ہندو اورمسلمان اس ملک کی دوآنکھیں ہیں،ایک بھی ضائع ہوئی تو ملک کا نقصان ہوگا:امیرشریعت مولاناانیس الرحمن قاسمی

 

بھائی چارہ اورآپسی محبت کے بغیر ہم انسان جنگلی جانوروں کے برابرہیں:سوامی سشیل جی مہاراج

پھلواری شریف (پریس ریلیز)

آل انڈیاعلماء بورڈ کے زیراہتمام گذشتہ کل ہارون نگرکمیونٹی ہال میں پیام انسانیت کانفرنس منعقد کی گئی،جس کی صدارت امیرشریعت حضرت مولاناانیس الرحمن قاسمی نے کی جب کہ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی اوراہم مقررسومامی سشیل مہاراج جی قومی کنوینربھارتیہ سرودھرم سنسدتھے،پروگرام کا آغازحافظ عاصم کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا،اپنے صدارتی خطاب میں امیرشریعت بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈحضرت مولاناانیس الرحمن قاسمی نے فرمایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری انسانیت کو ایک کنبہ قرار دیااوریہ بھی فرمایاکہ تمام انسان آدم کی اولاد ہیں،اس اعتبارسے ہر آدمی ہمارابھائی ہے اورہماری محبت واحترام کا مستحق ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمیں بتاتی ہے کہ آپ بلاتفریق مذہب وملت ہرایک کی دادرسی کرتے تھے اور مدد فرمایاکرتے تھے،ایک موقع پرایک یہودی لڑکا بیمارہواتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو اس کے گھر تشریف لے گئے،اسی طرح ایک موقع پر آپ کے سامنے سے ایک جنازہ گذراتو آپ کھڑے ہوگئے،کسی نے عرض کیا کہ یہ تو یہودی کا جنازہ ہے تو آپ نے فرمایاکیا اس میں جان نہیں تھی،یعنی ہرشخص اس حیثیت سے کہ وہ آدمی ہے قابل احترام ہے اورمرنے کے بعد بھی اس کا احترام ضروری ہے،یہی وہ رواداری اوراحترام انسانیت تھی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوتی مہم میں کامیابی سے ہمکنار کیا،ان خیالات کرتے ہوئے مولاناقاسمی نے کہاکہ ہماراملک بھارت ایک گلدستہ کی مانند ہے،جس میں مختلف مذاہب کے ماننے والے اورالگ الگ فکر وخیال کے لوگ محبت والفت کے ساتھ صدیوں سے رہتے آئے ہیں،اس گلستاں کے اگرکوئی ایک بھی کلی مرجھائی تو یہ اس ملک کا نقصان ہوگا،انہوں نے مزیدفرمایاکہ ہندواورمسلمان بھارت کی دوآنکھیں ہیں اگر ایک بھی کمزورہوئی تو بھارت کمزور ہوگا۔اس پیام انسانیت سے خطاب کرتے ہوئے بھارتیہ سرودھرم سنسد کے قومی کنوینرجناب سوامی سشیل مہاراج جی نے کہاکہ سب سے بڑی چیز انسانوں کا احترام اورانسانیت کا تحفظ ہے،امن وبھائی چارہ اورپیارومحبت کے لیے ہماراملک صدیوں سے جاناجاتاہے؛لیکن آج کچھ لوگ ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں،یہ ملک کی سالمیت کے لیے خطرناک ہے،اگرملک میں بھائی چارہ ورپیارومحبت ختم ہوجائے گا،تو ملک جنگل میں تبدیل ہوجائے گا اورہمارے اورجنگلی جانوروں کے بیچ کوئی فرق نہیں رہ جائے گا،اس لیے ہم یہاں آئے ہیں کہ ملک میں بھائی چارگی کی فروغ ہو اورامن کی فضا ء قائم ہو اورسب مل کرپیارومحبت سے رہیں تاکہ ہمارابھارت ترقی کرے،جب کہ مولانامشہودالرحمن شاہین جمالی چترویدی نے کہا کہ تمام مذاہب میں بھائی چارہ اورانسانی بنیادپرحسن سلوک کی تعلیم دی گئی ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عمل کریں اوردوسرے کے مذہب وعقیدے کا احترام ملحوظ رکھیں،قرآن کریم نے دوسرے کے معبودوں کو برابھلا کہنے سے منع کیا ہے،یہی رواداری کی تعلیم دوسرے مذاہب میں موجودہے،اس لیے ہمیں ایسی کوئی بات زبان وقلم سے نہیں نکالنی چاہیے جس سے دوسرے کے جذبات کو ٹھیس پہنچے،نفرت پھیلانے لوگ سادہ لو لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلتے ہیں،ہمیں ان کا مقابلہ انسانیت کے پیام اورمحبت کے بول سے کرنا چاہیے،جب کہ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے پنڈت منوہر جی نے کہاکہ مانوتا اورانسانیت ہی دنیاکا قیمتی سرمایہ ہے اوریہ ملک وسودیوکٹمبھ یعنی پوری کے لوگ ہمارے بھائی ہیں کا عقیدہ رکھنے والوں کا ہے یہاں نفرت کی دکان زیادہ دن نہیں چل سکتی،صدیوں سے یہاں مختلف مذاہب کے لوگ پیارومحبت کے ساتھ رہتے آئے ہیں اوررہتی دنیا تک رہیں گے،ہم محبت کا پیغام کا شہر شہراورگاؤں گاؤں گھوم رہے ہیں اورلوگوں کو اس ملک محبت پھیلانے کی دعوت دے رہے ہیں،اس اہم کانفرنس مولانافضان احمد قاسمی نے کی،نعت نبی کا نظرانہ قاری محب اللہ نے پیش کیا،حضرت امیرشریعت کی دعا پر اس پروگرام کا اختتام ہوا،اس پروگرام کاکنوینراورآل انڈیاعلماء بورڈ پٹنہ کے صدرقاری انوارالحق صاحب حاضرین اورمہمانوں کا شکریہ اداکیا،اس اہم پروگرام میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی،ان میں نجم فاؤنڈیشن کے چیئرمین نجم الحسن نجمی قومی سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نئی دہلی،انعام خان ،آل انڈیاملی کونسل مشرقی اتر پردیش کے جنرل سکریٹری مولانانجیب الرحمن ململی ندوی،سابق چیرمین مدرسہ بورڈ محب الحسن وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

Comments are closed.