Baseerat Online News Portal

جرأت واستقامت کا پیکر بے مثال

حضرت مولاناسیدارشدصاحب مدنی دامت برکاتہم استاذ حدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیو بندوصدر جمعیۃ علما ئے ہند

 

خلیل الرحمن قاسمی برنی بنگلور 9611021347

خوش اخلاق،خوش افکار،جامع علم وعمل اور صاحب کردار، تقویٰ اور طہارت میں ممتاز،بے انتہا شجاع اورنڈر،حق با ت کہنے میں دلیر اور کبھی نہ چو کنے والے، نگہ بلنداور سخن دلنواز کے پیکر،میدان خطابت کے شہسوار، اللہ واسطے کی دو ستی اور اللہ ہی واسطے کی دشمنی میں اپنی مثال آپ، فیاضی اور دریا دلی میں بے نظیر،عشق الٰہی اور عشق رسول میں غرق،صحابہ سے عقیدت،اسلاف سے محبت اور اولیاء اللہ کی عظمت، جن کی فکر وں کا سب سے بڑا محور امت کا غم، ملت کا درد، دعوت واصلاح کے جذبے سے ہمہ وقت سرشار،حلیم، دانا اور غیور،احسانی کیفیت اور آداب طریقت سے معمور،حق گو ئی،بے باکی اور معاملات میں صداقت جن کا شعار، مروت اور اصول پرستی کی واضح علامت، حضرت شیخ الاسلام مو لا نا سید حسین احمد صاحب مدنی ؒ کی عظیم یا دگار اور ان کے سچے جا نشین، اور اس کے علاوہ دیگر بہت سی خصوصیات کے حا مل ہیں۔
حضرت اقدس مو لانا سید ارشد صاحب مدنی دام ظلہٗ العالی – آپ جامع صفات شخصیت شیخ الاسلام حضرت مو لاناسید حسین احمد صاحب مدنی ؒکے منجھلے صاحبزادہئ گرامی ہیں۔

1361ھ مطابق / 1941ء میں آپ پیدا ہو ئے،ابتدائی تعلیم دیوبند ہی میں حضرت مولا نااصغرعلی صاحب سہسپوری خلیفہ ومجاز وخادم خاص حضرت شیخ الاسلام مولاناسید حسین احمد صاحب مدنی نو راللہ مر قدہٗ کے زیر نگرا نی حاصل کی، متوسط اور اعلیٰ تعلیم کے لئے با ضابطہ دارالعلوم دیوبند میں داخل ہو ئے اور اس وقت کے عباقرہء علم سے استفادہ کیا،چونکہ صاحبزادہء شیخ تھے،اس لئے اساتذہ ءعظام نے بھی ان کی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ سے کا م لیا۔1383ءمیں شیخ الحدیث حضرت مولانا سید فخر الدین احمد مرادآبادی سے بخاری شریف پڑھ کر دورہ حدیث کی تکمیل کی

دارالعلوم دیوبند میں آپ کے اساتذہ میں حضرت مو لا نا نصیر احمد خان صاحب سے آپ نے ”شرح عقائد، مسامرہ،اور مقامات حریری“ پڑھی۔

تعلیم سے فراغت کے بعد 1965ء کے آغاز سے صوبہ ئ بہار کے معروف مدرسہ ”جامعہ قاسمیہ ضلع گیا“میں مدرس مقرر ہو ئے۔کم وبیش ڈیڑھ سا ل یہاں تدریسی خدمات انجام دیں۔پھر آپ 1967ء کے شروع میں مدینہ منورہ تشریف لے گئے؛ اور تقریباً چودہ ماہ وہاں گذار کر دوبا رہ ہندوستان تشریف لے آئے۔

