Baseerat Online News Portal

پنجاب میں کسانوں نے بی جے پی کے رہنماؤں کا گاؤں میں داخلہ بند کر دیا

نئی دہلی(ایجنسی) حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہی ہے اور ادھر پنجاب میں کسانوں نے اس ماہ ہونے والے عام انتخابات سے قبل بی جے پی کے رہنماؤں کو اپنے گاؤں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پوسٹرز لگانا شروع کر دیے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پوسٹرز پر لکھا ہے کہ ’کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکا گیا، بی جے پی پر گاؤں میں داخلے پر پابندی ہے۔‘
حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد کسانوں نے فروری میں دہلی کی طرف ریلی نکالی تھی جسے داخلی راستوں پر روک دیا گیا تھا۔
حکومت کے زیر کنٹرول ہول سیل مارکیٹوں میں فصلوں کی ضمانت شدہ قیمتیں اور کم از کم امدادی قیمتوں کا مطالبہ کرنے کے لیے ہزاروں مظاہرین نے پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی ریاستوں سے مارچ کیا تھا۔
40 سے زیادہ ہندوستانی کسانوں کی یونینوں کے اتحاد ’سنیکت کسان مورچہ‘ (ایس کے ایم) کی قومی رابطہ کمیٹی کے رکن ایوک ساہا نے میڈیا کو بتایا کہ ’انہوں نے کسانوں کو ٹرینوں اور بسوں میں سوار ہونے سے روک دیا۔ انہوں نے کسانوں کو دہلی کا سفر ختم کرنے پر مجبور کیا۔ اگر آپ کسانوں کو دارالحکومت نہیں آنے دیتے تو پھر ہم آپ کو اپنے گاؤں آنے کی اجازت کیسے دیں گے؟‘
’اگر آپ ہمیں اپنے دارالحکومت میں آنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں، تو پھر دیکھیں کہ ہم اپنے گاؤں میں کیا کر سکتے ہیں۔ تم ہمارے لیے دہلی بند کرو، پھر گاؤں بھی تمہارے لیے بند ہو گئے۔ ہم نے پنجاب کے تقریباً تمام گاؤں میں پوسٹر لگا دیے ہیں۔‘
ایس کے ایم اس اتحاد کا ایک حصہ ہے جس نے 2021-22 میں زراعت کے شعبے کو بے ضابطہ کرنے والے قوانین کے خلاف احتجاج کو مربوط کیا۔
ہزاروں کسانوں نے ایک سال سے زیادہ عرصے تک نئی دہلی جانے والی بڑی شاہراہوں پر ڈیرے ڈالے۔ کسان گروپوں کا اندازہ ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں یا سردیوں میں ریلیاں نکالنے کی وجہ سے سردی کی وجہ سے 750 مظاہرین اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
آخر کار حکومت نے متنازعہ قانون کو واپس لے لیا، لیکن اس نے ابھی کسانوں کی آمدنی بڑھانے کا وعدہ پورا کرنا ہے۔
دوسری طرف پنجاب میں بی جے پی کے ترجمان نے کہا ہے کہ کسانوں کو احتجاج کا حق ہے، لیکن وہ گاؤں میں پارٹی کے کارکنوں کے داخل ہونے پرپابندی نہیں لگا سکتے۔

Comments are closed.