غزہ میں پانی کا انسانی بحران: 90 فیصد خاندان پانی کی قلت کا شکار

بصیرت نیوزڈیسک
فلسطینی وزارت صحت نے ایک نہایت تشویشناک انکشاف کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی 90 فیصد آبادی کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، جب کہ پینے کے پانی کے نمونوں میں آلودگی کی شرح 25 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔
بدھ کے روز جاری کردہ رپورٹ میں وزارت صحت نے بتایا کہ آلودہ پانی کی وجہ سے شہریوں میں متعدد بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور یہ صورت حال ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دے رہی ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ موسم گرما کی آمد اور درجہ حرارت میں اضافے نے پینے کے صاف پانی کی ضرورت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوگ جنگ اور بمباری کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کیمپوں میں صاف پانی کی عدم دستیابی نے زندگی کو مزید اجیرن بنا دیا ہے۔
وزارت نے مزید بتایا کہ سیوریج کا نظام بھی بدترین حالت میں ہے۔ گندے پانی کے نکاس کے لیے بنائی گئی جذب گاہیں (soak pits) زیرزمین پانی کے ذخائر کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہی ہیں، جو کہ ایک انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔
تشویشناک امر یہ ہے کہ غزہ کے 90 فیصد ڈی سیلینیشن (نمک سے پانی صاف کرنے والی) پلانٹس مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں، جب کہ 80 فیصد سیوریج پمپنگ اسٹیشنز بھی ناکارہ ہو چکی ہیں۔ اس باعث نہ صرف پینے کا پانی ناقابل استعمال ہو گیا ہے بلکہ سمندر کا پانی بھی بری طرح آلودہ ہو چکا ہے، جو ماحولیاتی تباہی کی ایک اور علامت ہے۔
غزہ میں پانی کا انسانی بحران: 90 فیصد خاندان پانی کی قلت کا شکارقابض اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرے اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے اس بحران کو اور بھی سنگین بنا دیا ہے۔ ایک طرف بمباری، دوسری طرف پیاس، اور تیسری جانب بیماریاں ہیں، فلسطینی عوام ہر محاذ پر زندگی کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
Comments are closed.