ہمیں والدین کے حقوق اور ان کی قربانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے:مولانا اسجد مدنی مدرسہ دارالرشاد بنکی میں دو روزہ اجلاس کا انعقاد

 

 

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)گزشتہ شب ضلع بارہ بنکی کے قدیمی ادارے”مدرسہ دارالرشاد” بنکی میں دو روزہ اجلاس دستاربندی مولانا اشہد رشیدی (صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش، صدر مہتمم مدرسہ دارالرشاد و مہتمم مدرسہ شاہی مرادآباد کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جلسے کا آغاز قاری محمد اسماعیل کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ جبکہ نظامت کے فرائض قاری فیض الہدی فیضی نگپوری نے انجام دیے۔ جلسے کے پہلے روز 6/ دسمبر بروز بدھ کے پروگرام میں مولانا اشہد رشیدی اور مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ کے صدرالمدرسین مفتی محمدعفان منصورپوری کا پُرمغز خطاب ہوا، جب کہ مولانا اشہد رشیدی نے اپنے خطاب میں نماز کی اہمیت و فضیلت پر زور دیا۔

دوسرے روز7/دسمبر بروز جمعرات کے پروگرام میں حسبِ معمول جلسے کا آغاز قاری محمد اسماعیل کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ اس کے بعد نعت پاک کا نذرانہ حفظ محمد شارق بارہ بنکوی نے پیش کیا۔ خصوصی خطاب مولانا اسجد مدنی کا ہوا اور انہوں نے حقوق والدین پر زور دیا کہ ماں کتنی قربانیاں پیش کرتی ہے۔ حمل سے لے کر ولادت اور بچپن سے لے کر جوانی تک اولاد کے چین و سکون کے لیے والدہ اپنی راتوں کی نیند اور آرام قربان کر دیتی ہے، لیکن اولاد کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔ ہمیں والدین کے حقوق اور ان کی قربانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

اس کے بعد مولانا اشہد رشیدی کا خطاب ہوا۔ مولانا رشیدی نے تلاوت قرآن کے فضائل اور اس کی اہمیت، مسلمانوں کی قرآن کے تئیں عدم توجہی پر فکر مندی کا اظہار کیا۔ موت اور اس کی تیاری پر مسلمانوں کی توجہ مبذول کرائی۔ حقوق العباد میں مسلمانوں کی بے راہ روی اور مالی خیانت کے وبال پر روشنی ڈالی اور حقوق العباد کی ادائیگی پر زور دیا۔ مولانا رشیدی کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا۔ اجلاس دستاربندی میں تقریباً ۳۰۰ فارغین حفاظ کرام کی دستار بندی عمل میں آئی۔ پہلے روز تقریباً ۱۴۰؍ حفاظ کی دستاربندی ہوئی؛ جب کہ دوسرے روز ما بقیہ حفاظ کرام کی دستاربندی عمل میں آئی۔

جلسے کے اختام پر ناظم ادارہ مولانا محمد اسلام قاسمی نے مہمان کا شکریہ ادا کیا۔

جلسے میں شرکت کرنے والوں میں مولانا محمد اسلام قاسمی، مولانا محمد حذیفہ قاسمی، مفتی جلیل، مفتی مختار عالم وارثی، مفتی محمد رضوان قاسمی، مولانا اصل الدین وغیرہ بہ طور خاص قابل ذکر ہیں۔

Comments are closed.