مرکز علم و دانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

”نیشنلزم اور ادب“ پر ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان کا لیکچر
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے شعبہ جدید ہندوستانی السنہ میں مراٹھی سیکشن کے انچارج ڈاکٹر طاہر ایچ پٹھان نے مہاراشٹر کے پربھنی میں واقع مرٹھواڑا شکشن پرسارک منڈل کے شری شیواجی کالج کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی کانفرنس میں ’نیشنلزم اور ادب‘ کے موضوع پر آن لائن لیکچر دیا۔
ڈاکٹر پٹھان نے جنگ آزادی میں ادب کے طاقتور کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ہندوستانی زبانوں کے ادیبوں نے جدوجہد آزادی میں ادب کو حب الوطنی کے جذبات کے اظہار اور سماجی و سیاسی بیداری کی تحریک کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنایا۔ برطانوی راج سے آزادی کا سیاسی ایجنڈا باقاعدہ طور پر سامنے آنے سے پہلے ہی ادبی دنیا میں آزادی اور سماجی اصلاحات کی گونج سنائی دینے لگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ادب نے نہ صرف عوام کو آزادی کی خاطر قربانی دینے کے لیے تحریک دی بلکہ قوم پرست تحریک اور اس کی قیادت کی خامیوں پر بھی تنقید کی اور مختلف علاقوں میں ادب کے ذریعے ایک وسیع قومی شعور کا اظہار ہوتا رہا ہے۔
………………………….
ویمنس کالج میں صنف اور تاریخ کے موضوع پر دو روزہ تاریخ فیسٹیول منعقد
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمنس کالج کے ہسٹری اسٹڈی سرکل نے طالبات کے اندر صنف اور معاشرے سے متعلق تاریخی تحقیق اور تنقیدی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے مقصد سے دو روزہ ”ہسٹوریا فیسٹ“ کا انعقاد کیا۔
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر فرحت حسن نے اپنے افتتاحی خطاب بعنوان ”ہندوستانی تاریخ میں صنف اور اختیار پر ازسرنو غور: ایک تاریخ نویسانہ تنقید“ میں کہا کہ روایتی تاریخ نویسی اکثر خواتین کو ایک غیر متحرک کردار میں پیش کرتی ہے، جبکہ مردوں کو بااختیار اور غالب حیثیت میں دکھایا جاتا ہے۔ انہوں نے اس قسم کی فریم ورک کی حدود بیان کیں اور مغربی اسکالرز کے مقابلے میں ہندوستانی مؤرخین کو درپیش چیلنجز پر بھی گفتگو کی۔
علمی نشستیں تین موضوعاتی زمروں پر مرکوز تھیں۔ پہلے زمرہ بعنوان ”زبان کی سیاست اور شناخت کی تشکیل“ میں یوگیتا وارشنے اور زویا عمر نے ’تعلیم، اختیار اور یوٹوپیا: رقیہ سخاوت حسین اور شارلٹ پرکنس گِلمن کے تحریروں میں بین الثقافتی نسائی نقطہ نظر‘ کے عنوان پر مقالہ پیش کیا۔ عبیر فاطمہ اور خدیجہ نے ”پگمیلیئن کی روشنی میں صنف، شناخت اور زبان کا میل“ موضوع پر اپنا نقطہ نظر پیش کیاجب کہ راحت العین نے ”چڑیلیں، بابو اور پدری نظام کے بھوت“ کے موضوع پر اپنا تحقیقی مقالہ پیش کیا۔
دوم زمرہ بعنوان ”نوآبادیات، پدری نظام اور مقامی صنفی ڈھانچے“ میں مہر احمد نے ’پدری نظام کا الٹ پھیر: ہندوستانی تاریخ میں طاقت حاصل کرنے والی جنگجو ملکائیں اور بااختیار خواتین‘ موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا، جب کہ سیدہ سلطان نے ”نوآبادیات کا مقامی صنفی نظام پر اثر: آرکیالوجیکل تناظر“ موضوع پر گفتگو کی۔ سارہ صمدانی نے ’مادر نسبی سے پدری نظام کی طرف: نوآبادیات اور نائر برادری‘ موضوع پر مقالہ پیش کیا۔
تیسرے زمرہ بعنوان ”نجی و عوامی مقامات میں صنفی شناخت کا جائزہ“ میں شیزہ شعیب نے ’صنف کی تشکیل: میڈیا، فن اور شناخت کا مثلث‘ موضوع پر اپنی تحقیق پیش کی۔ عالیہ اکبر اور ثنا جہانگیر نے مشترکہ طور پر ’طاقت، تحفظ، اور شناخت کی تلاش‘ کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کیا۔
