Baseerat Online News Portal

شرابیوں کے ظاہر پر فیصلہ نہ کریں!

 

 

 

تحریر: حافظ محمد عبد المقتدر عمران

(مدیر: عصر حاضر اسلامی پورٹل)

 

 

ہمارے ایک شناسا جو پچھلے تقریباً دس سالوں سے میڈیکل شاپ چلاتے ہیں۔ میں ہمیشہ ترجیحاً انہی کے پاس سے دوائیں لینا پسند کرتا ہوں وہ اس لیے کہ جب سے انہوں نے میڈیکل کا افتتاح کیا تب سے ہی اسرائیلی مصنوعات کے فروخت نہ کرنے کا عزم کرلیا تھا۔ نیسلے کمپنی کا بچوں کے دودھ پاؤڈر وغیرہ جس کی بڑی مقدار میں فروخت ہوتی ہے اپنی دوکان میں کبھی بھی اس کو بھی جگہ نہیں دی۔

پچهلے تقریبا سات ماہ قبل جب طوفان الاقصی کا آغاز ہوا اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شدت پکڑنے لگی تو مجھے خیال ہوا کہ اس میڈیکل شاپ کی ایک اچھی رپورٹنگ کرنی چاہئے۔ دوکان کی ایک دو تصاویر اور ان سے ملاقات کرکے ایک مختصر انٹرویو اپنے اخبار عصر حاضر میں شائع کرنے کی نیت سے جب ان کی میڈیکل شاپ پہنچا تو حیرت میں پڑگیا۔ شاپ کے اوپری حصے میں تھمس اپ کوک وغیرہ کا تازہ بورڈ آویزاں ہے اور اندر کوک کی ایک بڑی فریج بھی رکھا ہوا ہے جو تھمس اپ وغیرہ سے بھرا ہوا ہے۔

میں دیکھ کر چونک گیا کہ برسہا برس سے اسرائیلی مصنوعات کو اپنے کاروبار کا حصہ نہ بنانے والا یہ بندہ اب ایک ایسے وقت میں جب کہ بائیکاٹ کی مہم زور پکڑی ہوئی ہے اور نہتے فلسطینیوں کا قتل عام ہورہا ہے بچوں کی نسل کشی ہورہی ہے اور یہ گھناؤنا اقدام کیسے کرلیا؟۔ چوں کہ اس وقت ان سے بات کرنے کا موقع نہیں تھا تو میں وہاں سے نکل گیا۔ دوسرے دن رات کے وقت جب وہ اکثر فارغ بیٹھتے ہیں ان کے پاس گیا اور ان سے اپنی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ بھائی کیا بولوں اب؟

میں خود یہ اقدام کیوں کرلیا پتہ نہیں۔

انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک ذمہ دار قسم کے تبلیغی بھائی جن کی کول ڈرنکس کی ایجنسی ہے انہوں نے میری تشکیل کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے کسی بھی ادارے کی جانب سے ان مشروبات کے حرام ہونے کا فتوی ہے کیا؟ دارالعلوم دیوبند وغیرہ سے اس طرح کا جب کوئی فتوی نہیں ہے تو پھر آپ کیوں اس سے پیچھے ہٹتے؟۔ ان کی تشکیل اس شدت کی تھی کہ میں بس حامی بھرلیا اور تشکیل کرنے والے صاحب جیسے ہی میرا مثبت رویہ دیکھے دوسرے دن میری دوکان پر بورڈ آویزاں کروادئیے اور پھر کچھ رقم لے کر فریج مع مشروبات میری دوکان میں رکھوا دئیے۔

انہوں نے کہا کہ بعد میں جب مفتی تقی عثمانی صاحب کے موقف والی ویڈیو نظر سے گزری یہ مسئلہ فتوی کا نہیں تقوی کا ہے اور اپنے ایمان سے جڑا ہوا ہے تو اپنے اقدام پر بہت قلق ہوا۔

میں نے ان سے دریافت کیا کہ قلق کا نتیجہ کیا نکلا اور آگے کیا ارادہ ہے پھر آپ کا؟

تو انہوں نے کہا کہ اب بس کچھ مشروبات باقی رہ گئے میں چوں کہ اس کی رقم ادا کرچکا اسی لیے میں بچا ہوا مال فروخت کرکے معاملہ ختم کرنے والا ہوں۔

اس کے بعد انہوں نے کہا کہ بھائی آپ تو اب بول رہے ہیں جس دن میرے پاس یہ فریج لائی گئی اس کے دو تین دن میں ہی ایک صاحب جو شراب نوشی کرکے نشے میں چور تھے میرے پاس کچھ خریدنے کے لیے آئے تھے اور جیسے ہی ان کی نظر اس فریج پر پڑی تو ایک بڑا پتھر لے کر فریج پر دے مار رہے تھے وہاں پر کھڑے دیگر افراد کی بہ دولت بہت مشکل سے ان کو قابو کرنا پڑا۔

وہ شرابی کہنے لگا

کیا ہوا تم تو مرشد ہے نا!

تمہارے کو نہیں دکھ را ویڈیوز میں کیسا مارریں سو؟

تم ابھی بھی وہی ********** کو فائدہ پہنچاریں؟

شرم سے مرجانا تھا ہم لوگاں ابھی تک!

میڈیکل والے صاحب کا کہنا ہے کہ بھائی وہ شرابی تھا یا الله کی طرف سے فرشتہ بس اس کے الفاظ میرا دل پارہ پارہ کردئیے۔ میں یقینا شرم سے پانی پانی ہوگیا۔

میں بس پہلا جو آرڈر لیا تھا اس کے بعد پهر وہ آرڈر دینے کی ہمت بھی نہیں رہی میرے پاس!۔

خدا تعالی اس شرابی کو جزائے خیر عطا فرمائے راہِ راست پر لائے اور ہمارے تبلیغی بھائی کو ہدایت کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین

Comments are closed.