Baseerat Online News Portal

ماہ رمضان المبارک مومن کی مغفرت کا خوبصورت ذریعہ

مولانا محمد شمیم اختر ندوی

(مہتمم جامعہ الابرار وسئ ایسٹ) کا دارالامن مسجد میراروڈ میں نماز جمعہ سے پہلے خصوصی خطاب

 

رمضان کا مبارک و مسعود مہینہ الحمدللہ اپنی تمام تر سعادتوں، رحمتوں اور مغفرتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوا ہی چاہتا ہے ۔اللہ ہم سب کو قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

 

رمضان المبارک کی فضیلت

رمضان المبارک میں قرآن کریم نزول ہوا، رمضان اللہ مہینہ ہے، رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین پابند سلاسل ہوتے ہیں، رمضان کے شروع ہوتے ہی جنت مزین کردی جاتی ہے، نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر ہوجاتا ہے،رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے خلاصی کا ذریعہ ہے۔

 

رمضان المبارک میں روزے کی فرضیت

 

اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم رکن روزہ کو اللہ نے ماہ رمضان میں فرض فرمایا ہے ،اور یہ روزے سابقہ امتوں پر بھی اپنی اپنی مخصوص شکلوں کے ساتھ فرض تھے اسلئے جو عاقل و بالغ اور صحت مند مومن ہیں اسے رمضان کے پورے ایک ماہ صبح صادق سے غروب آفتاب تک روزہ رکھنا (کھانے پینے اور شہوت سے باز آنا) فرض ہے۔ بوڑھے ،دائمی مریض کیلئے روزہ کے بجائے فدیہ ہے اور وقتی بیمار اور مسافر کو حالت سفر میں رخصت ہے البتہ بعد میں قضا کرنا فرض ہے۔

 

روزہ نہ رکھنے پر وعید

 

ایک بار رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم معمول کے مطابق جب ممبر پر چڑھنے لگے تو سید الملائکہ حضرت جبریل علیہ السلام مخاطب ہوئے اور فرمانے لگے کہ ہلاک و برباد ہوجائے ایسا شخص جو رمضان جیسا بابرکت مہینہ پائے اور روزہ رکھ کر اپنی مغفرت نہ کراسکے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس پر آمین فرمایا ۔۔یہ ایک سخت وعید ہے ان لوگوں کیلئے جو رمضان کو بھی غفلت میں گزار دیتے ہیں ۔

 

روزہ داروں کی فضیلت

 

روزہ کا بدلہ اللہ خود اپنے ہاتھوں سے عطا فرمائیگا،روزہ داروں کیلئے فرشتے دعاء مغفرت کرتے ہیں،روزہ دار کے منھ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے، رمضان کی آخری شب میں روزہ داروں کی عام مغفرت کا اعلان ہوتا ہے، یہ اور اس طرح کی بے شمار فضیلتیں درحقیقت رمضان المبارک میں اللہ کی طرف سے بندہ مومن کی مغفرت کا ایک خصوصی بہانہ ہے،افطار کے وقت روزہ داروں کی دعاء مقبول بارگاہ ہوتی ہے،ایمان و یقین اور ثواب کی امید کے ساتھ روزہ رکھنے والے کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔

 

روزہ کا ادب

 

روزہ داروں کیلئے روزہ ڈھال ہے بشرطیکہ فسق و فجور سے روزہ دار باز رہے حتی کہ اگر کوئ سامنے سے گالی بھی دے تو جواب دینے کے بجائے اسے یہ کہدے کہ میں روزے سے ہوں ۔فسق و فجور نہ چھوڑنے کی صورت میں سوائے بھوک و پیاس کے کچھ ہاتھ نہیں آئیگا یعنی فرض تو ادا ہوجائیگا لیکن اس کے اثرات زندگی پر کچھ مرتب نہ ہونگے۔

 

قرآن کریم اور ماہ رمضان

 

