مولانا محمد رابع حسنی ندوی کا انتقال ملک و ملت کا بڑا خسارہ اور ناقابل تلافی نقصان : مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

پٹنہ(پریس ریلیز )حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی جید عالم دین ،معروف مفکر ،بہت سی کتابوں کے مصنف ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سرپرست ، رابطہ ادب اسلامی ریاض کے نائب صدر ، رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی ، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر تھے ،کل مورخہ 13/ اپریل 2023 مطابق 21 رمضان المبارک 1444 ھ کو ان کا انتقال ہوگیا ، ان کا انتقال ملک و ملت کے لئے بڑا حادثہ ، عظیم خسارہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے ، مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے کیا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پیدائش یکم / اکتوبر 1929 کو اتر پردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک علمی خانوادہ میں ہوئی ، انہوں نے ابتدائی تعلیم خاندانی مکتب رائے بریلی میں حاصل کی ، اعلی تعلیم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں حاصل کی اور یہیں سے 1948 میں فضیلت کی سند حاصل کی ، 1946میں جامعہ مظاہر علوم سہارنپور میں حضرت شیخ زکریا کاندھلوی رح سے سند مسلسلات حاصل کی ، تعلیم سے فراغت کے بعد 1949 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے شعبہ عربی میں بحیثیت معاون مدرس بحال ہوئے ، 1955 میں صدر شعبہ عربی بنائے گئے ، حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی وفات کے بعد جنوری 2000 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم کے منصب پر فائز کئے گئے ، انہوں نے مزید کہا کہ وہ عالمی ادب اسلامی ریاض کے نائب صدر اور لکھنؤ میں قائم مجلس تحقیقات و نشریات اسلام کے صدر اور رابطہ عالمی اسلامی کے رکن تاسیسی بھی رہے ، انہیں انڈین کونسل اتر پردیش کی طرف سے اعزاز اور عربی زبان و ادب کی خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا ، 22 جون 2002 میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر منتخب کئے گئے ، وہ بڑے ادیب و مصنف تھے ، ان کی بہت سی اردو اور عربی میں کتابیں طبع ہوکر مقبولیت حاصل کر چکی ہے
حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی انتہائی خلیق ، متواضع اور منکسر المزاج تھے ، وہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کے سچے جانشین تھے ، ان کے انتقال سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے ، اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے ، لواحقین کو صبر جمیل اور ملک و ملت کو نعم البدل عطا فرمائے
Comments are closed.