دو روزہ پروگرام کی مختلف نشستوں میں ادب میں صنفی تشریحات، صنف اور زبان کا باہمی تعلق، دیہی کہانیوں میں پدری نظام کی عکاسی، مقامی صنفی نظاموں پر نوآبادیاتی اثرات، اور میڈیا و عوامی مقامات کے کردار پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
فی البدیہہ تقریر کے مقابلے میں سارہ صمدانی نے پہلا انعام، ناز خان اور یسرٰی حسیب نے مشترکہ طور پر دوم انعام اور سمیرہ تسنیم نے سوم انعام حاصل کیا۔
ہسٹری اسٹڈی سرکل کی صدر زنیرہ حبیب علوی نے کلمات تشکر ادا کئے۔ کالج کے پرنسپل پروفیسر مسعود انور علوی اور اساتذہ پروفیسر شاداب بانو، ڈاکٹر عرشیہ شفقت، ڈاکٹر فرح ایس عابدین، ڈاکٹر شیوانگنی ٹنڈن، ڈاکٹر لکی خان اور ڈاکٹر ظفر منہاج نے صنف اور تاریخ پر دو روزہ علمی گفتگو کو سراہا۔
………………………….
پروفیسر عقیل احمد، وزارت شماریات کی اسکیم کے تحت مینٹر مقرر
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ شماریات و آپریشنز ریسرچ کے پروفیسر عقیل احمد کو حکومتِ ہند کی وزارت شماریات و پروگرام عمل درآمد کی اسکیم ”ڈیولپمنٹ آف انٹیگریٹڈ ریسرچ، ٹریننگ اینڈ انوویشن“ (ڈی آئی آر ٹی آئی) کے تحت مینٹر مقرر کیا گیا ہے۔
پروفیسر عقیل احمد وزارت کی سرپرستی میں مختلف تحقیقی و ترقیاتی منصوبوں میں رہنمائی اور مشاورت فراہم کریں گے۔ ان کی شمولیت کا مقصد شماریاتی تحقیق کو فروغ دینا، جدت طرازی کی حوصلہ افزائی کرنا، اور قومی ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ اقدامات کے لیے حکمت عملی پر مبنی تعاون فراہم کرنا ہے۔
مذکورہ اسکیم وزارت شماریات کی ایک اہم پہل ہے، جس کا مقصد شماریات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے شعبے میں ماہرین کی مؤثر شمولیت کو مستحکم کرنا ہے۔
………………………….
اے ایم یو کے ریسرچ اسکالرز نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے یوم پیدائش پر سیمینار منعقد کیا
علی گڑھ، 22 اپریل: بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے یوم پیدائش پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے ریسرچ اسکالرز نے ایک سیمینار کا انعقاد کیا، جس میں ڈاکٹر امبیڈکر کی زندگی، ان کی خدمات اور عصر حاضر میں ان کی فکر کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔
صدر شعبہ پروفیسر سلمیٰ احمد نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ ڈاکٹر امبیڈکر کے پیش کردہ سماجی انصاف اور تنقیدی فکر کے اصولوں کو اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیمینار تعلیم، آئینی ترقی اور سماجی اصلاحات کے شعبوں میں ڈاکٹر امبیڈکر کی غیر معمولی وراثت پر غور و فکر کا ایک مؤثرپلیٹ فارم ثابت ہوا۔
ڈاکٹر احمد فراز خان نے ڈاکٹر امبیڈکر کی فکری گہرائی اور جرأت کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سماجی، سیاسی، اور انتظامی تناظر میں امبیڈکر کی فکر آج بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی پہلے تھی۔
عنیزہ سلطان نے ہندوستانی آئین کی تدوین میں ڈاکٹر امبیڈکر کے انقلابی کردار اور ان کی تعلیمی پس منظر کے اثرات پر روشنی ڈالی۔ زیبا دانش نے ان کے معروف نعرے ”تعلیم حاصل کرو، احتجاج کرو، منظم ہو جاؤ“ کو اپنی گفتگو کا محور بنایا۔ سمت تومر نے ذات پات کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے حاضرین کو اس پر غور کرنے کی دعوت دی کہ آیا ہمارا معاشرہ واقعی مہذب ہے یا خاموشی سے ناانصافی کا ساتھ دے رہا ہے۔ عفان احمد نے بڑھتی ہوئی سماجی ناہمواریوں کے تناظر میں ڈاکٹر امبیڈکر کے وژن کی عصری اہمیت پر گفتگو کی۔ اس سیشن کی نظامت طوبیٰ فاطمہ بلگرامی نے کی۔
آخر میں ثانیہ خان نے کلمات تشکر ادا کئے۔
………………………….
