ملت اس وقت جن ناگفتہ بہ حالات سے گذر رہی ہے ان میں مولانارابع حسنی ندوی ؒ ایک بڑا سہارا تھے:ڈاکٹر سراج الدین ندوی

سرکڑہ ضلع بجنور(پریس ریلیز)مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ؒ کا انتقال ملک اور قوم کا بڑا خسارہ ہے ۔وہ میرے ان اساتذہ میں سے تھے جو دم آخر تک میری سرپرستی کرتے رہے ۔اس لیے ان کی وفات ذاتی طور پر بھی میرے لیے عظیم نقصان کا سبب ہے ۔ان کے انتقال کی خبر سے مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میرے سرپر سے ایک سایہ رخصت ہوگیا ہے جو مجھے دھوپ کی تمازت سے محفوظ رکھتا تھا۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر سراج الدین ندوی چیرمین ملت اکیڈمی بجنور نے اپنے تعزیتی پیغام میں کیا ۔انھوں نے کہا کہ میرے لیے یہ سعادت کی بات ہے کہ میں نے براہ راست مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی سے علم حاصل کیا اورمجھے ان کی دوکتابیں تاریخ الادب العربی اور جزیرۃ العرب خود انھیں سے سبقاً سبقاً پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔اس کے علاوہ ان کی دیگر نصابی کتب دیگر اساتذہ نے پڑھائیں۔ ان میں عبد الحمید برمی صاحب بھی تھے ۔انھوں نے عربی پنجم میں ہمیں مولانا رابع صاحب کی تصنیف کردہ ’’ منثورات‘‘ پڑھائی تھی ۔مولانا عبد الحمید برمی صاحب نے جب اس کتاب کا افتتاح کیا تو انھوں نے ہمیں مولانا رابع صاحب کا تفصیل سے تعارف کرایا۔اس طرح مولانا سے براہ راست استفادے سے قبل ہی ان سے ہم کافی حد تک واقف ہوچکے تھے ۔ہم دیکھتے تھے کہ مولانا دفتر اہتمام سے لے کر درس و تدریس تک کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیتے تھے ۔طلبہ کے درمیان ان کی خاندانی نجابت اور ان کا تقویٰ مشہور تھا ۔ہمارے دل میں یہ خواہش کروٹیں لیتی تھی کہ کاش ہمیں بھی مولانا رابع صاحب سے براہ راست استفادے کا شرف حاصل ہوجائے ۔مولانا رابع صاحب حضرت مولانا علی میاں کے حقیقی بھانجے اور تلمیذ رشید تھے ،حضرت مولانا علی میاں ان کی خصوصی تربیت کرتے تھے ،ہمہ وقت انھیں اپنے ساتھ رکھتے تھے ،یہاں تک کہ بیشتر اسفار میں انھیںہم راہی کا شرف عطا فرماتے ،مولانا انھیں اپنے جانشین کے طور پر تیار رکرہے تھے ۔حضرت علی میاں نے انھیں خطوط اور مضامین لکھنے سکھائے ،انتظامی امور کے گر سکھائے ،عالم اسلام میں ان کا تعارف کرایا۔اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ مولانا رابع صاحب میں وہ کمالات و اوصاف پائے جاتے تھے جو مولانا علی میاں ؒ کے اندر تھے ،خاص طور پر ،خلوص و للٰہیت،ملت کے لیے کچھ کرگزرنے کا جذبہ ،دنیا سے بے رغبتی ،مادر علمی کو بام عروج پر پہنچانے کی تمنا،بزرگوں سے سیکھنے کی تڑپ ،عاجزی و انکساری وغیرہ ۔ملت اس وقت جن ناگفتہ بہ حالات سے گذر رہی ہے ان میں مولانارابع حسنی ندوی ؒ ایک بڑا سہارا تھے ۔اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔انھیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔انھوں نےجو عظیم خدمات انجام دی ہیں ان کو قبول فرمائے ۔آمین

Comments are closed.