مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

بین الاقوامی میوزیم نمائش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شرکت
علی گڑھ، 22 مئی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ تاریخ کے آرکیالوجیکل سیکشن نے 18تا 20 مئی 2023، نئی دہلی کے پرگتی میدان میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی میوزیم ایکسپو 2023 میں شرکت کی اور نادر و قیمتی نوادرات و آثار کی نمائش کرکے ماہرین و شائقین کی توجہ حاصل کی۔
عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے وزیر ثقافت مسٹر جی کرشنا ریڈی کے ہمراہ میوزیم گیلری کا افتتاح کیا۔
اے ایم یو کے موسیٰ ڈاکری بوتھ نمبر 8 پر ڈسپلے کئے گئے نوادرات و آثار قدیمہ میں مختلف کھدائیوں کے دوران اور خاص طور پر دو مقامات اترانجی کھیڑا، (ضلع ایٹہ) اور لال قلعہ (ضلع بلندشہر) سے دریافت کی گئی اشیاء شامل تھیں۔ ان دونوں قدیم تاریخی مقامات پر سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ، اے ایم یوکے آنجہانی پروفیسر اور ماہر آثار قدیمہ پروفیسر آر سی گوڑ کی قیادت میں کھدائی کی گئی تھی۔
اے ایم یو کے بوتھ کا مشاہدہ کرنے والے نامور مہمانوں میں وزیر مملکت جناب جتیندر سنگھ ، حکومت ہند کے پرنسپل سکریٹری داخلہ؛ ڈائرکٹر جنرل، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا؛ ڈائرکٹر جنرل نیشنل میوزیم، نئی دہلی؛ وائس چانسلر، نیشنل میوزیم انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی؛ چیئرمین، آئی سی ایچ آر، نئی دہلی؛ اور ڈائریکٹر، پارلیمنٹ میوزیم وغیرہ شامل تھے۔
اے ایم یو کے اسٹال پر نمائش میں موجود دیگر قدیم تاریخی آثار میں ایک خاتون کی ٹوٹی ہوئی تصویر، ایک خاتون کی تصویر کشی کرنے والی گیلری، پتھر کے ٹکڑے پر ایک خاتون کی تصویر، ایک ٹیراکوٹا شیر، ایک اچھی طرح سے ڈھالا ہوا ٹیراکوٹا لیڈی ہیڈ، ایک خوبصورت ٹیراکوٹا سر، خوشبودار شئے جلانے کے لئے ٹیراکوٹا کا پیالہ، کپڑے کی پرنٹنگ کے لیے ٹیراکوٹا ڈیزائن بلاک، ٹیراکوٹا مینڈھا، ٹیراکوٹا باجہ، ٹیراکوٹا چڑیا اور ٹیراکوٹا چوڑی، ٹیراکوٹا کشتی، ٹیراکوٹا اور ہڈی، براہمی رسم الخط کی مہریں، لوہے کا ہل، کدال، درانتی، تیر کا سر، اور تانبے کی چوڑیاں، ستارے کے نشانات والی تانبے کی سلیٹ ، بشری شکل کا نقش، اور تانبے کے مینڈکوں کا ایک جوڑا بھی شامل تھے، جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ 1200-600 قبل مسیح تک لوہے کا استعمال شروع ہوچکا تھا۔
وزارت ثقافت ، حکومت ہند کی جانب سے منعقد کی گئی اس بین الاقوامی نمائش کا مقصد عجائب گھروں کے بارے میں ایک جامع گفت و شنید کا آغاز کرنا تھا تاکہ ثقافتی مراکز کے طور پر ان کی شناخت قائم ہوسکے ، جن کا جی 20کی ہندوستان کی سربراہی کے سال میں ہندوستان کی ثقافتی سفارت کاری میں ایک اہم کردار ہے، اور جو بین الاقوامی کونسل برائے عجائب گھر کے تھیم ’عجائب گھر، پائیداری اور بہبود‘ سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔
وزیر اعظم کی جانب سے نمائش کے افتتاح کے بعد نامور ماہرین میوزیم کی قیادت میں پینل مباحثے اور ماسٹر کلاسز کا اہتمام کیا گیا۔ دیگر ممالک کے ماہرین نے اپنے انمول نوادرات کی ورچوئل پیشکش کی اور میوزیم سے متعلق امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پینل ڈسکشن کے موضوعات میں ہیریٹیج کنزرویشن، تاریخی عمارات ونوادرات کا تحفظ، پینٹنگز اور ٹیکسٹائلز اور آرٹ کے دیگر نمونوں کا تحفظ وغیرہ شامل تھے۔
