Baseerat Online News Portal

لاک ڈاؤن کے دوران ایام بیض کے روزوں کی سنت زندہ کرنے کا سنہری موقع

اظہارالحق قاسمی بستوی
استاذ مدرسہ عربیہ قرآنیہ کٹرہ شہاب خاں اٹاوہ
اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے ہر باب میں ایک مثال اور نمونہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن بھر لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے اور رات کو اس کے سامنے عبادت میں تھکتے اور اپنی امت کے لیے روتے گڑگڑاتے۔ صحابہ کرام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی زندگی اپنائی اور وہ بھی حق کے معیار قرار پائے۔ لیکن ہم جو آپ کے امتی اور صحابہ کے پیروکار ہیں ان کا طریق چھوڑ کر دنیا بھر میں ذلیل و خوار ہیں۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایک خاص عمل نفلی روزوں کا بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہفتے میں جمعرات اور دوشنبے کے روزے رکھتے اور قمری تاریخ کے اعتبار سے ایام بیض یعنی 13، 14، 15 تاریخوں کو روزے رکھنے کا خاص اہتمام فرماتے۔ ان کے علاوہ بھی موقع بموقع آپ علیہ السلام روزے رکھنے کا اہتمام فرماتے یہاں تک کبھی کبھی کئی دن مسلسل روزے رکھتے جس کو امت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ممنوع قرار دیا۔
ان روزوں کا سب سے بڑا فایدہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل ہے۔ روزوں کے ذریعے نفس کچلا جاتا ہے، روحانیت میں ترقی ہوتی ہیاور تقویٰ جڑ پکڑتا ہے۔ جس طرح ہر چیز کی زکات ہے اسی طرح جسم کی زکات روزہ ہے۔ روزہ کے بدلہ اللہ ملتا ہے جب کہ دیگر اعمال کا بدلہ ثواب ہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام بیض کے روزوں کو صوم الدہر یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر قرار دیا ہے۔ آپ علیہ السلام نے جمعرات اور دوشنبہ کو روزہ رکھنے کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ ان دنوں میں اللہ کے سامنے اعمال پیش کیے جاتے ہیں لہذا میں چاہتا ہوں کہ میرا عمل اللہ کے سامنے اس وقت پیش کیا جائے جب میں روزے سے ہوں۔بہت سی احادیث میں یہ بات بھی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام رمضان کے سوا سب سے زیادہ روزے ماہ شعبان میں رکھتے تھے۔(احادیث)
آج بروز پیر (6 اپریل 20) ماہ شعبان 1441 کی 11تاریخ ہے اور ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام مسلمان فرصت میں بھی ہیں اور رواں ماہ کے ایام بیض 13، 14 اور 15 شعبان (بدھ، جمعرات اور جمعہ 8، 9 اور 10اپریل)کو ہیں جن میں آخری دن پندرہ شعبان کا ہے جس میں روزہ رکھنا ایک حدیث کی رو سے مستحب ہے۔
اس لیے ہم تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس فرصت کو غنیمت سمجھ کر اس متروک سنت کو زندہ کرنے کا عہد کریں اور کم از کم اس مہینے میں ایام بیض کے روزے رکھ کر اور آئندہ مہینوں میں بھی اس کا اہتمام کرے صائم الدھر بننے کی سعی کریں۔ یاد رہے کہ ایام بیض کے روزوں کے ساتھ پندرہ شعبان کا روزہ بھی ادا ہو جائے گا لیکن پندرہ شعبان کے بعد سے ابتدائے رمضان تک روزے سے بچنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ سعادت عطا کرکے قبول فرمائے۔

Comments are closed.