مدرسوں میں قربانی کی کھالیں اپنے طور پر پہونچائی جائیں اور کھال کے ساتھ کم از کم دوسو روپیہ نقد بھی مدرسوں میں جمع کرائے جائیں، مولانا محمود دریابادی کی اپیل

ممبئی : پریس ریلیز

پچھلے تین برسوں سے کرونا کے اثرات نے ہماری معیشت اور روزمرہ کی زندگی کو متاثر کیا ہے،اس کی وجہ سے جہاں ملک کے کمزور طبقات، مزدور، غریب، کسان اور چھوٹے کاروباری پریشان ہیں، اُن کے لئے اپنے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں ، ساتھ رہنے والے ضعیف والدین اور دیگر اہل خانہ کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام دشوار ہورہا ہے، تقریبا ایسے ہی حالات کا شکار مدارس کے اساتذہ اور وہ قابل قدر علماء بھی رہے ہیں جو دینی اداروں میں قوم کے بچوں کو اسلامی تعلیم اور تہذیب سے آراستہ کرنے کا گرانقدر کام انجام دیتے ہیں ـ الحمدللہ آہستہ آہستہ حالات قابو میں آرہے ہیں، روزمرہ کی زندگی بحال ہوتی جارہی ہے ـ تاہم مدارس کے اوپر جو اثرات تھے وہ اب بھی کسی نہ کسی حد تک باقی ہیں ـ حالات کی وجہ سے مدرسوں کے عوامی چندوں پر اثر پڑا ہے، رمضان المبارک کے موقع پر بھی مدارس کے جو اعانت ہوتی تھی اس میں کمی آئی ہے ـ

آل انڈیا علماءکونسل کے سکریٹری جنرل مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے ایک اخباری اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عیدالاضحی کا موقع ہے، جس میں قربانی کی کھالیں مدارس میں جمع کی جاتی ہیں لیکن پچھلے کئی سال سے کھالوں کی قیمت مستقل کم ہورہی ہے گذشتہ سال تو ایسا بھی ہوا ہے کہ کچھ جگہوں پر مفت میں بھی کوئی کھال لینے والا نہیں ملا، بعض علاقوں میں اہل مداراس کو جمع شدہ کھالیں ضایع کرنے کے لئے بھی الگ سے رقم خرچ کرنی پڑی ہے ـ

مولانا نے یاد دلایا کہ سال گذشتہ بھی انھوں نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ قربانی کرنے والے افراد مدرسوں میں کھال کے ساتھ دو سو روپیہ نقد کے ذریعئے مزید اعانت فرمائیں، الحمد للہ بہت سے اہل خیر نے اس پر عمل کیا جس کی وجہ سے چرم قربانی کی ارزانی سے ہونے والے مدرسوں کے نقصان کی کسی حد تک تلافی ہوسکی ـ
مولانا دریابادی نے اس بار بھی اپیل کی ہے کہ اس سال بھی تمام قربانی کرنے والے برادران چرم قربانی کے ساتھ کم ازکم دوسوروپیہ نقد رقم کے ذریعئے مدرسوں کا تعاون فرمائیں ـ ـ ………….. انھوں نےکہا کہ موجودہ دور میں قربانی کے ایک جانور کی قیمت کم از کم پندرہ سے بیس ہزار روپے ضرور ہوگی اس میں دوسو روپیہ کا اضافہ کوئی بڑی رقم نہیں ہےـ………. انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں مدرسوں کا وجود ہمارے دین کی اشاعت اور اسلامی تہذیب کی حفاظت کے لئے کتنا ضروری ہے اس سے ہر سمجھدار مسلمان بخوبی واقف ہے ـ یقین جانئے مالی بحران کے اس دور میں مدرسوں بقا کے لئے آپ کی یہ معمولی سی رقم بھی بہت کار آمد ہوگی اور اس بحران کے موقع پر مدرسوں کی اعانت کرکے آپ اجر عظیم کے مستحق ہونگے ـ
آخر میں مولانا دریابادی نے یہ بھی کہا کہ ویسے تو مدرسے طلباو رضاکاران جگہ جگہ چرم قربانی حاصل کرنے کے لئے پہونچتے ہیں، بعض علاقوں میں کچھ مدرسوں کے کیمپ بھی لگائے جاتے ہیں، تاہم اہل خیر حضرات اگر اپنی چرم قربانی اپنے طور پر مدرسوں تک پہونچانے کا نظم کریں تو یہ مزید اجر کا باعث ہوگا ـ

رابطہ ؛ 9820135838

Comments are closed.