اے ایم یو ٹیم کی قیادت پروفیسر گلفشاں خان، چیئرپرسن اور کوآرڈینیٹر، سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ نے کی ۔ ڈاکٹر ونود سنگھ (اسسٹنٹ آرکیالوجسٹ)، سلیم احمد (سینئر کیوریٹر)، شعیب احمد (سینئر فوٹوگرافر) اور افروز جمال (اسسٹنٹ آرکیالوجسٹ) نے بھرپور تعاون فراہم کیا۔
٭٭٭٭٭
شعبہ فارسی میں پروفیسرکفیل احمد قاسمی کا توسیعی خطبہ
علی گڑھ، 22 مئی: شعبہ فارسی ، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی جانب سے ’’عربی زبان و ادب کی ترویج واشاعت میں خواتین کی خدمات: ایک تحلیلی جائزہ ‘ ‘ عنوان کے تحت دوسرے توسیعی خطبہ کا اہتمام کیا گیا۔ یہ توسیعی خطبہ ، اے ایم یو کے شعبہ عربی کے سابق صدر اور سابق ڈین، فیکلٹی آ رٹس پروفیسرکفیل احمد قاسمی نے دیا۔
پروفیسرآذرمی دخت صفوی، سابق ڈین، فیکلٹی آف آرٹس ، سابق صدر شعبہ فارسی ، بانی ڈائرکٹر و اعزازی مشیر، مرکز تحقیقات فارسی، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی نے اس جلسے کی صدارت کی اور پروفیسرعارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس اس تقریب کے مہمان اعزازی کی حیثیت سے موجود رہے۔
صدر شعبہ فارسی پروفیسر رعنا خورشید نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اور موضوع سے متعلق تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ عربی زبان میں خواتین کی خدمات لا محدود ہیں ۔عرب زمانہ قدیم سے علم و ادب کا محور و مرکز رہا ۔ زمانہ جاہلیت سے لیکر دور حاضر تک خواتین نے عربی زبان و ادب میںبے شمار علمی و ادبی خدمات انجام دی ہیں۔
پروفیسرکفیل احمد قاسمی نے اپنے خطبہ میں عربی زبان و ادب کی ترویج میں خواتین کی خدمات پر مفصل گفتگو کرتے ہوئے دور جاہلیت سے لیکر عہد حاضر تک کی اکثر وبیشتر ان خواتین کا ذکر کیا جنہوں نے عربی زبان و ادب کو لا زوال مقام بخشا ۔ انہوں نے شاعرات کا مفصل ذکر کیا، اسی طرح انہوں نے سلسلہ وار ادوار کا ذکر کرتے ہوئے تمام ان خواتین کا ذکر کیا جنہوں نے عربی ادب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ زمانہ جاہلیت سے ہی عربی شاعری میں شاعرات کی ایک طویل فہرست ملتی ہے جس میں خرنق بنت بدر الیلی العفیفہ، جلیلہ بنت مرہ اور خنسہ ام الصریح کا نام نمایاں ترین ہے۔
پروفیسرعارف نذیر نے اپنے خیالات کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کا مقام انسانی زندگی میں ہمیشہ تک کے لئے ہے۔ انہوں نے ہندی ادب میں خواتین کی خدمات پر پر مغز بحث کی ۔
پروفیسرآذرمی دخت صفوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین عربی زبان و ادب میں زمانہ قدیم سے تخلیق کا کام انجام دے رہی ہیں، اس کے بعد کے ادوار میںاور پیش رفت ہوئی اور خواتین نے تحقیق کے ساتھ ساتھ تنقید کے میدان میں بھی بیش بہا خدمات انجام دیں ۔ آج کے زمانے میں خواتین مردوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ ہر میدان میں ہمت آزمائی کررہی ہیں۔ ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ خواتین آج کے دور میں تدریس کے فرائض قومی یا بین الاقوامی سطح پر ہر زبان خواہ وہ عربی ، فارسی، اردو، انگریزی،سنسکرت، ہندی ہی کیوں نہ ہو بحسن و خوبی انجام دے رہی ہیں ۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض پروفیسرمحمد عثمان غنی نے انجام دیئے۔ ڈاکٹر محمد قمر عالم نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔
