Baseerat Online News Portal

سب سے آسان ترجمہ  (از مفتی اشتیاق احمد قاسمی، استاذ دارالعلوم دیوبند) 

 

 

تبصرہ نگار: بدرالاسلام قاسمی

استاذ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند

 

دارالعلوم دیوبند کے نسبتاً نئے اساتذہ میں جو حضرات اپنی عاجزی، تواضع، بے تکلفی اور سادگی میں معروف ہیں ان میں سے ایک نام حضرت مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی مدظلہ کا بھی ہے. تحریر و تقریر، زبان و ادب پر قدرت، تصنیف و تالیف اور ترجمہ و مضمون نگاری وغیرہ جیسی دسیوں خوبیوں سے آراستہ یہ شخصیت اپنی سادگی کی وجہ سے قدرے ممتاز اور مقبول، نیز والد گرامی حضرت مولانا محمد اسلام قاسمی علیہ الرحمہ سے ایک خاص اور بے غرض تعلق، دارالعلوم دیوبند میں منصب تدریس پر فائز ہوئے تو والد گرامی نے ان کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کی، فرط مسرت کا اظہار کیا، نیک خواہشات اور دعاؤں سے نوازا.

مادر علمی سے فارغ ہوئے تو جنوب کی مرکزی درس گاہ دارالعلوم حیدرآباد میں تدریسی خدمات انجام دیں، وہیں رہ کر فن میراث کی مشہور و پیچیدہ کتاب طرازی کی اردو شرح لکھی. اللہ کے فضل و کرم، مصنف کی عرق ریزی اور حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب کی نظر ثانی کے نتیجے میں یہ کتاب بے حد مقبول ہوئی اور تادم تحریر اس کے درجنوں ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں. مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب بنگلہ اور پشتو زبان میں بھی شائع ہو چکی، گویا اس کا فیض ملکی حدود سے بلند ہو کر عالمی ہو گیا ہے.

 

اس کتاب کے علاوہ چھوٹی بڑی کئی کتابیں ان کے قلم سے منصہ شہود پر آ چکی ہیں، سینکڑوں مضامین معتبر اردو رسائل و جرائد میں شائع ہو کر قبولیت حاصل کر چکے. ماہنامہ دارالعلوم میں پابندی کے ساتھ نئی کتابوں پر تبصرے بھی ان ہی کے گہربار قلم سے آتے ہیں. عالمیت و افتاء کی سند کے ساتھ ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی ہولڈر بھی ہیں کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (حیدرآباد) سے "چند منتخب علمائے دیوبند کی شاعری کا تجزیاتی مطالعہ“ کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کر چکے ہیں.

 

سردست ان کی جانب سے قرآن کریم کا ایک اردو ترجمہ منظر عام پر آیا ہے، جس کا نام ہے "سب سے آسان ترجمہ”

یوں تو کتابی دنیا میں علمائے دیوبند کی جانب سے تحریر کردہ بہت سے اردو تراجم منظر عام پر آ چکے ہیں، جن میں ترجمہ حضرت شیخ الہند، توضیح القرآن (آسان ترجمہ قرآن)، نعم البیان، اضواء البیان وغیرہ طلبہ و علماء میں کافی مقبول ہیں، تمام تراجم کی اہمیت اور انفرادیت اپنی جگہ مسلم ہے.

 

ترجمہ شیخ الہند کی زبان ٹکسالی ہے اور وہ تحت اللفظ تراجم میں ایک انفرادی شان اور لسانی شکوہ کا حامل ہے، ایک طویل عرصے تک سعودی حکومت کی جانب سے اس کی اشاعت اور اردو داں حجاج کرام میں اس کی تقسیم ہوتی رہی، یہاں تک کہ کچھ "مسلکی متعصبین” نے اس کی با فیض اشاعت کو روک دیا.

 

حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہ نے کچھ سالوں قبل توضیح القرآن نامی مختصر تفسیر لکھی، جسے آسان ترجمہ قرآن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ در اصل ترجمہ شیخ الہند کی نہایت عمدہ تسہیل ہے، اس پر آسان زبان میں مختصر تفسیری فوائد عوام کو قرآن کریم کا بنیادی مفہوم سمجھانے کے لیے کافی ہیں.

 

کچھ دنوں پہلے ایک ترجمہ "نعم البیان” کے نام سے دو جلدوں میں منظر عام پر آیا، یہ ترجمہ دارالعلوم دیوبند کے سینئر استاذ حدیث حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب دامت برکاتہم کا ہے، اس کا امتیاز ان محذوفات کا اظہار ہے جن کی ضرورت قرآن کریم کا ترجمہ کرنے والے طلبہ و طالبات کو اکثر پیش آتی ہے.

 

حضرت مولانا محمد یوسف متالا کا ترجمہ "اضواء البیان” بھی تحت السطر ہونے کی وجہ سے طلبہ و طالبات میں کافی مقبول ہوا.

 

پیش نظر ترجمہ بہت سی خصوصیات کا حامل ہے.

1. قرآن کریم حافظی (پندرہ سطری) کو معیار بنایا گیا ہے، گویا ہر صفحہ پر اسکین شدہ حافظی قرآن کا ایک صفحہ موجود ہے اور چہار جانب مناسب رسم الخط میں آیت نمبر کے ساتھ سلیس، بلکہ آسان ترجمہ موجود ہے.

 

2. مشکل و دقیق الفاظ سے حتی الامکان احتراز کیا گیا ہے، ساتھ ہی فارسی و عربی اور متروک الفاظ سے بھی اجتناب کی کوشش کی گئی ہے.

 

3. اکابر اہل سنت و الجماعت کے 19 تراجم سامنے رکھ کر ترجمہ کو "اپنی استطاعت کے مطابق” سب سے آسان بنانے کی کوشش کی گئی ہے.

 

4. یہ تلاوت اور ترجمہ، دونوں کے لیے حسب ضرورت استعمال کیا جا سکتا ہے، ورنہ عام طور پر تراجم میں موجود متن میں تلاوت کرنا دشوار ہوتا ہے.

 

یہ چند خصوصیات راقم نے محسوس کی ہیں، بہتر بلکہ اصول تو یہی ہے کہ پوری کتاب پڑھے بغیر اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے، تاہم اس کو مکمل بالاستیعاب پڑھنا ممکن نہ تھا، البتہ جستہ جستہ مشکل مقامات کو دیکھا تو ترجمہ کو آسان تر پایا.

 

نیز دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی دامت برکاتہم، حضرت مولانا مفتی محمد امین پالن پوری مدظلہ اور مظاہر علوم کے استاذ و مفتی حضرت مولانا مفتی محمد طاہر صاحب وغیرہم کی تصدیقات و تائیدات اس کے استناد میں اضافہ کرتی ہیں.

 

کتاب کی اشاعت بہت معیاری ہے، کاغذ صاف ستھرا، طباعت اعلی، سرورق جاذب نظر اور جلد بہت مضبوط ہے.

 

کتاب کے ناشر کے طور پر "مکتبہ ادیب دیوبند” کا پتہ درج ہے، جو مترجم مدظلہ کا ہی نوخیز اشاعتی ادارہ ہے، عنقریب اسی مکتبہ سے طرازی کا "تصحیح و اضافہ شدہ” جدید نسخہ بھی شائع ہونے کی امید ہے. ان شاء اللہ

 

اللہ تعالیٰ اس ترجمہ کو دارین میں مقبولیت بخشے اور اس میں معاون بنے ہر ہر فرد کو اپنی شایان شان اجر عطا فرمائے. آمین یا رب العالمین

Comments are closed.