میں روزے سے ہوں

لب پہ ہیں قرآن کی آیات میں روزے سے ہوں
دل میں ہے ایمان کی سوغات میں روزے سے ہوں
پیار لہجے میں ہو لب پر دلنشیں مسکان ہو
اس طرح کرنی ہے مجھ کو بات میں روزے سے ہوں
پیش کش ہے مجھ کو روزے کے عوض فردوس کی
رحمتوں کی مجھ پہ ہے برسات میں روزے سے ہوں
روزہ داروں کے فضائل کو بتانے کیلئے
ہیں رسولِ دیں کے فرمودات میں روزے سے ہوں
ماہِ رمضاں کا تقاضہ ہے نظر کے سامنے
میرے بس میں ہیں مرے جذبات میں روزے سے ہوں
گھر میں ہر ہر چیز ہے اور میں ادھر مائل نہیں
نفس کو دیدی ہے میں نے مات میں روزے سے ہوں
نیکیوں کی رُت ہے یہ موقع غنیمت ہے بہت
بیش قیمت ہیں مرے دن رات میں روزے سے ہوں
مفلسوں محنت کشوں اور فاقہ مستوں کے لئے
جاگ اٹھے ہیں میرے احساسات میں روزے سے ہوں
اس مبارک ماہ میں خوشنودیِ رب کیلئے
کس قدر روشن ہیں امکانات میں روزے سے ہوں
از زمیں تا آسماں انوار ہی انوار ہیں
بے بہا ہیں رب کے احسانات میں روزے سے ہوں
اپنے ہاتھوں سے خدا روزوں کی دیتا ہے جزا
واہ رے یہ حدِ انعامات میں روزے سے ہوں
اللہ اللہ کتنے دل افروز ہیں پر نور ہیں
بدلے بدلے میرے معمولات میں روزے سے ہوں
میں نذیری ہوں خدا کے فضل کے سائے تلے
مجھ سے کتراتی ہیں خود آفات میں روزے سے ہوں
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
Comments are closed.