Baseerat Online News Portal

اجمیر میں مسجد کے امام کا قتل؛ ہدوتوا لیڈروں کی نفرت انگیز تقاریر کا نتیجہ، جو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برباد کررہی ہیں: ایس ڈی پی آئی 

نئی دہلی: (پریس ریلیز) سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر محمد شفیع نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ راجستھان کے اجمیر میں ایک مسجد کے امام کو پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا، لیکن کوئی بھی اس غیر انسانی فعل پر پریشان نظر نہیں آتا ہے۔ یہ ایک دہائی سے جاری ہندوتوا فاشسٹ حکمرانی کی اہم کامیابی ہے کہ انہوں نے ہم وطنوں کو مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی گھناؤنی کارروائیاں ہونے پر بھی چپی سادھنے کی تربیت دی ہے۔ پچھلی ایک دہائی میں سنگھ پریوار کی حکومت نے اپنے پیروکاروں میں یہ ذہنیت بنائی ہے کہ مسلمان ایک ایسا گروہ ہیں جو ہر طرح کے ظلم کا مستحق ہیں۔ چاہے وہ جسمانی حملہ ہو، قتل ہو یا ان کی املاک کو تباہی ہو یا ان کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہو۔ مسلمانوں کے خلاف ایسے مظالم کی تعداد میں اضافہ حکمرانوں کی حمایت، خاموشی اور رضامندی کا نتیجہ ہے۔ مسلمانوں پر اس طرح کے مظالم ڈھانے والے مجرموں کو پھولوں کا ہا رپہنائے جاتے ہیں، اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں انہیں سیٹ دی جاتی ہیں اور بیوروکریسی میں انہیں اعلی عہدے دیئے جاتے ہیں۔ ملک میں لاقانونیت اور انارکی کی ذمہ داری ہندوتوا لیڈروں کے سرہے جو مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے لیے منہ کھولتے ہیں۔ یہ سب ہندووتوا نظریہ کے پاگل پیروکاروں کو سزا سے استشنی کا احساس دلاتے ہیں اور ایسی ظالمانہ حرکتوں کو دہرانے کی ہمت دیتے ہیں۔ انتخابی دور نفرت انگیز تقریر، مذہبی جذبات کو بھڑکانے وغیرہ سے پاک ہونا چاہیے؛ لیکن اس طرح کے اخلاقیات اور آداب فاشسٹ تسلط کے عصری ہندوستان میں ایک بھولی بسری کہانی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر محمد شفیع نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی انتخابی مہم کی تقاریر اور اجے بھشٹ جیسے ان کے معتمد مسلمانوں کا براہ راست حوالہ دیتے ہوئے تقریر کرتے ہیں جو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔المیہ ہے کہ جو لوگ اس طرح کے خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے پابند ہیں وہ خلاف ورزی کی توثیق کا موقف اختیار کررہے ہیں۔ اس طرح کی تقاریر اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کا بے حس موقف ہندوتوانظریہ کے فرقہ وارانہ ذہن کے پیروکاروں کے لیے آگ میں تیل کا کام کرتاہے، اور وہ اپنے لیڈروں کے ذریعے ان تک پہنچائے جانے والے پیغام کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ زہریلے نظریہ کے حامیوں کو ووٹ کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کرنا ہی اس پاگل پن کو ختم کرنے کا واحد حل ہے جسے ملک میں گزشتہ ایک دہائی سے ہندوتوا فاشسٹوں نے پروان چڑھایا ہے۔

Comments are closed.