Baseerat Online News Portal

ممبرا پہاڑ کے مندروں کی بھی انکوائری کی جانی چاہئے

مولانا محمد سعد قاسمی

اسسٹنٹ ایڈیٹر بصیرت آن لائن

حال ہی میں ایم این ایس کے بد زبان نیتا ابھیناش جادھو نے ممبرا پہاڑ پر واقع مساجد کی انکوائری کی بات کی، اور ڈپارٹمنٹ نے بھی اپنی چستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علی الفور مسجد کی انکوائری کی جانب پیش رفت شروع کر دی، جس کے بعد سے ہی پورے شہر کا ماحول گرم ہے، سیاسی و سماجی سطح پر میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہو گیا کہ اس بد زبان کو کس طرح خاموش کیا جائے، کسی نے ایف آئی آر کی بات کہی تو کسی نے زبانی طور پر جواب دے کر اپنے جذبات کو تسکین پہنچائی، غرضیکہ ایمانی حمیت کے تقاضے سے جس کے بس میں جو تھا وہ اپنی صلاحیت کے مطابق میدان عمل میں کود پڑا۔

 

سوال یہ پیدا ہوتا ہے ابھیناش جادھو نے اپنی ہی ویڈیو میں ممبرا پہاڑ پر مندر کا بھی ذکر کیا جو فاریسٹ کی زمین پر ہیں، مگر ڈپارٹمنٹ کو ممبرا پہاڑی پر صرف مساجد اور درگاہ ہی فاریسٹ کی زمین پر نظر آئی، اور اسے شک کے دائرے میں لا کر انکوائری کی کارروائی کا آغاز کیا گیا، ممبرا پہاڑی پر درجنوں مندریں بھی تعمیر ہیں، اگر فاریسٹ کی زمین پر مسجد غیر قانونی نظر آئی تو پھر ان درجنوں مندروں کی بھی انکوائری کی جائے جو انھیں مساجد کے اطراف میں ممبرا ہی کی پہاڑیوں پر تعمیر ہیں، ممبرا میں بہت سے منادر ہیں ہمیں بھی ان پر کوئی اعتراض نہیں ہے، مگر جس طرح ممبرا پہاڑی کی فاریسٹ کی اراضی پر مساجد اور درگاہیں ہیں ایسے ہی مندریں بھی فاریسٹ کی زمین پر بے شمار ہیں، اور ابھیناش جادھو ان کا بھی ذکر اپنی ویڈیو میں کر رہا ہے گرچہ اس کے اشارے خاص مساجد کی جانب تھے مگر مندر کا ذکر آنے کے باوجود صرف مساجد ہی کی انکوائری کی بات کیوں کی گئی؟؟؟ مندروں کی بھی انکوائری کی جانی چاہئے۔

 

اور پھر جب دستور اور قانون ہی کی بات کرنی ہے تو جناب بات دور تلک جائے گی، آپ کو یاد ہوگا کہ بہت پہلے سپریم کورٹ کا فرمان جاری ہو چکا ہے کہ کسی سرکاری دفتر یا کسی محمکہ کے احاطے میں کسی خاص مذہب کی علامت نظر نہ آنی چاہئے تو پھر ایسے میں ممبرا پولس اسٹیشن کے احاطے میں مندر کیوں ہے؟ یا افسران کے کیبن میں دیوی دیوتاؤں کی تصاویر کیوں ہیں؟ پولس اسٹیشن کے احاطے میں اس مسئلے پر بھی انکوائری ہونی چاہئے۔

 

اصل بات یہ ہے کہ ان چیزوں پر مسلمانوں نے کبھی اعتراض نہیں کیا لیکن اگر ڈپارٹمنٹ کسی کے کہنے پر صرف مسجدوں کے تئیں اپنی چستی اور سنجیدگی دکھائے گا اور کسی دباؤ میں آکر مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کرے گا، *تو پھر ہمیں بھی اعتراض کا حق حاصل ہے کہ ممبرا پہاڑی پر یا ممبرا پولس اسٹیشن میں موجود مندروں کی بھی انکوائری کی جائے،* اگر اس قسم کے بد زبانوں کی بیہودہ ہفوات پر ڈپارٹمنٹ نے لگام نہ لگائی اور نوٹس نہ لیا تو شہر کے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوگا، جس کا ذمہ دار ضلع انتظامیہ اور پولیس محکمہ ہوگا، ہم امن و امان کے خواہاں ہیں مگر ہماری عبادتگاہوں کے تحفظ کے ساتھ، مسئلہ کسی ایک مسجد کا نہیں ہے، در اصل شرپسند عناصر مذہبی مقامات کی انکوائری کی آڑ میں شہر کی خوشگوار فضا میں زہر گھولنا چاہتے ہیں جس پر ڈپارٹمنٹ کو سخت نوٹس لینا ہوگا، بصورت دیگر مندروں کے تعلق سے ہمارے بھی مطالبات شدت پکڑ جائیں تو پھر ماحول کی خرابی کا قوی امکان ہے۔

Comments are closed.