مین اسٹریم میڈیا کے لیے افرادسازی وقت کی اہم ضرورت : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
بصیرت جرنلزم اینڈلینگویج اکیڈمی کی افتتاحی تقریب سے علماء ،صحافی ودانشوران کاخطاب

ممبئی (بصیرت نیوز سروس) بصیرت میڈیاہاؤس کے زیراہتمام بصیرت جرنلزم اینڈلینگوینج اکیڈمی کی افتتاحی تقریب دوٹانکی ڈنکن روڈپرواقع حیدری ہال میں منعقد ہوئی۔تقریب کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے فرمائی۔اس موقع پرمولانا رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ انسان اپنی زندگی میں داعیانہ مزاج پیدا کرے، اللہ تعالی نے دعوت کا کوئی مخصوص منہج طے نہیں کیاہے، مختلف زمانوں میں مختلف حالات میں اس کا طریقہ کار الگ الگ ہوسکتا ہے، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام میدانوں کے لیے افراد تیار کئے جائیں، سماج میں جہاں اچھے ڈاکٹرس ہوں وہیں اچھے وکیل اور سی اے بھی موجود ہوں، جو ملی اداروں کی رہنمائی کریں، یہ دعوت کے کام میں معاونت اور خدمت خلق بھی ہے ، ایسے مسلم وکلاء ہوں جو شریعت کے مسائل کو اگر کورٹ میں چیلنج کیا جائے تو اس کا دفاع کرسکیں۔ اس وقت کا سب سے اہم تقاضہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ علماء ماس کمیو نیکیشن کی تربیت حاصل کریں۔ اگر ہم میڈیا ہاؤس قائم نہیں کرسکتے تو اپنے افراد کو تربیت دے کر مین اسٹریم میڈیا میں بھیجیں جب یہ افرادوہاں جائیںگے تو آپ کی سوچ اور فکر لے کر جائیںگے، نیز پروفیشنل انداز سے لوگوں کی نفسیات کا خیال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ یوٹیوب چینلس قائم کیے جائیں، ساتھ ہی ان اداروں کا زیادہ سے زیادہ مالی تعاون بھی کیا جائےکیوں کہ یہ بھی اشاعت اسلام اور قرآن کے پیغام کو عام کرنے والے ادارے ہیں ،یہاں سے بھی دین کا پیغام لوگوں تک پہنچے گااورزیادہ موثرطریقے سے پہونچے گا۔ مولانارحمانی نے بصیرت اکیڈمی کے قیام پراکیڈمی کے ڈائریکٹرمولاناغفران ساجدقاسمی کومبارکبادپیش کی اوران کی کامیابی کے لئے اپنی نیک خواہشات کااظہارکیا۔
بصیرت اکیڈمی کے سرپرست مولاناحافظ محمد اقبال چونا والا نے افتتاحی کلمات میں مولانا غفران ساجد قاسمی کو ان کے جہد مسلسل اور پوری ثابت قدمی کے ساتھ اس مشکل راہ پر جمے رہنے اور صحافیوں کی تربیت کے لیے اس مثالی ادارہ کے قیام پر مبارک باد پیش کی اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
بصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹراوربصیرت اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا غفران ساجد قاسمی نے تعارفی کلمات میں تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے بصیرت میڈیا ہاؤس کی کارکردگی پرمختصر روشنی ڈالی،انہوں نے کہا کہ بصیرت نام مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےہی تجویز کیا تھا اور سب سے پہلے یہ سہ ماہی مجلہ کی شکل میں جاری ہوا،2003ءسے 2010ء تک یہ جاری رہا اس کے بعد 2012ء میں اس کو آن لائن شروع کیا گیا،2019ء میں ہفت روزہ ملی بصیرت نامی اخبارجاری کیا گیا اور آج2023ء میں بصیرت جرنلزم اینڈلینگویج اکیڈمی کا قیام عمل میں آرہا ہے، یہ ہمارے لئے بڑی نیک بختی اور سعادت مندی کی بات ہے کہ یہ تمام امور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی سرپرستی میں انجام پارہے ہیں۔