Baseerat Online News Portal

خانہ جنگی کے شکارسوڈان میں بھوک اورافلاس سے بچے مررہے ہیں

بصیرت نیوزڈیسک
اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں جاری تنازعات سے بےگھر ہونے والے افراد کے پناہ گزین کیمپوں میں غذائی قلت اور خسرہ جیسی بیماریوں کی وجہ سے اب تک 1,200 سے زائد بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان اعداد و شمار میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو شامل کیا گیا ہے، جو اس وقت دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں واقع وائٹ نیل ریاست میں قائم کیمپوں میں رہ رہے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ مئی سے اب تک 12 سو بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران اس کا اعلان اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے پبلک ہیلتھ کے سربراہ ایلن مینا نے کیا۔ ان کا کہنا تھا، "بد قسمتی سے، ہمیں اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ تعداد بڑھتی رہے گی۔”
تقریباً چھ ماہ قبل سوڈان کی سرکاری افواج اور نیم فوجی ‘ریپڈ سپورٹ فورسز’ کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی اور تنازعے کی وجہ سے ملک میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام بری طرح سے درہم برہم ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق لڑائی میں صحت کی سہولیات بھی براہ راست حملوں کی زد میں ہیں، جبکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی شدید قلت بھی ہے۔
ان تمام مسائل میں اتنا اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب خوراک جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق سوڈان میں تقریبا 35 لاکھ بچے اور کم سن بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ رواں برس کے اواخر تک تقریبا سوا تین لاکھ بچوں کی پیدائش کی توقع ہے، جس میں سے "کئی ہزار نوزائیدہ” بچوں کے مر جانے کا امکان ہے۔
جنیوا میں بریفنگ کے دوران یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا، "پیدا ہونے والے بچوں اور ان کی ماؤں کو زچگی کے دوران بہترین دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ تاہم، ایک ایسے ملک میں جہاں لاکھوں لوگ یا تو جنگی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں یا بے گھر ہو گئے ہیں، اور جہاں طبی ساز و سامان کی بھی شدید قلت ہے، اس طرح کی دیکھ بھال کا امکان دن بدن کم ہوتا جا رہا ہے۔”

 

Comments are closed.