اس موقع پر شعبہ فارسی کے اساتذہ کے علاوہ یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے اساتذہ بشمول پروفیسر اسد علی خورشید، ، پروفیسر مسعودا نور علوی، سابق ڈین، فیکلٹی آف آرٹس، صدر شعبہ عربی پروفیسرمحمد ثناء اللہ،پروفیسر شوکت نہال انصاری ،پروفیسر لطیف حسین کاظمی،ڈاکٹر عطا خورشید، ڈاکٹرزرینہ خان، ڈاکٹر فوزیہ وحید اور ڈاکٹر حنااسحق اور دیگر طلبا و طالبات موجود رہے۔
٭٭٭٭٭٭
اے ایم یو کے 6 طلباء کا انتخاب
علی گڑھ، 22 مئی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف کامرس اور فیکلٹی آف مینجمنٹ کے 6 طلباء و طالبات کو نوئیڈا کی سافٹ ویئر کنسلٹنگ فرم ’ایکزیوم کنسلٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ‘ نے یونیورسٹی کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفس (جنرل) کے زیر اہتمام منعقدہ کیمپس پلیسمنٹ مہم کے توسط سے ملازمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ منتخب طلباء و طالبات میں اصابہ خاں، انس علی، گوہر افروز بیگ، لبنیٰ خان، انامیکا دیکشت اور فلک معروف شامل ہیں۔
یونیورسٹی کے ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ آفیسر (ٹی پی او-جنرل) مسٹر سعد حمید نے بتایا کہ منتخب طلباء و طالبات، پروجیکٹ مینجمنٹ اور فنکشنل کنسلٹنگ کے شعبے میں کام کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭
لاء فیکلٹی نے قانون کے عملی طریق ہائے کار اور پہلوؤں پر لیکچر کا اہتمام کیا
علی گڑھ، 22 مئی: سابق پبلک پرازیکیوٹر مسٹر محمد الیاس خاں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف لاء کے زیر اہتمام ’’قانون کے عملی طریق ہائے کار اور پہلوؤں‘‘ پر خطبہ دیتے ہوئے فوجداری مقدمات کے عملی پہلوؤں اور عدالتی کاروائیوں سے متعلق قوانین کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر، تفتیش اور ٹرائل کا طریقہ کار وہ بنیاد ہے جس پر سیشن کورٹ آگے بڑھتی ہے اور آخر میں سزا ہوتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تیز انصاف اور فاسٹ ٹریک عدالتیں اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ متاثرین و مظلومین کا ان کا حق دینے کے لئے تفتیش کا معیار بلند ہو اور ٹرائل تیزی سے انجام کو پہنچے ۔
ڈین، فیکلٹی آف لاء پروفیسر ایم زیڈ ایم نعمانی نے مہمان مقرر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے طلباء کو بینچ اور بارکے کریئر میں کامیابی کے لئے قانون کے عملی پہلوؤں اور ان کے اطلاق کے طریقوں سے واقف ہونا لازمی ہے۔
پروفیسر عشرت حسین نے عدالتوں کے طریق ہائے کار اور قانون کی پریٹیکل تفہیم کی ضرورت پر زور دیا۔
پروفیسر بدر احمد نے تقریب کی صدارت کی اور فیکلٹی میں لیگل اور پیرا لیگل ماہرین کے خطبات کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔
پروگرام میں طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
٭٭٭٭٭٭
Comments are closed.