اے ایم یو کے مرکز تعلیم بالغاں میں کمپیوٹر کورسز کے طلبہ کے لیے اورینٹیشن پروگرام منعقد
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ”مرکز برائے تعلیم بالغاں و توسیع“ (سی سی اے ای ای) میں کمپیوٹر فنڈامینٹلز اور ایم ایس آفس بیسکس کے تین ماہ کے سرٹیفکیٹ کورس کے نئے طلبہ کے لیے ایک اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا گیا۔
ریسورس پرسن پروفیسر عاصم ظفر، او ایس ڈی ڈیولپمنٹ نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنے کریئر کے اہداف پر توجہ مرکوز کریں اور اپنی شخصیت میں مثبت تبدیلیاں لائیں۔ انہوں نے ایم ایس ورڈ، ایم ایس ایکسل، اور ایم ایس پاورپوائنٹ جیسے کمپیوٹر ایپلیکیشنز کے ہمہ جہت استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ مہارتیں ڈیسک ٹاپ پبلشنگ (ڈی ٹی پی) اور کمپیوٹر ڈیزائننگ جیسے شعبوں میں نہایت مفید ہیں۔
پروفیسر ظفر نے یہ بھی کہا کہ موجودہ دور میں کمپیوٹر کا کردار تعلیم، کارپوریٹ بزنس، حکومت، اور انتظامی کاموں سمیت ہر شعبے میں ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل خواندگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے طلبہ کو تلقین کی کہ وہ جدید ڈیجیٹل ٹولز سے واقفیت حاصل کریں، جو وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمیم اختر نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ کمپیوٹر کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنائیں۔ انھوں نے کلمات تشکر بھی ادا کئے۔
………………………….
سر شاہ سلیمان ہال کی سالانہ میگزین ”امتزاج24“ کی رونمائی
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سر شاہ سلیمان ہال کی سالانہ میگزین ”امتزاج 24“کی باقاعدہ رونمائی یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن خان کے دفتر میں ایک تقریب کے دوران عمل میں آئی۔ اس موقع پر ہال کے پرووسٹ ڈاکٹر فصیح راغب گوہر، میگزین کے سینسر ڈاکٹر زبیر خان، میگزین کے ڈیزائنر محمد شمیم (سینئر ہال)، چیف ایڈیٹر عاقب رحمان، اور اردو ایڈیٹر محمد آصف رضا موجود تھے۔
پروفیسر محمد محسن خان نے ادارتی کمیٹی اور تمام معاونین کو ایک جاذب نظر اور معیاری شمارہ شائع کرنے کے لئے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ”امتزاج“ میگزین نہ صرف ہال کے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں اور علمی رجحان کی نمائندگی کرتی ہے بلکہ طلبہ کو نصاب سے ہٹ کر ادبی اور تنقیدی مکالمے میں شامل ہونے کی ترغیب بھی دیتی ہے۔
”امتزاج“ ایک سہ لسانی (اردو، انگریزی، ہندی) اشاعت ہے، جس میں مختلف ادبی پس منظر رکھنے والے طلبہ اور قلمکاروں کے مضامین، نظمیں، انشائیے، افسانے اور ادبی تبصرے شامل ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران سر شاہ سلیمان ہال کی ثقافتی، علمی اور ہم نصابی سرگرمیوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔
………………………….
