Baseerat Online News Portal

شریعت اسلامیہ کو سمجھنا چاہئے، اس میں عمومیت، شمولیت اور ہر چیز کا آسمانی حل موجود ہے

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور میں اجلاس تفہیم شریعت کا انعقاد

کانپور(پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور میں ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظر عام مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی کی صدارت اور مدرسہ جامع العلوم کے مہتمم محی الدین خسرو تاج کی نگرانی میں اجلاس تفہیم شریعت کا انعقاد ہوا۔ اجلاس کا آغاز قاری انعام الحق فریدی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ مولانا سید جعفر مسعود ندوی نے خطبہ صدارت میں کہا کہ جس اللہ نے ہمیں جان دے کر دنیا میں بھیجا ہے اسی نے ہمارے لئے ایک قانون بھی بنا دیا ہے کہ ہمیں دنیا میں کس طرح رہنا ہے۔ انسان کو دنیا میں رہتے ہوئے خوشی، غمی، کامیابی، ناکامی، کنوارے، شادی شدہ یعنی زندگی کے جتنے مراحل سے گزرنا، مصائب کا سامنا اور مواقع سے گزرنا پڑتا ہے، شریعت ہمیں ہر حال میں رہنمائی کرتی ہے۔ یہ ہماری نادانی ہے کہ ہم شریعت کو جاننا اور سمجھنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔کئی مرتبہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے شریعت کو سمجھ لیا اور ہم کسی مفتی کے پاس چلے گئے تو یقینا وہ صحیح اور غلط بتا دے گا۔ انہوں نے شریعت میں عمومیت کی بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی قانون اس کے جیسا نہیں ہے، اس کی خاصیت ہے کہ یہ امریکہ، انگلینڈ،ہندوستان، پاکستان حتی کہ پہاڑوں اور میدانوں ہر جگہ چل سکتا ہے، سماج کے ہر طبقہ کیلئے اس میں نایاب ہدایات موجود ہیں۔ ہمیں شریعت کو سمجھنا چاہئے، اس میں عمومیت، شمولیت اور ہر چیز کا آسمانی حل ہے، اس میں ہر چیز کی گنجائش ہے، یہاں چیزیں جتنی ضروری قرار دی گئی ہیں، اتنی ہی اس میں چھوٹ اور رعایت بھی دی گئی ہے۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی شریعت پر عمل نہیں کرتا اور اس کیلئے بہانے تلاش کرتا ہے تو وہ بڑے گھاٹے میں ہے۔
حیدر آباد سے تشریف لائے مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی نے تعدد ازدواج پر محاضرہ پیش کرنے کے دوران مختلف اعداد وشمار سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ شریعت محمدیہؐ نے ہر چیز کی حد مقرر کی ہے، پہلے کے دور میں مالداروں کیلئے شادیاں کرنے کی کو ئی حد نہیں تھی،جسے شریعت نے چار کی حدتک محدود کر دیا،اس میں بھی صرف اجازت دی ہے، حکم نہیں دیا یعنی لازمی قرار نہیں دیا ہے۔ شریعت میں ہر کسی کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا گیا ہے۔
مولانا منور سلطان ندوی نے شادی کی عمرپر بات کرتے ہوئے شریعت کی روشنی میں کہا کہ جب بچے اور بچیاں بالغ ہو جائیں تونکاح میں تاخیر نہ کیا جائے۔ انہوں نے سائنسی اور شرعی دونوں اعتبار سے تاخیر سے ہونے والی شادی کے نقصانات سے بھی آگاہ کیا۔
ڈاکٹر نصراللہ ندوی نے اسلامی نقطہ نظر سے طلاق کے بارے میں تفصیلی گفتگو کے دوران کہا کہ نکاح میں دینداری، خاندان، تعلیم وترقی کے اعتبار سے برابری ہونی چاہئے تاکہ دونوں کے رشتے آخری دم تک قائم رہیں، طلاق شریعت کی نظر میں انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی بلکہ بڑے نقصان سے بچنے کیلئے مجبوری کے درجہ میں اس کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
مولانا رحمت اللہ ندوی نے ’حق میراث اور خواتین‘ کے موضوع پر بولتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام ہی وہ پہلا مذہب ہے جس نے سب سے پہلے خواتین کو اپنے والدین، شوہر، بیٹے کی جائداد میں شرعی طور پر حصہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میراث میں ماں، بہن، بیوی، بیٹی، پوتی، پرپوتی، سوتیلی بہن، دادی اور نانی کو ان کے حصے دیے جائیں۔ ان حصوں کا تعین قرآن کریم و حدیث رسول سے ثابت ہے۔
مولانامحمد اسعدندوی نے ’لے پالک‘ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام میں زبانی طور پر کسی کو رشتہ دار بنانے سے رشتہ نہیں بن جاتا، بے سہارا کو سہارا دینا الگ بات ہے اور بے سہارے کو حقیقی بیٹے کا درجہ دے کر ساری سہولتیں فراہم کرکے دوسروں کو زحمت میں ڈالنا الگ مسئلہ ہے۔
مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے شیخ الحدیث مولانا محمد سعید قاسمی نے شریعت کی اہمیت و ضرورت سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ زندگی کی ابتداء سے لے کر انتہاء تک شریعت ہماری قدم قدم پر رہنمائی کرتی ہے۔ شریعت ہماری ضرورت ہے، اگرہم نے اپنی زندگی سے شریعت کو نکالا تو انتہائی خسارے میں رہیں گے۔
رابطہ مدارس اسلامیہ دار العلوم دیوبند مشرقی یوپی زون۔1کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ جس ڈگر پر چلنا چھوڑ دیا جاتاہے وہ ڈگر مٹ جایا کرتی ہے، شریعت محمدیؐ ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہمیں عوامی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے عائلی مسائل شرعی عدالتوں میں ہی حل کرانے پر زور دیا۔
جامع العلوم کے استاذ حدیث مفتی عبد الرشید قاسمی نے اپنے بیان میں کئی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم علماء سے ربط رکھیں تو انشاء اللہ ہر اعتبار سے اسلام پر ہونے والے اعتراضات کا بہتر انداز میں جوابات دے سکتے ہیں۔
اجلاس کے منتظم اور مدرسہ جامع العلوم جامع مسجد پٹکاپور کے مہتمم و متولی محی الدین خسرو تاج نے آئے تمام مہمانوں کو مدرسہ جامع العلوم کی تاریخ سے واقف کراتے ہوئے شرکائے اجلاس کا شکریہ ادا کیا۔جامع العلوم پٹکاپور کے استاذ مفتی محمد معاذ قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اس سے قبل مولوی محمد مسعود نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں معززین شہر موجود رہے۔

Comments are closed.