رمضان المبارک میں جو لوگ ایمان ویقین اور ثواب کی نیت سے قیام کرتے ہیں ان کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،قیام سے دیگر نوافل کے علاوہ خصوصی طور پر نماز تراویح مراد ہے ۔اسلئے تراویح کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔ تراویح میں پورا قرآن سننا بھی سنت ہے اور پورے ماہ تراویح پڑھنا بھی سنت ہے اسلئے دونوں سنتوں کی ادائیگی پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے ۔

رمضان میں ہمارے اور آپ کے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم قرآن کریم بکثرت تلاوت فرماتے بلکہ سید الملائکہ جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کا دور فرماتے۔درحقیقت ماہ رمضان کو قرآن کریم سے خصوصی نسبت حاصل ہے، اسلئے کثرت سے قرآن کی تلاوت و سماعت کا معمول بنانا چاہئے۔

 

صدقات و خیرات اور روزہ داروں کو افطار کرانے کی فضیلت

 

رمضان کے روزے کے اثر سے یک گونہ غربت و افلاس کی زندگی گزارنے والے بندوں کی زندگی کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے اسلئے اس احساس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غریبوں، مجبوروں اور بے کسوں کے کام آنا چاہئے اور حتی المقدور ان پر خرچ کرنا چاہئے اور اپنے دامن کو نیکیوں سے بھرنا چاہئے۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس ماہ مبارک میں بندگان خدا پر اتنا خرچ فرماتے کہ شاید ہی کوئ محروم رہتا،تیز رفتار ہوا کی مانند آپ کا حال ہوتا جوکہ ہرجگہ پہونچ جاتی ہے حتی کہ بند کمرے میں بھی اس کی آہٹ محسوس کی جاتی ہے بعینہ یہی حال آپ کا ہوتا اور آپ سے ہرکوئ فیضیاب ہوتا ،اسلئے ہم لوگوں کو بھی اللہ کا عطا کردہ مال اللہ کے بندوں پر خرچ کرنا چاہئے۔

 

خصوصیت کے ساتھ روزہ داروں کو افطار کرانے پر اپنا پاکیزہ مال خرچ کرنا چاہئے،آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا روزہ داروں کو افطار کراو خواہ ایک کھجور ،لسی اور ایک گھونٹ پانی سے ہی کیوں نہ ہو، روزہ داروں کا ثواب کم کئے بغیر تم کو بھی اسکے روزے کا ثواب ملیگا۔اسلئے اس کا بھی اہتمام کرنا چاہئے۔ ۔۔رمضان میں پورے ہندوستان سے بکثرت علماء و سفراء ممبئ و دیگر بڑے شہروں میں تشریف لاتے ہیں، موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کیلئے افطار و سحری خصوصی انتظام کرنا چاہئے۔

 

لیلہ القدر اور اعتکاف

 

رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ایک ایسی رات رکھی ہے جسکی عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اس رات کو فرشتوں کی جماعت حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ اللہ کے اوامر لیکر فرش پر جلوہ افروز ہوتی ہے اور اس طرح یہ رات صبح صادق تک سراپا سلامتی کا ذریعہ ہوتی ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس رات کو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو،اسلئےہمیں چاہئے کہ ہم لوگ 21۔23۔25۔27۔اور 29 کی شب کو قیام کریں اور اس سعادت کو حاصل کریں،آپ صلی اللہ علیہ و سلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے، معتکف سوکر بھی شب بیدار و عبادت گزار شمار کیا جاتا ہے،اس آخری عشرہ کے اعتکاف کا اہتمام بھی کرنا چاہئے کیونکہ اس بہانے لیلہ القدر کی سعادت کی ضمانت ہے الحمد للہ ۔۔اعتکاف کے مسائل علماء سے سیکھ لیں ۔

 

اللہ تعالی ہم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کی توفیق عطا فرمائے (آمین )

Comments are closed.