اردو کارواں کے زیر اہتمام اسلام جمخانہ ممبئی میں فارسی شاعر شیخ سعدی شیرازی پر ایک نادر المثال سمپوزیم کا انعقاد

ممبئی (اسلام جمخانہ) 22 اپریل (نمائندہ خصوصی)
اردو کارواں اور خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران(Iran Culture House Mumbai)کی جانب سے فارسی ہی نہیں بلکہ دنیائے ادب کے عظیم ترین شاعر و فلسفی،ادیب و سیاح اور صوفی بزرگ شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک سمپوزیم کے انعقاد کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ایرانی روایتوں کے مطابق شیخ سعدی شیرازی کی ولادت 21 اپریل کو ہوئی تھی اسی لیے 21 اپریل کو ہی اس پروگرام کو منعقد کیا گیا۔ شعر و ادب کی دنیا میں سعدی شیرازی کے قد کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ موصوف کا شعر اقوام متحدہ کے مرکزی ہال کے داخلی دروازے پر کندہ ہے۔
اس باوقار پروگرام کی صدارت ممبئی کی بزرگ و معروف شاعرہ و مصنفہ ڈاکٹر رفیعہ شبنم عابدی نے فرمائی،اس سے قبل فارسی کے ہی ایک اور عظیم شاعر حافظ شیرازی کی شاعری پر مبنی پروفیسر رفیعہ شبنم عابدی کی کتاب "شاخِ نبات ” کے نئے ایڈیشن کی رونمائی آقائی حسنی محسنی فرد کارگزار قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھوں ہوئی۔
رفیعہ شبنم عابدی نے اپنے خطاب میں اردو زبان کی تشکیل میں فارسی کے کردار پر مختلف مثالوں کے ذریعے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر اردو زبان سے فارسی کے الفاظ الگ کر دیے جائیں تو اردو کی لطافت، نزاکت اور شیرینی ختم ہو جائے گی ،انہوں نے ایک نسائی مثال کے ذریعے کہا کہ اگر اردو ایک خوبصورت دوپٹہ ہے تو اس پر ستارے اور نگینے جوڑنے کا کام زبان فارسی نے کیا ہے، شیخ سعدی شیرازی کے فارسی اشعار کے حوالے کے ساتھ ان کے فن و شخصیت پر اپنی باتیں رکھیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فارسی سے وابستہ ڈاکٹر محمد قمر عالم جو کہ اس سمپوزیم میں مہمان اعزازی کے طور پر شریک تھے، انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ” سعدی کی تعلیمات کا مرکز و محور انسانیت، اخلاق، عدل، احسان، تواضع، قناعت، شکر، تو بہ اور عشق حقیقی ہیں۔ ان کی فکر دین و دنیا کے مابین ایک متوازن رشتہ قائم کرتی ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری اور نثر کے ذریعے ان اصولوں کو ایسے انداز میں پیش کیا کہ آج بھی ان کا ہر لفظ قلب و روح کو متاثر کرتا ہے۔
مقامی مہمان مقرر ڈاکٹر مفتی محمد علاؤ الدین قادری( پی ایچ ڈی تصوف) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعدی شیرازی کی شاعری ایسی ہے کہ جسے ہر محب زبان، ہر محقق، ہر عالم پر پڑھنا لازم ہے،جس کی روشنی رہتی دنیا تک لوگوں کو راہ دکھانے کا کام کرے گی۔
پروگرام کے آغاز میں پروگرام انچارج اور پروگرام کے تزئین و ترتیب کار فرید احمد خان صدر اردو کارواں نے پروگرام کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ممبئی کی ادبی تاریخ میں سعدی شیرازی کے فن و شخصیت پر اردو والوں کی جانب سے یہ پہلا عوامی پروگرام ہے۔ اور اس پروگرام میں ایران کلچر ہاؤس ممبئی کی جانب سے اشتراک نے اس پروگرام میں چار چاند لگا دیے ہیں،جس کے لیے ممبئی کے دنیائے اردو سے وابستہ حضرات کلچر ہاؤس کے شکر گزار ہیں،انہوں نے پروگرام کے انعقاد پر تعاون کرنے پر اسلام جمخانہ کی انتظامیہ بالخصوص صدر اسلام جمخانہ ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
مہمان خصوصی کار گزار کونسل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران اقائی حسن محسنی فرد نے اپنے اظہار خیال میں یہ کہا کہ” ہند اور ایران تاریخی طور پر ایک دوسرے سے ہمیشہ دوستی کے رشتے میں صدیوں سے بندھے ہوئے ہیں اور فارسی زبان اس کو مزید قریب کر سکتی ہے جس کی مثال یہ پروگرام ہے.
اس سے قبل محمد رضا فاضل ڈائریکٹر ایران کلچر ہاؤس ممبئی نے اظہار خیال کرتے ہوئے اردو کارواں اسلام جمخانہ اور حاضرین محفل کا شکریہ ادا کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں اس موضوع پر سماعتوں کے لیے لوگ دور دور سے آئے ۔
پروگرام کی خوبصورت اور نپی تلی نظامت اردو کارواں کے نائب صدر شعیب ابجی نے ادا کی۔
اس اہم پروگرام میں AMP کے صدر عامر ادریسی،آئیٹا ممبئی کے صدر الیاس خان،رائٹ وے اور سماجوادی سے وابستہ سعید خان،گل بوٹے کے روح رواں فاروق سید،سینئر شعراء عرفان جعفری و ہارون افروز (مدیر صحافت ممبئی), کمیونٹی ٹاکنگ پلیٹ فارم کے سربرا ہ غلام عارف خان، محترم وجیہہ الدین ٹائمز آف انڈیا، آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے صدر ڈاکٹر قمر الحسن رضوی، معروف اردو و مراٹھی داں قاسم ندیم ،معروف غزل سنگر اور گلوکار اشرف شیخ نیزاردو کارواں کے اراکین مجلس عاملہ پرنسپل سائرہ خان،تبسم ناڈ کر،وقار احمد، صحافی و ریسرچ اسکالر عبدالقیوم نعیمی، مولانا عبدالسلام خان قاسمی، مولانا عارف عمری اور سلیمان خان وغیرہ شریک محفل رہے، اس کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں کے اساتذہ جن میں جناب وسیم شیخ، احمدشاہ، عبداللہ سر ، اشتیاق سر صدر مدرس بالا رام اسٹریٹ میونسپل اردو اسکول ، اور عرفان سر وغیرہ نے شرکت کرکے پروگرام کو رونق بخشی.
اس پروگرام میں محبان اردو کی بڑی تعداد شامل تھی اور خاص طور پر مرکز المعارف ادارے سے وابستہ انگلش لینگویج ڈپلومہ کے طلبہ اور اساتذہ نے بڑی تعداد میں پروگرام میں شرکت کی۔
آخر میں صدر اردو کارواں فرید احمد خان کی رسمِ شکریہ پر اس تاریخی اور یادگار پروگرام کا اختتام ہوا.
Comments are closed.