دارالعلوم دیوبند میں حضرت مو لا نافخرالدین صاحب سے آپ کو خصوصی لگاؤ تھا، اسی طرح حضرت بھی آپ کے سا تھ خصوصی شفقت کا معاملہ فر ما تے تھے، اور آپ کی تر قی کے لئے فکر مند رہتے تھے،چنانچہ جوں ہی آپ مدینہ منورہ سے تشریف لا ئے حضرت مو لا نا فخرالدین صاحب ؒنے آپ کو”مدرسہ شا ہی مرادآباد“ میں خدمت تدریس کا مشورہ دیا۔آپ نے بصد نیاز استاذ محترم کا یہ قیمتی مشورہ قبول کیااور”جا معہ شاہی مرادآباد“ میں خدمت پر ما مور ہو گئے یہاں رہ کر آپ نے کتب متوسطہ کے علاوہ”مشکوۃ شریف، مسلم شریف،اور موطا امام مالک“ وغیرہ اعلیٰ کتابوں کا درس دیا۔ بے پناہ علمی صلا حیتوں کے ساتھ مدبرانہ ومنتظمانہ صلاحیت بھی آپ میں بدرجہء اتم تھی،ا س لئے مدرسہ شا ہی میں ارباب مدرسہ کی طرف سے کچھ انتظامی امور بھی آپ کو سپر د کئے گئے جن کو آپ نے بحسن وخوبی انجام دیا۔

*قدرت آپ سے بڑا کا م لینا چاہتی تھی اس لئے آپ کو* *ایشیاء کی سب سے عظیم درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے لئے منتخب کیا گیا* ۔آپ ۳۰۴۱؁ھ میں بحیثیت مدرس دارالعلوم دیوبند میں تشریف لا ئے یہاں آکر آپ نے درس نظا می کی اعلیٰ کتا بوں میں ”مسلم شریف، تر مذی شریف جلد ثانی اور مشکوٰۃ شریف“کا درس دیا اور تا دم تحریر بھی آپ اسباق سے وابستہ ہے ۔اور اب صدارت تدریس کی ذمہ داری بھی آپ ہی سے متعلق ہے۔

آپ کی درسی تقریریں مر بوط ،مسلسل اور پر جوش ہو تی ہیں،طلبہ شوق وذوق سے آپ کے درس میں حاضر ہو تے ہیں-

ایک زمانہ میں ارباب شورٰی نے
متفقہ طور پر آپ کو نظامت تعلیم کی ذمہ داری تفویض کی تھی جس کو آپ نے بحسن وخوبی انجام دیا۔اس دوران آپ نے اپنی بہترین مدبرانہ صلاحیتوں کو بروئے کا رلا تے ہو ئے نظام تعلیم کواسطرح مستحکم کیا،کہ اس کے اثرات آج تک محسوس کیے جاتے ہیں- *بالخصوص ابتدائی درجات کی تعلیم پر خاص تو جہ دی۔حفظ قرآن کریم کے شعبوں میں کئ * ی درسگاہوں کا اضافہ کیا اور اس شعبہ کے شایان شان اس کو ترقی دینے میں گراں قدر کوشش کی* ۔

اپنے والد محترم (حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنیؒ)اور برادر اکبر(حضرت مولانا سید اسعد صاحب مدنی ؒ) کی طرح آپ کو بھی قومی وملی سر گر میوں سے خاص دلچسپی ہے،ایک طویل عرصہ تک جمعیۃ علمائے ہند کی مر کزی مجلس عاملہ کے رکن رکین رہے اور اب جمعیۃ کی قیادت وصدارت کے فرائض بھی آپ ہی کے ذمہ ہیں۔صدارت جمعیۃ کے معزز عہدے سے سرفرازہونے کے بعد آپ کی عوامی تقریروں کازیادہ تر موضوع فرقہ پرستی کی زہر ناکیاں ہے۔ آپ نے جمعیۃ کے تمام بڑے اسٹیجوں سے ارباب اقتدار کو ملک وملت کے لئے زہر سے زیادہ مہلک اس بیماری کے دفاع کی طرف متوجہ کیا ہے۔آپ نے زندگی کے تمام شعبوں میں جرأت، حق گوئی،بے با کی، استقلال وعزیمت اور اصول پرستی کو اپنا شیوہ بنا ئے رکھا ہے۔

