جموں وکشمیرمیں اس بار’بیرونی افراد‘ بھی ووٹ ڈا ل سکیں گے

 

غیر مقامی افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق دینا جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل: محبوبہ مفتی

نئی دہلی۔۱۸؍اگست:  جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار نے بدھ کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابی فہرستوں میں تقریباً 25 لاکھ نئے ووٹروں کے نام درج ہونے کی امید ہے۔ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری نظرثانی کو 25 نومبر تک مکمل کرنے کے لیے جاری مشق کو ایک چیلنجنگ کام قرار دیا۔ ہردیش کمار نے کہا کہ اس عمل کی بروقت تکمیل کی یہ بڑی مہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے چلائی جا رہی ہے کہ تمام اہل ووٹرز جنہوں نے یکم اکتوبر 2022 کو یا اس سے پہلے 18 سال کی عمر حاصل کر لی ہے رجسٹرڈ ہو گئے ہیں اور جو شامل نہیں ہوئے ہیں انھیں حتمی ووٹر لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق متحدہ ووٹر لسٹ کا مسودہ 15 ستمبر کو شائع کیا جائے گا، جب کہ فہرست کے حوالے سے دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی مدت 15 ستمبر سے 25 اکتوبر کے درمیان مقرر کی گئی ہے۔ اس کے بعد 10 نومبر تک دعوے اور اعتراضات نمٹائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 25 نومبر کو حتمی ووٹر لسٹ کی اشاعت سے قبل اصولوں کی جانچ پڑتال اور حتمی اشاعت اور ڈیٹا بیس کی اپ ڈیٹ اور 19 نومبر کو سپلیمنٹری کی پرنٹنگ کے لیے کمیشن کی اجازت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے کہا کہ یکم جنوری 2019 کے بعد پہلی بار انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری نظرثانی ہو رہی ہے اور اس لیے ہم انتخابی فہرستوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی توقع کر رہے ہیں، اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پچھلے تین سالوں کے دوران 18 سال یا 18 سال سے زیادہ کی عمر کو پہنچ چکی ہے۔ہردیش کمار نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد بہت سے لوگ جو ووٹر کے طور پر درج نہیں تھے، اب ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں اور اس کے علاوہ کوئی بھی جو عام طور پر مقیم ہے وہ بھی اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات کے مطابق جموں و کشمیر میں ووٹر کے طور پر اندراج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 18 سال سے زیادہ عمر کے تقریباً 98 لاکھ افراد ہیں، جب کہ حتمی ووٹر لسٹ کے مطابق درج ووٹروں کی کل تعداد 76 لاکھ ہے۔کمار نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں شامل ہونے کے لیے کسی شخص کے پاس جموں و کشمیر کا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ہونا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 600 پولنگ اسٹیشنوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور اب جموں و کشمیر میں پولنگ سٹیشنوں کی کل تعداد 11,370 ہو گئی ہے۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر چیف الیکٹورل افسر کی طرف سے 25 لاکھ غیر مقامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینا یہاں کی انتخابی جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں جموں و کشمیر کے سب سے سنیئر سیاسی لیڈر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے بات کرکے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی جو کچھ کر رہی ہے وہ ملک کے مفادات کے بجائے اپنے سیاسی مفادات کیے حصول کے لئے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی 2024 کے انتخابات کے بعد ملک کے آئین کو بھی ہٹائے گی اور ترنگے کے بجائے بھگوا جھنڈا لہرائے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں اپنی گپکار رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکٹورل افسر نے جو فرمان جاری کیا اور پچیس لاکھ غیر مقامی ووٹروں کے اندراج کا اعلان کیا ہے، وہ یہاں کی انتخابی جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ میں ملک کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ جمہوری نظام کو مسخ کیا جا رہا ہے جموں وکشمیر جو ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی ،نے ایک جمہوری اور سیکولر ملک کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک میں انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے بعد دھاندلیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک کو ہندو راشٹرا نہیں بلکہ بی جے پی راشٹرا بنانا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں سال1987 کے انتخابات میں دھاندلیوں کے بعد امن پسند لوگوں نے بندوق اٹھائے جس خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ بنایا ہے جو تجربہ یہاں کیا جاتا ہے اس کو بعد میں ملک میں آزمایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی غیر مقامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے کر یہاں کے انتخابات میں دھاندلی کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ تین برسوں تک یہاں راست حکومت کرکے وہ لوگوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ باقی کمیونٹی جیسے ڈوگرہ، پہاڑی وغیرہ کے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ بی جے پی ایک طرف کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کاری کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے ،جبکہ دوسری طرف انہیں ووٹ ڈالنے کے لئے سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ اب ووٹ نہیں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو بی جے پی کے ارادوں کو سمجھنا چاہئے۔

Comments are closed.