وزیرداخلہ امیت شاہ کااروناچل پردیش کادورہ،چین کی تنقید

نئی دہلی(ایجنسی) وزیر داخلہ امیت شاہ ان دنوں شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ وزیر داخلہ کی حیثیت سے یہ چین سے ملحق سرحدی ریاست کا یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔
امیت شاہ سرحد پر واقع آخری گاؤں کیبیتھو گئے جو چین کی سرحد سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ سن 1962 کی بھارت چین جنگ کے دوران چینی فوج نے جن علاقوں پر سب سے پہلے حملہ کیا تھا، کیبیتھو ان میں سے ایک تھا۔
کیبیتھو میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے اسے’ بھارت کا پہلا گاؤں ‘بتاتے ہوئے کہا، ’’آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ دن چلے گئے جب کوئی بھی ہمارے علاقے پر قبضہ کر لیتا تھا۔‘‘
امیت شاہ نے کہا کہ سرحد پر فوج تعینات ہے اور بھارتی جوان اس امر کو یقینی بنا رہے ہیں کہ کوئی بھی بھارتی علاقوں کی جانب آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے۔
انہوں نے اس موقع پر48 ارب روپے کے مختلف پروجیکٹوں کا اعلان کیا اور کہا کہ ان پروجیکٹوں سے بھارت کی سرحدیں مضبوط اور بہتر ہوں گی۔
چین نے امیت شاہ کے دورے کی مخالفت کی تھی اور سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر داخلہ کا دورہ چین کے علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔
امیت شاہ نے جن علاقوں کا دورہ کیا ہے، بیجنگ اسے چین کا حصہ قرار دیتا ہے۔ پچھلے ہفتے اس نے ان میں سے گیارہ کے نام تبدیل کردیے تھے۔ حالانکہ بھارت نے اس پر سخت اعتراض کیا تھا۔
چین نے اس سلسلے میں ایک نیا نقشہ بھی جاری کیا تھا جس میں ان علاقوں کو جنگنان صوبے کے حصے کے طور پر دکھایا گیا تھا، جس میں جنوبی تبت بھی شامل ہے۔
اروناچل پردیش حالیہ مہینوں میں بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی کا سبب رہا ہے۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر الزام اور جوابی الزام لگاتے ہوئے علاقے میں اپنی اپنی سرگرمیاں کرتے رہے ہیں۔
امیت شاہ کے دورے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، "جنگنان چین کا علاقہ ہے۔ بھارتی رہنماؤں کے ذریعہ جنگنان کا سرکاری دورہ کرنا چین کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے اور یہ پرامن ماحول برقرار رکھنے کے لیے مناسب نہیں ہے۔”
فروری 2018 میں جب وزیر اعظم نریندر مودی اور نومبر 2017 میں اس وقت کے صدر رام ناتھ کووند نے اروناچل پردیش کا دورہ کیا تھا تب بھی چین نے اس کے خلاف سخت احتجاج کیا تھا۔
امیت شاہ نے کہا کہ بھارت کے اندرونی علاقوں میں رہنے والے لوگ سرحد پر تعینات جوانوں کی بہادری اور قربانیو ں کی وجہ سے ہی چین کی نیند سوپاتے ہیں۔ اور ان کی وجہ سے ہی "کوئی بھی ہماری سرحدوں کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھ نہیں پاتا ہے۔”
سن 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد مودی حکومت نے چین سے ملحق 3800 کلومیٹر سرحد پر بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لیے اربوں روپے خرچ کیے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین اسی وجہ سے کافی پریشان ہے اور چینی وزارت خارجہ کا تازہ ترین بیان بھی اسی کا مظہر ہے۔
Comments are closed.