تہجد گزاری،ذکر واذکار کی پا بندی،چلتے پھرتے تلاوت کلام اللہ پر مواظبت،آپ کے نہ چھوٹنے والے مشاغل میں سے ہیں،روزانہ ایک منزل چلتے پھرتے قرآن کریم پڑھنے کا معمول ہے جس میں ناغہ نہیں ہوتا-

ہمارے زمانہ طالب علمی میں
آپ کا ایک خوبصورت معمول ہمیشہ جاری رہا آپ روازانہ فجر سے کافی پہلے احاطہءدارالعلوم میں تشریف لاتے اور نماز صبح کے لئے طلبہئ دارالعلوم کو اپنی گھن گرج آواز کے ساتھ جگاتے ۔ دیوبند رہتے ہو ئے آپ کا یہ معمول بلا ناغہ جا ری رہتاتھا-

دارالعلوم میں فراغت کے سال تمام طلبہ اپنے الوداعی ترانوں میں آپ کی اس ادا کا تذکرہ ضرور کر تے ہیں۔

ہما رے فراغت کے سال جو ترانے پڑھے گئے ان میں آپ کے تعلق سے جو اشعار کہے گئے ہیں زیادہ تر اسی صفت کے حامل ہیں۔ایک ساتھی نے ”اسلام کا مرکز نمبر ون میرے ما در علمی دیوبند“کے نام سے نظم کہی جس میں حضرت والا کاذکر اس اس طرح کیا ہے:

لو شیر خدا کی صدا آئی…..ارے جاگو جا گو صبح ہو ئی
ہیں ارشد مدنی تجھ پے مگن…..میرے ما در علمی دیوبند

ایک رفیق درس نے اپنی الوادعی نظم بنام ”درد گلزار محبت“ میں آپ کی اس صفت کو اس طرح ادا کیا ہے:

سب دوڑ کے مسجد جا تے تھے…..جب ارشد مدنی آتے تھے
اس شیر ببر کے تیور سے…..سارے شیطاں گھبرا تے تھے –

*ہماری خوش بختی ہے کہ اس وقت دیوبند میں ہمارا گھر دارالعلوم کے عقب محلہ خانقاہ میں حضرت الاستاذ کے بلکل متصل اور ساۓمیں ہے -جب بھی دیوبند جانا ہوتا ہے تو* *حضرت کی زیارت و ملاقات سے سعادت حاصل ہوتی ہے ۔اور تمنا ودعا ہوتی ہے کہ خدا جنت میں بھی حضرت والا کا پڑوس اور سایہء رحمت وشفقت نصیب فرمائے -*

آپ کا ایک بڑا علمی کا رنامہ قرآن مجید کے ترجمہئ شیخ الہند اور تفسیر عثمانی کو ہندی زبان میں منتقل کر نا ہے۔ یہ کام آپ نے مسلسل بارہ سال کی محنت کے بعد مکمل فر ما یا ہے۔ بلا شبہ یہ ایسی عظیم خدمت ہے جس پر آپ کو جتنا بھی سراہا جا ئے کم ہے، اس کے علاوہ علامہ عینی کی”نخب الافکار“جو”شرح معانی الآثار“ کی بہت ہی عمدہ شرح ہے،اب تک مخطوطہ کی شکل میں تھی،آپ نے اس کو بڑی محنت اور عرق ریزی سے ایڈٹ کرکے شائع کیا اور بھی کئی چھوٹی بڑی کتا بیں آپ کی تصنیف کر دہ ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ آپ کی عمر میں بر کت عطا فر ما ئے اور تا دیر آپ کا سایہ قائم ودائم رکھے! (آمین)
9611021347

Comments are closed.