رمضان المبارک کے پر تقدس ایام میں ہم کیا کریں؟

ازقلم:محمد رابع نورانی بدری استاذ:دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف وسجادہ نشین آستانہ بدرملت بڑھیا ضلع سدھارتھ نگر (یوپی)
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی گونا گوں خصوصیات کی بنا پر دیگر اسلامی مہینوں کے درمیان نمایاں مقام رکھتا ہے کیونکہ یہی وہ مقدس مہینہ ہے جسمیں بدر کا وہ عظیم معرکہ واقع ہوا جس نے حق اور باطل کے درمیان خطِ امتیاز کھینچ دیا ہے ،جسے اسلامی تاریخ یوم الفرقان کے نام سے یاد رکھتی ہے۔
اور اس کے علاوہ یہی وہ مقدس مہینہ ہے جسمیں قرآن عظیم نازل ہوا جو ہدایت ہے ،نور ہے، فرقان ہے ،رحمت ہے ،شفاہے اور مکمل دستور حیات ہے۔
اور مزیدیہ کہ یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں امت مسلمہ کوایسی شب نصیب ہوئی جوہزار ماہ سے افضل ہے،یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں ایک قطرہ خون بہائے بغیر مکۃ المکرمہ فتح ہوااور کعبۃ اللہ کی کنجیاں امت مسلمہ کے حوالہ ہوئیں ،یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں امت مسلمہ پرروزہ فرض کیا گیا ،یہی وہ مقدس مہینہ ہے جسکا (اول )رحمت(اوسط )مغفرت اور(آخر )جہنم سے رہائی ہے ، یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں،یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس کا لمحہ لمحہ خیر اور لحظہ لحظہ برکت نوافل فرائض کے درجے کوپہونچ جاتے ہیں اور فرائض ستر گنا بڑھ جاتے ہیں، اور یہی وہ مقدس مہینہ ہے جس کے لئے ابتدائے سال سے آئندہ سال تک جنت آراستہ کی جاتی ہے جب اس کا پہلا دن آتا ہے تو جنت کے پتوں سے عرش کے نیچے ایک ہوا حور عین پر چلتی ہے وہ کہتی ہے اے رب! تو اپنے بندوںسے ہمارے لئے ان کو شوہر بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ہم سے انکی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔
اب ایسے عظیم الشان اور رفیع المرتبت ماہ میں ہمیں کیا کرنا چاہیئے اور اس ماہ مبارک کی برکتوں اور رحمتوں سے کس طرح مستفیض ہونا چاہیئے ذیل میں اسی سوال کا جواب پیش خدمت ہے :
(۱)پورے اخلاص نیت کے ساتھ اس ماہ کاروزہ رکھا جائے جو کہ فرض ہے ۔
(۲)اس ماہ میں خوب خوب تلاوت قرآن کریم کیا جائے اور جس قدرتلاوت کریں کوشش کریں کہ سمجھ کر کریں، اس کے ساتھ اپنے دل اور روح کے تعلق کومضبوط اور گہرا کریں، قرآن مجید نے خوداپنے پڑھنے اورسننے والوں کی جو صفات بیان کی ہے وہ اپنے اندر پیدا کریں صرف سمجھ کر پڑھنے تک محدود نہ رہیں کہ اس طرح تو بہت سے کفار و مشرکین بھی پڑھتے ہیں بلکہ روح، د ل اورجسم سب کو ساتھ لے کرپڑھیں ۔
رب کریم جل مجدہ وتعالی شانہ کاارشاد ہے:
ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے ان کے دل ڈرجائیں اور جب اُن پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں (سورۂ انفال آیت ۲)
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے :
اللہ نے اتاری سب سے اچھی کتاب کہ اوّل سے آخر تک ایک سی ہے دوہرے بیان والی اس سے بال کھڑے ہوتے ہیں ان کے بدن پر جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل نرم پڑتے ہیں یادِ خدا کی طرف رغبت میں یہ اللہ کی ہدایت ہے راہ دکھائے اس سے جسے چاہے اور جسے اللّٰہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں(سورۂ زمرآیت ۲۳)
نبی کریم ﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ:بیشک یہ قرآن حزن کے ساتھ نازل کیا گیا ہے لہذاجب قرآن مجید پڑھو تو رئو واوراگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو، لہٰذاآپ تھوڑا ہی حصہ کیوں نہ پڑھیں مگر اس طرح پڑھیں کہ آپ کا دل اور دماغ سب اس کام میںمشغول ہوں ۔
(۳)اس بات کی خصوصی کوشش کریں کہ کم ازکم آخری عشرہ کی ہر طاق رات میں اللہ تعالی کے حضور قیام و صلاۃوتلاوت وذکر اور دعا واستغفار میں گزاریں ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوں ممکن ہو تو نصف شب کے بعد سحری تک دوتین گھنٹے اسی طرح گزاریں، سجدہ میں پیشانی زمین پر رکھ کر روئیں او رگڑگڑائیںاور اپنے گناہوں سے استغفار اورتوبہ کریں ۔