اے ایم یو میں 6روزہ ٹیک انّوویشن پروگرام ”اے ایم یو ہیکس“ کا انعقاد
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس کی کمپیوٹر سائنس سوسائٹی (سی ایس ایس) کے زیر اہتمام 6روزہ سالانہ ٹیکنیکل پروگرام ”اے ایم یو ہیکس 4.0“ منعقد کیا گیا جو طلبہ کے لئے ٹکنالوجی کے نئی راہوں اور اختراعی خیالات سے روبرو ہونے اور اشتراک و تعاون کے لئے اہم پلیٹ فارم ثابت ہوا۔
اے ایم ہیکس میں ٹکنالوجی کے مختلف مقابلے مثلاً سافٹ ویئر ہیکاتھون، کوڈنگ مقابلہ، کوئز،اور سائبر سیکیورٹی چیلنج، کیپچر دی فلیگ وغیرہ شامل تھے۔ اس ہیکاتھون میں ملک بھر سے پانچ سو سے زائد ٹیموں نے رجسٹریشن کرایا تھا جن میں آئی آئی ٹی روڑکی، جامعہ ہمدرد، ایس آر ایم انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی، آئی جی ڈی ٹی یو ڈبلیو، گرافک ایرا، اور وی آئی ٹی چنئی جیسے معروف ادارے شامل تھے۔
وی آئی ٹی چنئی کی ٹیم کیئر کنیکٹ نے مصنوعی ذہانت سے لیس اپنے ہیلتھ کیئر پلیٹ فارم کے لئے پہلا انعام حاصل کیا۔ دوسرا انعام کرائسٹ یونیورسٹی کی بجٹ آئی کیو کو ان کے انٹلی جینٹ پرسنل فائننس اسسٹنٹ کے لئے دیا گیا، جب کہ تیسرا انعام آر وی کالج، بنگلورو کی ٹیم ڈسلیکسی اے آئی نے ڈسلیکسیا کے شکار افراد کے لئے اپنے اختراعی ٹول کے لئے حاصل کیا۔
کوڈنگ مقابلہ میں اے ایم یو کے طلبہ نے عمدہ کارکردگی پیش کی۔ اس میں محمد ندیم الدین (بی ٹیک) اور مصباح الرحمن (بی ایس سی آنرز) سرفہرست رہے۔ چالیس سے زائد شرکاء پر مشتمل ٹیک کوئز مقابلہ میں ایم سی اے کے شبھم کمار سنگھ، ادیبہ ذاکر اور صدف فاطمہ پر مشتمل ٹیم برین ایکس ای نے اول انعام حاصل کیا، جب کہ ٹیم ڈمی (ایم ایس سی، سائبر سیکورٹی و ڈیجیٹل فارینسکس) دوسرے نمبر پر رہی۔
تقسیم انعامات تقریب میں شرکاء اور منتظمین کو اعزازات سے نوازا گیا۔ شعبہ کمپیوٹر سائنس کے صدر پروفیسر ارمان رسول فریدی نے طلبہ کی لگن اور محنت کو سراہا اور پروگرام کے اسپانسرز امیج کلاسیزاور انجینئرنگ اینڈ انوائرمنٹل سولیوشنز پرائیویٹ لمیٹیڈ کا بطور خاص شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر محمد ندیم کی قیادت کی تعریف کی۔ کوڈنگ مقابلے کی منتظم ڈاکٹر صہبا مسعود اور کوئز ڈیزائنر ڈاکٹر فیصل انور کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔
………………………….
اے ایم یو کی ریزیڈنشیئل کوچنگ اکیڈمی کے تین طلبہ نے یو پی ایس سی، سول سروسیز امتحان 2024 میں کامیابی حاصل کی
علی گڑھ، 22 اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ریزیڈنشیئل کوچنگ اکیڈمی (آر سی اے) کے تین ہونہار طلبہ نے یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے تحت منعقدہ سول سروسز امتحان 2024 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ نتائج 22 اپریل 2025 کو جاری کیے گئے۔ کامیاب ہونے والے طلبہ میں شکیل احمد (رینک 506)، یسّار احمد بھٹّی (رینک 768) اور نذیر احمد بجران (رینک 847) شامل ہیں۔
اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ان طلبہ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ کامیابیاں دیگر طلبہ کے لیے بھی باعث تحریک بنیں گی۔
یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن خان، رجسٹرار جناب محمد عمران آئی پی ایس، اور آر سی اے کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد حسن نے بھی ان طلبہ کی محنت اور کامیابی کو سراہتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہاکہ یہ کامیابی نہ صرف اے ایم یو بلکہ پوری تعلیمی برادری کے لیے فخر کا باعث ہے اور دیگر طلبہ کو مقابلہ جاتی امتحانات کی لگن اور محنت کے ساتھ تیاری پر آمادہ کرے گی۔
………………………….
(دفتر رابطہ عامہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)
Comments are closed.