Baseerat Online News Portal

مسجد عبدالحئی میں پروفیسر مولانا شکیل قاسمی کا خطاب

پٹنہ(پریس ریلیز)
ساتویں صدی عیسوی کے شروع میں قرآن کریم کی آیتوں کے نزول کے ساتھ ہی فکری انقلاب کی دھمک محسوس ہونے لگی۔ قرآن نے حصول علم کو ضروری قرار دیا، انسانوں کو جبری قانون سے نکال کر فکری آزادی بخشی، لوگوں کی رہنمائی کی کہ وہ کائنات کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرے۔ قرآن نے توجہ دلائی کہ غور وفکر کے ساتھ زمین و آسمان کے رازوں کو دریافت کیا جائے۔ قرآن نے اجتہادی فکر پیدا کی، طبقاتی فرق کو مٹایا اور اعلان کیا کہ سارے انسان خدا کی نظر میں ایک ہیں۔ قرآن نے جنگ کے بجائے امن کا تصور پیش کیا۔ آج پرامن جد و جہد کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ فاران فاؤنڈیشن انڈیا کے چیرمین پروفیسر مولانا شکیل احمد قاسمی، شعبہ اردو، اورینٹل کالج، پٹنہ نے مسجد عبد الحئی،اکزبیشن روڈ میں ختم تراویح کے موقع پر ان خیالات کا اظہار اپنے خطاب میں کیا۔
مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ اس طرح قرآن کا فکری انقلاب مکہ، مدینہ، دمشق ہوتے ہوئے بغداد پہونچا پھر وہاں سے اسپین،پھر یورپ کے ملکوں میں، اس کے بعد ساری دنیا میں پھیل گیا۔ قرآن کریم کتاب ہدایت بھی ہے اور دستور حیات بھی۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کتاب ہدایت کو اپنی عملی زندگی کے لئے دستور حیات اور دستور العمل بنائیں۔ قرآن کی تلاوت کے ساتھ اس کے پیغامات کو سمجھنے کی کوشش بھی کریں اور اس کتاب کی رہنمائی میں اپنی زندگی گزاریں۔ واضح ہو کہ مسجد عبد الحئی، اکزبیشن روڈ، پٹنہ میں گذشتہ شب ختم تراویح کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مشہور معالج جناب ڈاکٹر احمد عبد الحئی نے مختصر کلمات میں اس اہتمام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر محامد عبد الحئی انتظامات میں مصروف تھے۔ مسجد کے امام مولانا خالد ممتاز ندوی نے احسن طریقے پر تراویح پڑھائی۔

Comments are closed.