بہارمیںNPRبائیکاٹ مہم جاری رکھیں!

شاہنوازبدرقاسمی
بہارکی عوام ہرحال میں این پی آر بائیکاٹ مہم جاری رکھیں اورنتیش کمارکےبہکاوےمیں نہ آئیں کیوں کہ بہاراسمبلی ہاؤس میں این پی آرکےخلاف تجاویزمنظور ہونےکےباوجودبہی ابہی تک حکومت بہارنےاپناموقف واضح نہیں کیاہے،اگلےماہ یکم اپریل2020سےشروع ہونےوالےاین پی آرکافارمیٹ کیاہوگیا؟کیوں کہ متنازعہ این پی آرگزٹ بہارسرکارملک میں سب سےپہلےجاری کرچکاہے اوربڑےپیمانےپرسرکاری ملازمین این پی آرکرانےکی مکمل تیاری بہی کرچکےہیں ایسےمیں پہلےسےجاری این پی آرگزٹ واپس نہ لیناکئی سوالات اورشکوک وشبہات کوجنم دینےکیلےکافی ہے۔نتیش حکومت بہارکی عوام کوگمراہ کرنےکاکام کررہی ہےاگر سرکارکی نیت درست ہےتوانہیں فوری طورپربہاراسمبلی ہاؤس میں اتفاق رائے سےمنظورشدہ تجاویز کی روشنی میں2010کامردم شماری فارمیٹ جاری کرکےعوامی خدشات اوراندیشےکودورکرناچاہئےیہ ایک حقیقت ہےکہ ماہرین قانون کےمطابق موجودہ این پی آر فارمیٹ کوہی این آرسی کی بنیادقراردیاجارہاہےجس کی وجہ سےملکی سطح پرعوامی بےچینی اورحکومت کےخلاف احتجاجی ردعمل وناراضگی فطری اوریقین ہے۔
بہار کےوزیراعلی نتیش کمار کویہ بات اچھی طرح معلوم ہےکہ اس سیاہ قانون کےخلاف پورےبھارت میں سب سےزیادہ احتجاجی دھرنےاورعوامی مظاہرے بہارمیں ہی ہورہےہیں لیکن ان کی مجرمانہ خاموشی اورمصلحت پسندی بیحد تشویش ناک ہے،بہارمیں این پی آراوراین آرسی خلاف حکومت نےجوتجاویزاتفاق راےسےمنظورکئےہیں ہم اس فیصلے کاخیرمقدم کرتےہیں لیکن اس سیاہ قانون کوروکنےکیلےضروری ہےکہ جب تک حکومت بہار این پی آرسےمتعلق تمام ترخدشات اوراندیشےدورنہیں کردیتی اس وقت تک پورےجوش وخروش کےساتھ اس سیاہ قانون کی مخالفت جاری رکھنالازمی اورضروری ہے،این پی آر بائیکاٹ مہم کےپیغام کوہرگھرگھرپہچانااورمحلہ کمیٹی بناکر اس احتجاج اور سنگھرش کومزیدمضبوط کرناہرشہری کی اولین ذمہ داری ہے۔
ساتھ ہی اس بات کااظہاربہی ضروری ہےکہ این آرسی اوراین پی آرکےنام پرعوام میں خوف زدگی پھیلاکر الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سےحالیہ دنوں میں ووٹرآئی ڈی کارڈ درستگی مہم مکمل ہوجانےکےبعدمذہبی تعصب کی بنیادپرووٹرلسٹ میں پہلےسےبہی زیادہ غلطیاں اورخامیاں دیکھی جارہی ہیں جس سےسرکاری ملازمین کی نیت اورکام پرسوالات اٹھنالازمی اورفطری ہے،جان بوجھ کرپہلےجونام درست تہےاسےبہی غلط کردیاگیاہے،کئی شناختی کارڈ میں مردکی جگہ عورت اورزندہ کی جگہ مرحوم کی تصویر لگادی گئی ہےجوسراسرقابل جرم اورمذہبی تعصب پرمبنی ہےالیکشن کمیشن اورعدلیہ کی ذمہ داری بنتی ہےایسےافسران کی نشاندہی کرکےان کےخلاف سخت قانونی کارروائی کریں اورملک کےجن جن شہریوں کےپاس ابہی تک کوئی سرکاری ثبوت نہیں ہیں ان کیلےآسانی کےساتھ سرکاری کاغذات کی درستگی اور نئے ناموں کی شمولیت کوصدفیصدیقینی بنانےکی مہم ابہی جاری رکھیں یہ وقت کی اہم ضرورت اورسرکار کی سب سےبڑی ذمہ داری اورجواب دہی ہے۔ ایسےنازک حالات میں ملی وسماجی تنظیموں اورعلاقائی سطح کےرہنماؤں کی بہی ذمہ داری بنتی ہےکہ وہ بلاتفریق جہاں جہاں احتجاجی دھرنےاوراس سیاہ قانون کےخلاف مہم چل رہےہیں ان کی سرپرستی اورصحیح رہنمائی فرمائیں،کنفیوژن اورمعلومات کی کمی کی وجہ سےاب آپسی اختلافات پیداہونےلگےہیں جواس مہم کیلےانتہائی خطرناک ہے امیدہےکہ اس مختصرسی تحریراورتجویزکےپیش نظرہرضلع میں ایک ایسی کمیٹی بنائی جاےجوقانونی رہنمائی اوراس سنگھرش کومزیدفعال ومتحرک بنانےکیلےدوراندیشی کےساتھ حکمت عملی اورمنصوبہ بندی طےکریں یہ کام بیحدضروری ہے،اگرآغازاچہاہےتوکامیاب تحریک کیلےضروری ہےکہ انجام بہی اچہاہو۔

Comments are closed.