مولاناغفران قاسمی نے مزیدکہاکہ صحافت مکمل طورپر ایک فن ہے، یہ مضمون نگاری اورانشاء پردازی سے الگ شئے ہے،اس میں وقت حالات اور موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مکمل دیانت داری کے ساتھ قلم اٹھا نا ایک صحافی کی ذمہ داری ہوتی ہے، کب کس موقع پر کیا لکھا جائے ،کس طرح لکھا جائےاس کو جاننا اور سیکھنا بہت ضروری ہے، ہم نے محسوس کیا کہ ملک میں جس طرح دیگرفن میں تخصصات کے ادارے قائم ہیں اسی طرح علماء کو اس میدان میں لانے کے لیے اور ان کی تربیت کے لیے کوئی مخصوص ادارہ نہیں ہے،اس ادارہ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم ایسے صحافی تیار کریں جو صحافت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر دعوت کی فکر بھی رکھتے ہوں۔اکیڈمی کے صدر مولانا رشید ندوی نے تمام علماء، ماہرین فن اور دانشوران سے گذارش کی کہ اکیڈمی کو اپنے مفید مشوروں سے ضرور نوازیں۔
معروف صحافی اوراکیڈمی کے تعلیمی امورکے نگراں ڈاکٹر سلیم خان نے اپنے تاثرات میں اس بات کا اظہار کیا کہ میڈیا کو اردو میں ابلاغ کہتے ہیں جس میں تبلیغ بھی شامل ہے ،دعوت کا کام صحافت کے ذریعہ بھی کیا جاتا ہے ، صحافت اور دعوت دونوں ایک ہی شئے ہے،دونوں کے درمیان تفریق غیر فطری ہے اور مجھے اس ادارہ سے قوی امید ہے کہ وہ اس تفریق کو ختم کرے گا ،یہاں کے تربیت یافتہ صحافیوں میں دعوت کا جذبہ بھی ہوگا اور داعی صحافت کے فن سے بھی واقف ہوگا۔جب ایک صحافی میں دعوت کا جذبہ بھی ہوگا تو وہ نڈر ہوکر بے خوفی کے ساتھ ظلم کے خلاف آواز اٹھائے گا۔
مشہور ملّی و سماجی کارکن، بزرگ عالم دین مولاناحکیم محمود احمدخاں دریابادی رکن عاملہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا جمہوریت کا چوتھا اہم ستون ہے ہمیں مین اسٹریم میڈیا میں بھی پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بنانا چاہیے، بڑی کوششوں کے ساتھ ہم چھوٹی چھوٹی کوششیں بھی کریں، جیسے ہفت روزہ ملی بصیرت کو ملٹی لینگویج اور ملٹی سٹیز بنایا جائے، بصیرت اکیڈمی کا قیام ایک مستحسن اقدام ہے۔
دارالعلوم امدادیہ کے صدرمفتی اوراستاذحدیث مفتی سعید الرحمن فاروقی نے کہا کہ صحافت کی لائن اس وقت جھوٹ سے مشہور ہے، اللہ کرےکہ بصیرت اکیڈمی اس دنیا کو بصیرت فراہم کرنے والی صحافت سکھائے اور سچ کا ڈنکا بجائے۔
جمعیۃ علماء شمال مغربی زون کے صدرمولانا اسلم قاسمی نے کہا کہ یہ اکیڈمی ایسے افراد تیار کرے گی جو ملک کے حالات کی صحیح رپورٹنگ کریں گےاور دروغ گوئی سے بچیں گے۔