قبولیت دعا کی خصوصی گھڑی تو ہر شب میں آتی ہے لیکن شب قدر میں اس گھڑی کارنگ ہی کچھ اور ہوتا ہے اس کی شان ہی کچھ اور رہتی ہے وہ گھڑی نہ معلوم کون سی ہو اسی لئے نبی کریم ﷺنے حضرت ام المومنین عائشہ ر ضی اللہ تعالی عنہا کو ایک مختصر مگر بہت جامع دعا سکھائی تھی اس رات آپ بھی کثرت سے یہ دعا مانگیں اللہم انک عفوتحب العفوفاعف عنی ( رواہ احمدوالترمذی رحمھما اﷲ تعالی)
اے اللہ توبہت معاف فرما نے والا ہے معاف کرنے کو پسندرکھتاہے پس مجھے معاف فرمادے ۔
(۴)اگر اپنے اندر یہ قوت وہمت پائیںکہ آخری عشرہ میں مسجد میں اعتکاف کریں تو ضرور کریں ۔
اعتکاف نبی رحمتﷺکی سنت کریمہ ہے اور ایک بندئہ مومن جب اعتکاف کے لئے مسجد میں جاتا ہے توایسامحسوس ہوتا ہے کہ و ہ اس دنیا میں رہ کر بھی ایک دوسری دنیا میں جا رہا ہے جو اس دنیا سے الگ تھلگ ایک دوسری دنیاہے جہاں اوہام وخرافات کے بجائے عقیدہ کا یقین ہے،فریب نفس کے بجائے خود شناسی ہے،کذب، نفاق، غدر، فریب ،دسیسہ کاری اوربے حیا ئی کے بالمقا بل صداقت ،وفا، اصلاح باطن ،پاکدامنی اورپارسائی ہے جہاں بغض ونفرت کے مقابلے میں محبت والفت کی بادبہاری ہے اور جہاں تزکیۂ باطن ،زہدوتقویٰ، گریہ وزاری ،تضرع، تذلل اور تمسکن کی حکومت ہے۔
(۵)اللہ تعالیٰ نے ہمیں جن باتوں سے روک دیا ہے حتی الامکان ان سے باز رہنے کی کوشش کریں کیوں کہ اس کے بغیر روزہ سے بھوک ا ور پیاس سے سوا کچھ نہیں ملتا ۔
حضور رحمت عالم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں :
کتنے روزہ دار ہیں جس کو اپنے روزہ سے بھوک اورپیاس کے سواء کچھ نہیں ملتا ہے (رواہ الدارمی )
(۶) جہاں تک ہو سکے نیکیاں خوب کریں کیوں کہ اس ماہ میں جس نیکی سے آپ تقرب تلاش کرینگے اس کا ثواب فرض کے برابر ہو جاتا ہے ۔
(۷)اس ماہ مبارک میں جہاں تک ہو سکے اللہ تعالی کی راہ میں خوب خرچ کریں۔
قرآن کریم کی آیات میں غور کرنے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ نماز کے بعد اہم عبادت اللہ تعالی کی را ہ میں خرچ کرناہے، اوراسلام کے دوسرے رکن زکوٰۃکوبھی نماز کے ساتھ متعدد آیات کریمہ میں ذکرکیا گیا ہے ۔
(۸)جہاں تک ہوسکے اس ماہ میں غم خواری، غمگساری اور ہمدردی کو اپنا شعار بنائیں آقائے دوعالم ﷺ نے اس ماہ کو شھرالمواساۃ فرمایا ہے بھوکوں کو کھانا کھلائیں ،مریضوں کی عیادت وعلاج کرائیں، یتیموں اور بیوائوں کی خبر گیری کریں،اور محتاجوں اور فقیروں کی حاجت روائی کریں جو اسکے یعنی مواساۃ کے دائرے میں آتے ہیں ۔
ہمدردی کے اس جذبۂ خیر کے طرف توجہ قائم رکھنے کے لئے آقا ئے دوعالم ﷺنے روزہ داروں کوافطار کرانے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :
جوشخص اس مہینے میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کے لئے گناہوں سے مغفرت اور دوزخ کی آگ سے رہائی ہے اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا روزہ دار کو اور اس سے روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہ آ ئے گی صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ ہم میں سے سب کے پاس اتنا سامان نہیں ہوتا کہ روزہ دار کو افطار کرائیں فرمایا: اللہ تعالی یہ ثواب اس کوبھی عطا فرتا ہے جوایک گھونٹ دودھ، ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کو افطار کرائے پھر فرمایا جو کسی روزہ دار کوپیٹ بھر کر کھانا کھلائے تواللہ تعالی اس کو میرے حوض سے ایسا سیراب کرے گا کہ اسے کبھی پیاس نہ لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے گا ۔
اخیرمیں بارگاہ خداوندی میں دست بدعاہوں کہ وہ ہم سب کو رمضان المبارک کے پر تقدس ماہ سے فیضیاب ہونے اوراسکی برکتوں اور رحمتوں سے سیراب ہونے کی توفیق رفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.