گرمی کی تعطیل میں بچے اوربچیوں کو دینی تعلیم دی جائے،ائمہ مساجد،علماء،خواتین اورمساجد ومدارس کے ذمہ داران اس پر توجہ دیں:آل انڈیا ملی کونسل بہار

پھلواری شریف23مئی(پریس ریلیز)
آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیراہتمام ایک اہم میٹنگ وے بینار ژوم ایپ پر مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کی صدارت میں منعقد ہوئی،جس میں گرمی کی تعطیل کے تناظر میں طلبہ وطالبات میں دینی شعور بیدارکرنے،نئی نسل کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کی ضرورت واہمیت،نئی نسل کودینی تعلیم سے آراستہ کرنے میں والدین کے کردار،ائمہ ومعلمین مکاتب،اسکول و مدارس کے اساتذہ کی ذمہ داری، جیسے اہم موضوع پر گفتگو ہوئی۔ویب نار کا آغاز مولانامحمدشفیق قاسمی امام ناخدامسجد،کلکتہ مغربی بنگال کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ویبنارسے خطاب کرتے ہوئے مولانا انیس الرحمن قاسمی نے فرمایاکہ دینی تعلیم انتہائی ضروری ہے اورایک ایسا فریضہ ہے،جس کے بارے میں قرآن کریم میں متعدد جگہوں اوراحادیث میں متوجہ کیا گیا ہے،پوری دنیا میں نئی نسل کو دین کی تعلیم سے روشناس کرنا ماں باپ کی اولین ذمہ داری ہے،دینی تعلیم سے آراستہ کرنے میں نئی نسل کا بھی فائدہ ہے اوران کے والدین اورسماج کا بھی فائدہ ہے،ہندوستان جیسے ملک میں جہاں لادینی اورملحدانہ افکار مختلف ذرائع سے پہنچایا جارہاہے اورنئی نسل کو تعلیم گاہوں کے ذریعہ اورمیڈیا اورسوشل میڈیا کے ذریعہ غلط راستے پر ڈالنے کی شعوری کوشش ہورہی ہے،ایسی حالت میں قابل مبارکباد ہیں مکاتب کے معلمین،مساجد کے ائمہ اورمدارس کے اساتذہ جو طلبہ وطالبات میں دینی شعور بیدارکرنے کی سالوں بھر کوشش کرتے رہتے ہیں،لیکن یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کوششوں کے باوجود ایک طبقہ پھر بھی ایسا ہے جو ان جگہوں پر نہیں پہنچ پاتا،ایسے طلبہ وطالبات کے لیے مساجد،مدارس،اسکول اورگھروں میں گرمی کی تعطیل کے موقع پر خصوصی کلاسیز کا انتظام کیا جائے،مدارس اورمکاتب میں ایسے طلبہ کے لیے کم از کم روزانہ دو سے ڈھائی گھنٹے مختلف عناوین پہ تعلیم دی جائے،جیسے اللہ کی ذات وصفات،رسالت،نبوت، قرآن، عقائد، طہارت، نماز، روزہ،زکوٰۃ،حج، عام انسانوں کے ساتھ حسن سلوک،رشتہ داروں کے حقوق، مختلف اوقات کی دعائیں، ان دعاؤں کی حکمتیں بھی بتائی جائیں،اس ذیل میں خواتین کی خدمات اہم ہوجاتی ہیں،اگر وہ کھڑی ہوجائیں تو لڑکیوں میں جو اس وقت زہریلی معلومات اورمسموم ہوائیں پہنچ رہی ہیں،جس سے معاشرتی طور پر ناخوشگوار واقعات پیدا ہورہے ہیں،ان کو روکا جاسکتا ہے؛اس لیے خواتین گرمی کی چھٹیوں کے اس پورے مہینے میں اپنے گھر کی اولاد اورمحلے کے لڑکے اورلڑکیوں کی تعلیم کی طرف خصوصی توجہ کریں،مسجد کمیٹی اپنی ذمہ داری سمجھے اور خصوصی میٹنگ کرکے اپنے یہاں کلاسیز کا اہتمام کرائے۔ائمہ کرام آنے والے جمعہ میں اس موضوع پر عملی اقدام کا اعلان کریں اورایسی ترغیب دیں کہ تمام بچے اوربچیاں دینی تعلیم سے جڑ جائیں۔مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کہاکہ لڑکے اورلڑکیوں کو گرمی کی تعلیم میں دینی تعلیم کا موضوع انتہائی اہم ہے،والدین خود دین سیکھیں،اپنے بچوں کو دین سکھائیں،خاص طور پر ایسے بچے جو عصری تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں،وہ دین کی تعلیم سے دور رہتے ہیں،اس لیے ان کو دین سے واقف کرایا جائے،ورنہ لڑکے اورلڑکیوں میں مختلف طرح کی خرابیاں پیدا ہورہی ہیں اوربعض دفعہ وہ ارتداد کی راہ پر چلے جاتے ہیں۔بہار میں ملی کونسل نے متوجہ کیا ہے،اس لیے ضرورت ہے کہ مضبوطی کے ساتھ ملی کونسل کے ساتھ جڑ کر عملی طور پر کیمپ لگایا جائے،مدرسہ اورمسجد کو سنٹر بنایا جائے۔