بنگالی مارکیٹ مسجد بلڈوزر کارروائی معاملہ دہلی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ سے بڑی راحت

وقف بورڈ کی درخواست پرہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو لگائی پھٹکار،ایسا آئندہ نہ ہو اس بات کو یقینی بنانے کی دی ہدایت،123کہا وقف جائداد کو متاثر کرنے والی کوئی کارروائی نہ ہو،اوقاف کی جائداد کی حفاظت کے لئے ہم پابند عہد:امانت اللہ خان
نئی دہلی:13اپریل (پریس ریلیز)آج دہلی وقف بورڈ کو بنگالی مارکیٹ مسجد و مدرسہ کی دیوار پر چلائے گئے بلڈوزراور انہدامی کارروائی معاملہ میں اس وقت بڑی راحت ملی جب دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ آئندہ اس طرح کا عمل نہ دہرایا جائے۔ہائی کورٹ کی سنگل جج بنچ نے بنگالی مارکیٹ واقع مسجد و مدرسہ تحفیظ القرآن کی دیوار پر ایل اینڈ ڈی او کے ذریعہ چلائے گئے بلڈوزر اور انہدامی کارروائی پر نا خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا دوبارہ نا ہو اور اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ آئندہ سماعت تک ایل اینڈ ڈی او ،ڈی ڈی اے ،مرکزی حکومت کے ذریعہ 123وقف جائدادکو متاثر کرنے والا کوئی عمل نا ہو۔تفصیل کے مطابق آج دہلی وقف بورڈ کی بابر روڈ مسجد، بنگالی مارکیٹ، نئی دہلی کی باؤنڈری وال کے انہدام کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کی سنگل جج بنچ نے مرکزی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ ایسی کوئی حرکت نہ دہرائی جائے۔ بنچ نے برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت دی کہ جواب دہندگان، یونین آف انڈیا/ایل اینڈ ڈی او، ڈی ڈی اے کی طرف سے 123 وقف املاک میں سے کسی پر بھی اگلی تاریخ تک ایسی کوئی کارروائی نہ کی جائے جو ان جائداد کی حیثیت کو متاثر کرنے والی ہو ۔یہ ہدایت ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کی جانب سے 123وقف جائداد کے پہلے سے چل رہے معاملہ میں مسجد ومدرسہ بنگالی مارکیٹ، نئی دہلی کی باؤنڈری وال پر 11اپریل کو علی الصبح ایل اینڈ ڈی او کی جانب سے بلڈوزر کے ذریعہ کی گئی انہدامی کارروائی کے خلاف عبوری راحت کے لئے لگائی گئی درخواست پر جاری کی۔ درخواست کی سماعت کے لئے اگلی تاریخ 18.04.2023 کو مقرر کی گئی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کی اس ہدایت کے بعد بورڈ چئرمین امانت اللہ خان نے راحت کی سانس لیتے ہوئے کہا کہ 123وقف جائداد معاملہ میں یہ اچھی پہل ہوئی ہے اور اس سے انشاء اللہ 123وقف جائدادوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے آگے کہا ہم وقف جائدادوں کی حفاظت کے لئے پابند عہد ہیں اور انشاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔
عدالت میں وقف بورڈ کی نمائندگی مسٹر راہل مہرا سینئر ایڈووکیٹ اوربورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل جناب وجیہ شفیق نے کی جبکہ مرکزی حکومت /ایل اینڈ ڈی او کی نمائندگی مرکزی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل مسٹر کیرتیمان سنگھ اور ڈی ڈی اے کی نمائندگی محترمہ شوبھنا تکیار ایڈووکیٹ کے ذریعے کی گئی۔یہ بات بھی غور طلب ہے کہ سید کلب جواد اور بہادر عباس نقوی کی طرف سے دہلی کی شیعہ املاک کے تعلق سے دائر متعلقہ معاملے میں کوئی پیش نہیں ہوا۔یاد رہے کہ منگل کے روز علی الصبح ایل اینڈ ڈی او نے بھاری بھرکم پولیس فورس اور دوسرے حفاظتی دستوں کی معیت میں بنگالی مارکیٹ واقع کئی سو سال پرانی مسجد و مدرسہ کی عمارت کی باؤنڈری وال کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردیا تھا جس کا نا کوئی نوٹس اور نا ہی کوئی اطلاع دہلی وقف بورڈ یا مسجد کے متولی کو دی گئی ۔اس وقت موقع پر جاکر امانت اللہ خان نے حالات کا جائزہ لیا اور بلڈوزر کی مزید انہدامی کارروائی کو رکوایا،اس درمیان امانت اللہ خان کی وہاں موجود افسران سے نوک جھونک اور بحث بھی ہوئی اور جب اس کارروائی کا آرڈر ایل اینڈ ڈی اوافسران سے مانگا گیا تو وہ بغلیں جھانکتے نظر آئے جس کے خلاف دہلی وقف بورڈ نے عدالت میں درخواست دائر کی اور دہلی ہائی کورٹ سے معاملہ میں آگے سے ایسی کسی کارروائی کے نہ ہونے کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
Comments are closed.