معروف سماجی کارکن سلیم الوارے نےاپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ہماری خواہش ہے کہ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ ہمیں دس پندرہ نوجوان علماء دیں جنہیں ہم ممبئی میں پیشہ ورانہ طور پر صحافت کی مکمل ٹریننگ دیں گے، جس کے ذریعے وہ کسی بھی میڈیا چینل کا سامنا کرسکیں گے اور ان کے سوالوں کا بہتر طریقے پر جواب دے سکیں گے۔
سینئرصحافی نظام الدین راعین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اپنی بات لوگوں تک پہنچانا ہے تو اس کا آسان ذریعہ اخبار ہے، جس قوم کا کوئی ذاتی اخبار نہیں ہوتا وہ اپنی بات صحیح طور پر لوگوں تک نہیں پہنچاسکتی، وہ ہمیشہ دوسروں کی محتاج ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ افتتاحی تقریب کی نظامت کے فرائض مشہور کالم نگارمفتی شرف الدین عظیم قاسمی ایڈیٹر ماہنامہ الماس نے بحسن وخوبی انجام دئیے، نظامت کے دوران انہوں نے قلم کی اہمیت او رصحافت کی نزاکت پر جامع گفتگو کی۔ اکیڈمی کی افتتاحی تقریب کا آغاز مفتی محمد طہ جونپوری کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔دارالعلوم امدادیہ ممبئی کے مولانا اختر جمال نے بارگاہ نبوت میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔جبکہ صدراجلاس مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کی دعاپراجلاس کااختتام ہوا۔اس موقع پرانجمن باشندگان بہارممبئی کے ذمہ داران نے مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کاگلدستہ پیش کرکے استقبال کیا،استقبال کرنے والوں میں انجمن باشندگان بہارکے جنرل سکریٹری محمودحکیمی، نائب صدرفرقان رضوان شیخ،رکن مجلس عاملہ عارف شیخ،پرویزصدیقی،نوشادصدیقی،عبدالماجدراہی وغیرہ موجودتھے۔تقریب میں ممبئی اورمضافات کے علماء کرام اوردانشوران نے کثیرتعدادمیں شرکت کی۔جن میں مسجدعمرفاروق کھڈے واری کے امام وخطیب مولانامحمدراشداسعدندوی،مدرسہ ریاض العلوم مسجدفرقانیہ گوونڈی کے مہتمم مفتی محمداحمدقاسمی،بصیرت کے منیجنگ ڈائریکٹرمولاناخان
افسرقاسمی،دارالقضاگوونڈی کے قاضی شریعت مولانابدرالدجیٰ قاسمی،مولاناخان حبیب الرحمٰن ندوی،دارالقضااندھیری کے قاضی شریعت مفتی محمد طہ بھوئیرا،اجمل گروپ سے سکندر اعظم، سینئرعالم دین مولاناقاضی زکریاقمرقاسمی،امام الہندفاؤنڈیشن کے صدر مولانا نوشاد صدیقی،جامعۃ الابراروسئی کے ناظم مولاناشمیم اخترندوی،عبدالمتین خان،مولاناکلام الدین قاسمی،تنظیم ابنائے ثاقب کے صدر مولاناعارف ثاقبی،مولاناثناء اللہ غازی مہتمم جامعہ مرقاۃالعلوم گوونڈی،جامعہ دعوۃ الحق گوونڈی کے ناظم مولاناحسین مظاہری،جمعیۃ علماء میراروڈکے صدرمولاناابوالکلام قاسمی،سماجی کارکن شکیل احمدخان،امن کمیٹی کے صدرفریدشیخ،جامعہ مدینۃ المعارف کے مہتمم مولاناعبدالقدوس شاکرحکیمی،آل انڈیاعلماء بورڈکے علامہ بنی نعیم حسنی،مولاناعمران قاسمی دارالعلوم امدادیہ ممبئی،مدرسہ احسن العلوم گوونڈی کے مہتمم مولاناجیلانی قاسمی،مولاناسالم ندوی ،صابوصدیق کالج کے استاذمولانافاروق قاسمی،الماس اسکول گوونڈی کے ڈائریکٹرمولاناثاقب اخترقاسمی،ایڈوکیٹ ابراہیم گوونڈی،مولانا فرحت قاسمی کالینا، مولاناطفیل ندوی قابل ذکرہیں۔
Comments are closed.