Baseerat Online News Portal

بےروزگاری (افسانچہ)

 

محمدیوسف رحیم بیدری
بیدر، کرناٹک
موبائل: 9141815923

بےروزگاروں کا ایک منتشر ہجوم تھا۔
ہر محلہ میں 25-30 نوجوان بےروزگارمل جاتے تھے۔ نوکری نہ ہونے سے ان کی شادیاں بھی رکی ہوئی تھیں۔

جب ان کی تعداد کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی تو ایک سروے کرایاگیا۔ مختلف سوالات سروے میں شامل تھے جس کے جوابات کے لئے رضاکارانہ طورپر سروے کرنے والی خواتین سے مدد لی گئی۔سروے مکمل ہونے کے بعد جو جوابات متعلقہ کمپنی کو ملے وہ کچھ یوں تھے۔

شہر میں بے روزگاروں کی جملہ تعداد ایک لاکھ ہے۔ 60ہزار نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ 20 ہزار تعلیم یافتہ اور باقی 20 ہزار میں کم تعلیم یافتہ اور ان پڑھ شامل ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تعلیم یافتہ80 ہزار بے روزگار وں کی تعلیم انگریزی اسکولوں سے ہوئی ہے جہاں بھاری بھرکم فیسیں ہواکرتی ہیں۔ کم تعلیم یافتہ بےروزگار وں میں مادری زبان اور سرکاری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرچکے نوجوان شامل ہیں جن کی جملہ تعداد 20 ہزار بن رہی ہے۔

جب یہ سروے جنرل مینجر کے سامنے پہنچاتو وہ سروے رپورٹ پڑھتے ہی اپناسر پکڑ کر بیٹھ گیا۔ اس کے ذہن میں مختلف سوالات گونج رہے تھے کہ کیا انگریزی تعلیم ہمارے 80 فیصد نوجوانوں کو بےروزگار بنا چکی ہے؟ کیا یہ حقیقت ہے؟ ایساکس طرح ممکن ہے؟ جبکہ ہم اپنی نسل کی ترقی کاراز انگلش میڈیم میں تصور کرتے ہیں اوریہاں انگریزی میڈیم سے تعلیم حاصل کرچکے 80فیصد نوجوان بے روزگار نکل آئے ہیں؟ کہیں ہم نے اپنی اپنی مادری زبانوں کو ترک کرکے غلط تو نہیں کیا؟

جنرل مینجر کے سوالات کے مثبت یامنفی جوابات دینے والا وہاں کوئی نہ تھا۔

Comments are closed.