں آر جے ڈی نے 293؍ سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور اسے 124؍ سیٹیں ملیں۔ وہیں ہی بی جے پی کو 168؍ میں سے 67؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس کے علاوہ سمتا پارٹی کو 120؍ میں سے 34؍ اور کانگریس کو 324؍ میں سے 23؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ سال 2000؍ کے انتخابات میں رابڑی دیوی وزیر اعلیٰ بنیں۔ سال 1995؍ کے اسمبلی انتخابات کی بات کریں تو 1995؍ کے وہ انتخابات تھے جب بہار میں نہ تو آر جے ڈی تھی اور نہ ہی جے ڈی یو۔ تاہم، 1994؍ میں نتیش کمار نے ضرور سمتا پارٹی بنا کر لالو یادو سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ پھر لالو پرساد یادو کی قیادت میں جنتا دل نے بہار میں 264؍ سیٹوں پر الیکشن لڑا اور 167؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے 315؍ سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے لیکن صرف 41؍ سیٹوں پر ہی جیت سکی۔ کانگریس 320؍ سیٹوں پر انتخاب لڑکے صرف 29؍ سیٹیں جیت سکی۔ اس وقت بھی بہار میں 324؍ سیٹوں پر الیکشن لڑا گیا تھا۔ پھر جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) بھی بہار سے ہی انتخاب لڑی تھی۔ جے ایم ایم نے انتخابات میں 63؍ میں سے 10؍ سیٹیں جیتی تھیں جبکہ سمتا پارٹی کو 310؍ میں سے 7؍ سیٹیں ملی تھیں۔ ان انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی کے ساتھ لالو پرساد یادو بہار کے وزیر اعلیٰ بنے۔ لیکن سال 1997؍ میں لالو یادو کو چارہ گھوٹالہ میں پھنسنے کی وجہ سے بہار کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے دستبردار ہونا پڑا اور انہوںنے اپنی بیوی رابڑی دیوی کو بہار کا وزیر اعلیٰ بنایا۔ ان کے اس فیصلے پر کافی تنقید ہوئی اور پارٹی میں پھوٹ پڑ گئی۔ 1997؍ میں راشٹریہ جنتا دل کی تشکیل بھی ہوئی تھی۔ سال 1988؍ میں کئی پارٹیوں کے انضمام سے بننے والی جنتا دل نے پہلی بار بہار کے انتخابات میں حصہ لیا۔ جنتا پارٹی نے 276؍ سیٹوں پر انتخاب لڑکر 122؍ سیٹیں جیتیں اور سب سے بڑی پارٹی بن کر کھڑی ہوئی۔ حالاںکہ اکثریت کی تعداد 162؍ تھی۔ اسی طرح کانگریس کو 323؍ میں سے 71؍ اور بی جے پی کو 237؍ میں سے 39؍ سیٹیں ملیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے 109؍ سیٹوں پر الیکشن لڑا اور 23؍ سیٹیں جیتیں۔ جے ایم ایم نے 82؍ میں سے 19؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ تب لالو یادو کی قیادت میں بہار میں جنتا دل کی حکومت بنی تھی۔ ان انتخابات کے بعد ہی بہار میں ایک ہی مدت میں کئی وزیر اعلیٰ بننے کا دور ختم ہوا۔ 1985؍ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ اسے 323؍ میں سے 196؍ سیٹیں ملیں جو کہ اکثریت سے کہیں زیادہ تھیں۔ ان انتخابات کے بعد بہار میں ایک ہی مدت میں چار وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ ان انتخابات میں لوک دل کو 261؍ میں سے 46؍ اور بی جے پی کو 234؍ میں سے 16؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس وقت جنتا پارٹی بھی انتخابی میدان میں تھی جو بعد میں جنتا دل میں شامل ہوگئی۔ جنتا پارٹی کو 229؍ میں سے 13؍ سیٹیں ملیں تھیں۔ ان انتخابات میں 1985؍ سے 1988؍ تک بندیشوری دوبے بہار کی وزیر اعلیٰ رہیں۔ ان کے بعد تقریباً 1؍سال تک بھگوت جھا آزاد، پھر چند ماہ کے لیے ستیندر نارائن سنہا اور جگن ناتھ مشرا بہار کے وزیر اعلیٰ بنے۔ 1980؍ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس (اندرا) کو 311؍ میں سے 169؍ سیٹیں ملی تھیں اور کانگریس (یو) کو 185؍ میں سے 14؍ سیٹیں ملی تھیں۔ تب بی جے پی نے 246؍ میں سے 21؍ سیٹیں جیتی تھیں اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے 135؍ میں سے 23؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ جنتا پارٹی (ایس سی) کو 254؍ میں سے 42؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس دور میں بھی تقریباً 4؍ماہ صدر راج نافذ رہا۔ اس کے بعد جگن ناتھ مشرا تقریباً 3؍سال اور چندر شیکھر سنگھ 1؍سال کے لیے بہار کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ سال 1977؍ میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں جنتا پارٹی نے بہار میں 311؍ سیٹوں پر الیکشن لڑا اور 214؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس انتخاب میں کانگریس کو 286؍ میں سے صرف 57؍ سیٹیں ہی ملیں۔ وہیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کو 73؍ میں سے 21؍ سیٹیں ملیں۔ بہار میں جنتا پارٹی کی حکومت بنی۔ پہلے 2؍ماہ تک صدر راج نافذ رہا اس کے بعد کرپوری ٹھاکر 1979؍ تک تقریباً 1؍سال اور پھر رام سندر داس 1980؍ تک بہار کے وزیر اعلیٰ رہے۔ کانگریس نے 1972؍ کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور 259؍ میں سے 167؍ سیٹیں حاصل کیں۔ وہیں کانگریس (او) کو 272؍ میں سے صرف 30؍ سیٹیں مل سکی تھیں۔ اس کے علاوہ بھارتیہ جن سنگھ کو 270؍ میں سے 25؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس کے بعد سنیوکت سوشلسٹ پارٹی (ایس ایس پی) کو 256؍ سیٹوں پر انتخاب لڑکر 33؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس مدت کے دوران بھی تقریباً 2؍ماہ تک صدر راج نافذ رہا اور اس کے بعد ایک یا دو سال کے لئے کیدار پانڈے، عبدالغفور اور جگن ناتھ مشرا بہار کے وزیر اعلیٰ رہے۔ سال 1969؍ میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں انڈین نیشنل کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ حالاںکہ اسے اکثریت نہیں ملی تھی۔ اس وقت بہار میں 318؍ سیٹوں کے لیے اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اور جیت کے لیے 160؍ سیٹوں کی ضرورت تھی۔ کانگریس کو 318؍ میں سے 118؍ اور بھارتیہ جن سنگھ کو 303؍ میں سے 34؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس انتخاب میں ایس ایس پی کو 191؍ میں 52؍ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کو 162؍ میں سے 25؍ سیٹیں ملی تھیں۔ اس دور میں بھی صدر راج کے بعد داروغہ پرساد رائے، کرپوری ٹھاکر اور بھولا پاسوان شاستری کچھ عرصے کے لیے وزیر اعلیٰ بنے۔ سال 1967؍ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو 318؍ میں سے 128؍ سیٹیں، ایس ایس پی کو 199؍ میں سے 68؍ اور جن کرانتی دل کو 60؍ میں سے 13؍ سیٹیں ملی تھیں۔ ان تینوں میں سے مختصر وقت کے لیے کل 4؍وزرائے اعلیٰ رہے تھے۔ ان انتخابات میں بھارتیہ جن سنگھ نے 271؍ میں سے 26؍ سیٹیں حاصل کی تھیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار ہوئے 1951؍ کے انتخابات میں کئی پارٹیوں نے حصہ لیا لیکن کانگریس ہی اس وقت سب سے بڑی پارٹی تھی۔ ان انتخابات میں کانگریس کو 322؍ میں سے 239؍ سیٹیں ملی تھیں۔1957؍ کے انتخابات میں بھی کانگریس ہی سب سے بڑی پارٹی رہی۔ اسے 312؍ میں سے 210؍ سیٹیں ملی تھیں۔ سال 1962؍ کے انتخابات میں کانگریس نے 318؍ میں سے 185؍ سیٹوں کے ساتھ اکثریت حاصل کی تھی۔ اس کے بعد سوتنتر پارٹی نے 259؍ میں سے سب سے زیادہ 50؍ سیٹیں حاصل کی تھیں۔ شری کرشن سنہا بہار کے پہلے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔ اگر ہم بہار کی سیاست کی بات کریں تو آج کی سیاست میں نتیش کمار بہار کا سب سے بڑا سیاسی چہرہ بن چکے ہیں۔ سال 2005؍ سے اب تک کی سیاست کا نتیش کمار مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ویسے تو بہار میں سال 2005؍ سے جس طرح سے ترقیاتی کام ہوئے ہیں، اس سے نہ صرف بہار کے لوگ نتیش کمار کے ترقیاتی کاموں سے خوش ہیں بلکہ ملک کے عوام کے ساتھ ہی سیاستدان بھی نتیش کمار کی شبیہ اور ترقیاتی کاموں سے کافی مطمئن ہیں۔ اب تو ایسا لگنے لگا ہے کہ جس طرح سے نتیش کمار نئے عظیم اتحاد میں گئے ہیں اس کے بعد سے ہر کسی کی نگاہیں نتیش کمار کی مرکزی سیاست پر مرکوز ہوگئی ہیں کہ کہیں سال 2024؍ میں ہونے والے پارلیامانی انتخابات کو لے کر نتیش کمار نے الیکشن سے پہلے اتنا بڑا فیصلہ لیا ہے۔ کہیں نہ کہیں نتیش کمار کا یہ فیصلہ مرکز کی سیاست کے لیے دور اندیشی ثابت ہو سکتا ہے!
Comments are closed.