مولانا سید امانت حسین صاحب نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کہاکہ لڑکے اورلڑکیوں کو دینی تعلیم دینا انتہائی ضروری ہے،گرمی کی تعطیلات میں ان کو مساجد سے جوڑا جائے اورصبح یا شام کو دوگھنٹے ان کو دین کی تعلیم جائے،خاتوں جنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اخلاق وعادات بتائے جائیں؛تاکہ ہماری بیٹیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے نقش قدم پر چلیں۔مولانا محمد عالم قاسمی صاحب جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے کہاکہ ایسی تعلیم دی جائے کہ زمانہ کے برے اثرات ہمارے لڑکے اورلڑکیوں پر نہ پڑے۔مکاتب ومدارس کے نظام کو مضبوط کیا جائے اورہر گارجین اپنی اولاد کی فکر کریں اوراس کو دین کی تعلیم اورایک اللہ کی عبادت سے جوڑیں،یہی انبیاء کرام کا طریقہ رہاہے۔مولانا ابراراحمدمکی صاحب نئی دہلی نے کہاکہ اس وقت صورت حال بہت خطرناک ہے،ہمارا احساس یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں سے زیادہ فکر مند مغربی ملکوں کے مسلمان ہیں،وہ اپنے بچوں کے دین کی تعلیم کے لیے زیادہ حساس ہیں۔انہوں نے کہاکہ پانچ سے سات فیصد جو بچے مدارس میں جاتے ہیں،ان میں بھی سب اچھے عالم دین پیدا نہیں ہوتے؛بلکہ آدھے ادھورے علم حاصل کرتے ہیں،جس کے نتیجہ میں دین اسلام کی اشاعت اوردعوت کا جو کام اس ملک میں اللہ کی رضا اورخوشنودی کے لیے ہونی چاہیے،وہ نہیں ہے۔اللہ سے جوڑنے کا کام کیا جائے،اس سے اللہ کی خوشنودی اورنصرت دونوں حاصل ہوگی۔انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 95فیصد بچے ایسے ہیں جو دینی اداروں سے دور ہیں،اگر وہ عصری تعلیم گاہوں میں جاتے بھی ہیں تو وہاں سے ان کا ذہن اسلامی نہیں بنتا؛اس لیے اس پر فوری توجہ دی جائے اورمنصوبہ بند طریقے پر معلمین ومعلمات ان کی دینی تعلیم کے لیے کام کریں۔انہوں نے کہاکہ خواتین کو مسجدوں میں جانے کے لیے ماحول بنایا جائے؛تاکہ وہ وہاں کی دینی وروحانی فضا سے متاثر ہوں اوردین کی باتیں ان کے کانوں تک پہونچے،انہوں نے بعض نئی کتابوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ انگریزی زبان میں نئے ذہن کو سامنے رکھ کر اسلامیات کی کتابیں لکھی گئی ہیں،ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔معہدآن لائن فتویٰ دیوبند ضلع سہارنپورسے مفتی ارشد فاروقی صاحب نے کہاکہ روزانہ کے کاموں میں دین کی تعلیم کو شامل رکھیں اورخواتین کی گود کو دینی بنائیں،جہاں سے بچوں میں دین کی باتیں پیدا ہوں،یقینا سمر کیمپ کے مثبت ثمرات مرتب ہوتے ہیں،اس لیے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ناخدامسجد کلکتہ کے امام وآل انڈیا ملی کونسل مغربی بنگال کے سکریٹری مولانامحمدشفیق قاسمی نے کہاکہ مغربی بنگال کے اٹھارہ اضلاع میں گرمی کی تعطیلات میں دوگھنٹے کی دینی تعلیم کا نظم ہے اورپورے صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اس نظام کو پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے،مکاتب میں صبح اورشام بچے اوربچیوں کی تعلیم ہورہی ہے۔حالات کی نزاکتوں کے پیش نظر اس تحریک کو پوری قوت کے ساتھ مزید عام کیا جائے گا۔مولانا نجیب الرحمن ململی ندوی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل مشرقی اترپردیش نے کہاکہ سمر کیمپ میں ایمان،آخرت،قرآن،حدیث،دیگر آسمانی کتابیں،رسالت،انبیاء، ہجرت، صلح حدیبیہ، طہارت، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، تاریخ بنو امیہ، مسلم علماء کے سائنسی خدمات اورآئینہ مستقبل پر دس روزہ کیمپ لکھنؤ وغیرہ میں منعقد کیا جاتا ہے، اس سے دوسری جگہوں پر بھی فائدہ اٹھانا چاہیے اوراسکولوں میں اس کا اعلان،مساجد کے ذریعہ اس کی تائید بھرپور کی جائے۔
آج کے اس سیمینار میں موجودہ حالات میں ارتداد کی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا گیا اوراس بات پر زور دیا گیا کہ لڑکیوں کے اندر ایمان وعقیدہ کو راسخ کرنے کی تحریک چلائی جائے اورایسے کوچنگ سنٹروں سے ان کو دور رکھا جائے،جہاں سے اس طرح کے فتنے پیدا ہوتے ہیں۔
Comments are closed.