غلام نبی آزاد سے………..!

 

ایم ودود ساجد

 

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جو کچھ کہا وہ پورے ملک نے سنا۔۔۔ اُن کا کہا ہوا لگا ہی نہیں کہ وہ امت شاہ کے منہ سے نکلا۔۔۔ اسی لئے راجیہ سبھا میں ان کے بیان کے دوران اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے امت شاہ سے اس بیان کی توثیق چاہی۔۔۔ جواب میں امت شاہ نے اپنے بیان کی توثیق کربھی دی۔۔۔ یہی نہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن اس سلسلے میں مجھ سے مزید گفتگو کرنا چاہے تو میں ترجیحی بنیاد پر گفتگو کے لئے تیار ہوں ۔۔۔

 

آپ نے یہ تو پڑھ ہی لیا ہوگا کہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں دہلی فسادات پر بحث کے دوران زور دے کر کہا کہ NPR میں کسی بھی شہری کے آگے اب D یعنی مشکوک شہری نہیں لکھا جائے گا۔۔۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہم کے دوران شہری جو معلومات اور جو دستاویزات دینا چاہے گا وہی لی جائیں گی اور مزید کسی دستاویز پر اصرار نہیں کیا جائے گا۔۔۔۔

 

تو مسٹر غلام نبی آزاد !

اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ جلد ازجلد امت شاہ سے مل کر ان کا وعدہ تحریر میں لے لیں اور NPR کے مینوئل میں جو قابل اعتراض نکات ہیں انہیں حذف کرائیں ۔۔۔

 

آپ کا ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ پورا ملک دو ماہ سے زائد عرصے سےسراپا احتجاج بنا ہوا ہے’ یوپی میں یوگی حکومت ان پر ظلم ڈھا رہی ہے’ کرناٹک میں پولیس امتیازی کارروائی کر رہی ہے اور دہلی میں فساد ہو ہی چکا ہے۔۔۔ کمزور اور اندیشوں میں گھرے ہوئے کروڑوں شہریوں کو پُر سکون زندگی فراہم کرنے کے لئے صورتحال فوری تبدیلی کی متقاضی ہے۔۔۔

 

ملک بھر کے مظاہرین’ احتجاج کے منتظمین اور دیگر عمائدین سے دست بستہ گزارش ہے کہ ایک پلیٹ فارم پر آکر اپوزیشن پر دباؤ ڈالیں اور اس موقع کو استعمال کرنے کے لئے انہیں مجبور کریں ۔۔۔۔ اس موقع کا مثبت استعمال بس اُسی وقت تک بار آور ثابت ہوسکتا ہے جب تک سپریم کورٹ سڑکوں پر احتجاج کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ صادر نہیں کردیتی۔۔۔۔ یہ سمجھنا انتہائی درجہ کی نادانشمندی ہوگی کہ سپریم کورٹ شاہین باغ کے مظاہرہ کو غیر قانونی قرار نہیں دے گی۔۔۔ یہ فیصلہ آنے کے بعد مظاہرین کے ہاتھ بھی خالی رہ جائیں گے اور سڑک تو خالی کرنی ہوگی ہی۔۔۔۔

Comments are closed.