پروفیسر شمس الحق عثمانی کی رحلت سے فکشن تنقید کے ایک روشن باب کا خاتمہ ہوگیا: پروفیسر کوثر مظہری

پروفیسر شمس الحق عثمانی کی رحلت پر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں تعزیتی جلسے کا انعقاد
نئی دہلی: 23 اپریل
پروفیسر شمس الحق عثمانی کی رحلت سے فکشن تنقید کے ایک روشن باب کا خاتمہ ہوگیا۔ ’بیدی نامہ‘ اور’باقیات بیدی‘ جیسی کتابوں کو بیدی شناسی میں اہم حوالے کا درجہ حاصل ہے۔ان کا اسلوب زیست مذہب اور ادب کا ایک نہایت دلکش سنگم تھا۔ فعالیت، اصول پسندی، نظم و ضبط اور منفرد طرز فکر ان کی شخصیت کے نمایاں عناصر تھے۔ ان خیالات کا اظہار عہد حاضر کے ممتاز فکشن نقاد، مدون، محقق اور معلم سابق صدر، شعبہئ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر شمس الحق عثمانی کی رحلت پر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعزیتی جلسے میں صدر شعبہ پروفیسر کوثر مظہری نے کیا۔سوگوار فضا میں پروفیسر شہزاد انجم نے کہاکہ ان کے سانحہ ارتحال سے ادبی دنیا ایک گھنیرے سایے سے محروم ہوگئی۔پروفسیر شمس الحق عثمانی کی فکشن تنقید کی اپنے زمانے کے تمام بڑے نقادوں نے تحسین کی۔ بحیثیت معلم ان کی دیانت، وقت کی پابندی اور تدریس سے جنونی وابستگی ہمارے لیے نمونہئ عمل ہے۔پروفیسر احمد محفوظ نے اظہار کرب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی طرح کی ایک مختلف زندگی بسر کی، فکشن کے حوالے سے ان کی بصیرتوں کو ادبی تاریخ فراموش نہیں کرسکتی۔غم و اندوہ کے ماحول میں پروفیسر ندیم احمد نے ان کی قناعت پسندی، محبت و شفقت، غیر مصلحت پسند انہ رویہ، دنیا داری سے بے نیازی اور غیر معمولی علم دوستی کا ذکر کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ پروفیسر عمران احمد عندلیب نے اپنے ذاتی تعلقات کو یاد کرتے ہوئے ان کی مختلف اور منفرد طرز ادا، لفظ، زبان، قواعد اور رموز اوقاف کے سلسلے میں ان کی شدید حساسیت کا ذکر کیا۔پروفیسر شمس الحق عثمانی کی وفات پراپنے غم انگیز جذبات کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر سرور الہدیٰ نے کہا کہ اپنے عہد کے باغی اور حساس ادبی ذہنوں سے ان کا گہرا رشتہ تھا۔وہ تخلیق اور تنقید میں اپنے طور پر ایک ارتباط قائم کرلیتے تھے۔ انھوں نے شاعری اور فکشن میں بھی وحدت تلاش کی۔ ڈاکٹر شاہ عالم نے کہا کہ شمس الحق عثمانی ایک خوش گفتار اور نیک انسان تھے۔ وہ متن کی تدریس میں استغراق کی کیفیت سے دوچار ہوجاتے تھے۔ تعزیتی جلسے میں ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم اور ڈاکٹر محمد آدم نے مرحوم کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے گہرے رنج و غم اورخراج عقیدت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شعبۂ اردو کی جانب سے تعزیتی قرار داد پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشرنے پروفیسر شمس الحق عثمانی کی زندگی، شخصیت، ادبی اور تدریسی خدمات کا مفصل ذکر کیا۔ جلسے میں ڈاکٹر عادل حیات،ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر ثاقب عمران،ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر شاہ نواز فیاض، ڈاکٹر حنبل رضا اور جناب محمد عارف شریک رہے۔
Comments are closed.