Baseerat Online News Portal

ڈاکٹر محمد مرسی مر کر بھی زندہ و جاوید رہیں گے

مولانا محمد قمرالزماں ندوی

مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ

بھائ غزالی صاحب مرحوم کی اچانک موت کے صدمہ اور غم سے اور ان کی تعزیت سے ابھی فارغ بھی نہیں ہوا تھا کہ عالم اسلام پر ایک اور غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا جس نے پورے عالم اسلام کے وجود کو ہلا کر رکھ دیا اور امت مسلمہ کو مستحق تعزیت بنا دیا ۔ محمد مرسی رحمۃ اللہ علیہ کی موت بلکہ ان کی شہادت صرف ایک فرد کی موت اور شہادت نہیں ہے بلکہ عالم اسلام کی موت و شہادت ہے ۔ محمد مرسی کی کمرہ عدالت میں دوران سماعت موت کی اطلاع نے ان کی اس شہادت کی خبر نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو غم و اندوہ میں مبتلا کردیا اور پورے عالم اسلام کو لرزا کردیا ۔
دل و دماغ پر اس موت اور حادثے کا اتنا اثر ہے کہ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کیا لکھوں ؟ کیسے لکھوں ؟ کیا تبصرہ کروں ؟ اسلامی ممالک کے منافق حکمرانوں اور ان کے چمچوں اور حاشیہ برداروں کو کس طرح اور کیسے کوسوں کہ جن کے سب اور جن لوگوں کی وجہ سے محمد مرسی کو حوالات کے پیچھے جانا پڑا اور ایک منتخب جمہوری صدر اور جمہوری حکومت کے سارے ارکان اور وزراء کو جبرا ان کے عہدہ سے دست بردار کرکے سلاخوں کے پیچھے قید رہنے پر مجبور ہونا پڑا ۔ نیز کن سے تعزیت کروں کیونکہ پوری امت ہی تعزیت کی حق دار ہے ۔
یہ بات اب پائے ثبوت تک پہنچ چکی ہے اور اس کی تصدیق ہوگئی ہے کہ ان کی موت طبعی نہیں ہوئی بلکہ ظالموں نے زہر دے سلو پوائزن کا استعمال کرکے ان کو موت کے گھاٹ اتارا ہے ۔ محمد مرسی کی ظاہرا موت ہوگئی ہے لیکن وہ مرکر بھی زندہ و جاوید رہیں گے ۔ کیوں انہوں نے اللہ کے دین متین کی سربلندی کے لئے جان کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ انہوں نے پوری زندگی احقاق حق اور ابطال باطل کا فریضہ انجام دیا۔ انہوں نے ایمان اور عمل صالح کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا حق کی فہمائش کرتے رہے اور صبر کے دامن کو تھامے رہے ،انہوں اپنی زندگی کو اس اصول کے مطابق گزارا کہ میری نماز میرا حج ،میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کی خاطر ہے ۔ اس لئے جو حق کے لئے مرتے ہیں حق ہی کے لئے جیتے ہیں اور راہ خدا میں اپنی جان یہ کہہ کر قربان کر دیتے ہیں کہ
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
ایسے لوگ مرتے نہیں وہ مرکر بھی زندہ رہتے ہیں اللہ ایسے مخلص اور جانثار بندے کو شہید کے لقب سے ملقب کرتے ہیں ۔ اور انہیں مردہ کہنے سے منع کرتے ہیں ۔
شہید محمد مرسی حافظ تھے عالم تھے انجنئر تھے اسلامی اسکالر تھے اچھے منتظم اور مدبر تھے عظیم مفکر تھے نیک اور فرشتہ صفت انسان تھے پوری انسانیت کے لئے مخلص اور غم گسار تھے اور سب سے بڑھ کر اپنے رب کے مطیع اور فرماں بردار تھے ۔ رات کو جگ کر خدا سے راز و نیاز کرنے والے تھے یعنی شب بیدار تھے ۔
اس لئے ان کے قتل میں ان کی شہادت میں جو لوگ بھی شریک و سہیم ہیں جن کی بھی تائید و اشارہ ہے، مکر و فریب ہے وہ سب مجرم اور غدار ہیں۔ ایسے شخص پر چیرہ دستی کرنے والے سعودی امریکی مصری نام نہاد سلفی سب اللہ کی پکڑ میں آئیں گے اور حشر کے میدان میں اللہ تعالی پکاریں کے *و امتازواالیوم ایھا المجرمون* آج کے دن آئے مجرمو اور غدارو الگ ہو جاو ۔
اور جو لوگ ظلم کو دیکھ کر بھی اپنی زبان اور قلم کو چند دنیاوی مفاد کے لئے اور حقیر دنیا کی لالچ میں یا موت کی ڈر سے خاموش رکھیں گے اور فرض منصبی ادا نہیں کریں گے وہ بھی خدا کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے وہ خدا اور رسول کی نگاہ میں ملعون ٹھہریں گے اور اپنے کئے کی سزا دنیا میں بھی پائیں گے اور آخرت میں تو پانا ہی ہے ۔
محمد مرسی کی موت پر جو دل مغموم نہیں ہے جس کا دل اور وجود لرزا نہیں ہے ،صرف دنیا کی مفاد کی خاطر چند کوڑی کے لئے، کسی ملک اور وہاں کے حکمراں کی خوشنودی کی خاطر، انہیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے اور خدا کی پکڑ اور عقاب و سزا سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے ۔
محمد مرسی کی موت سے ہمارا دل پارہ پارہ ہے سارا وجود لرزا ہے ہم اپنی طرف سے پوری امت مسلمہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور یہ یقین دلاتے ہیں کہ محمد مرسی کی شہادت والی موت اپنا رنگ ضرور دکھلائے اور ضرور رنگ لائے گی ۔ لیکن ہم بھی اپنے اندر تبدیلی پیدا کریں خدا کی مرضی والی زندگی گزاریں اور جس مقصد کے لئے اس امت کو برپا کیا گیا ہے اس فرض اور مقصد کو ضرور پورا کریں اور اس فرض اور ذمہ داری کو ضرور نبھائیں ۔ یہاں اس حقیت کی طرف بھی اشارہ کردینا ضروری ہے کہ محمد مرسی یا اخوان المسلمین کے ارکان و افراد فرشتے نہیں ہیں وہ بھی انسان ہیں ان سے بھی بھول چوک ہوسکتی ہے اور ہوئ ہوگی ۔ سیاسی فیصلہ میں کمی اور کوتاہی کا بھی قوی امکان ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس جماعت میں بھی منافقین کی ایک تعداد ہو جو خود اس تحریک کے لئے مضر ہو کیونکہ کوئی بھی معاشرہ ایسے لوگوں سے محفوظ نہیں رہا ہے اور نہ رہ سکتا ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود و مبارک میں بھی ایک جماعت ایسوں لوگوں کی تھی جب کہ وہ خیر القرون کا زمانہ تھا ۔
لیکن بحیثیت مجموعی اخوان المسلمین کی یہ تحریک اور افراد خیر اور سعادت پر قائم ہیں اور امت اور انسانیت کے مفاد میں مصلح ہیں مفسد نہیں ۔ اکابرین امت کی تائید اس تحریک کو ہمیشہ حاصل رہی ۔ اللہ تعالٰی محمد مرسی مرحوم کو شہادت کا درجہ دے ۔ اعلی علیین میں جگہ دے کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے ۔اس تحریک اور اس کے ارکان کی حفاظت فرمائے اور دین و ملت کی سربلندی کے لئے اس کو ذریعہ بنائے آمین ۔

Comments are closed.