کورونا وائرس/یا NPR NRC CAA سنگین کون۔۔۔۔؟

محمدعظیم فیض آبادی
دارالعلوم النصرہ دیوبند
کورونا وائرس اور NPR و NRCکا وارئرس دونوں نے اس وقت جو افراتفری مچارکھی ہے اس سے ہر شخص واقف ہے کورونا سے تو صرف وہی شخص دوچار ہے جو اس میں مبتلاہے البتہ NRC NPR ایسا وائرس کہ ہے اس سے ہر شخص دوچار ہے اور مستقبل کے وجودکی گھنھور گھٹا اس کے سامنے چھائی ہوئی ہے اس کی سنگینی کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ صرف آسام میں لاکھوں لوگ اسی وائرس کے چلتے ڈیٹینسن سینٹر میں جانوروں سے بد تر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کورونا سے تو ہندوستان میں ابھی تک صرف تین 3 موتیں ہوئیں ہیں جبکہ ڈیٹینسن سینٹر میں تو اب تک سیکڑوں لوگ مرچکےہیں اس لئے اس کی سنگینی کو سمجھنے اور اس کے مطابق زمینی سطح پر لائحہ عمل طے کر کے اس کے بائکاٹ کو مضبوط وکارگر بنانےاور اس میں اجتماعیت پیداکرنے کی ضرورت ہے۔
ملک میں اس وقت دو طرح کے وائرس نے پورے طور پر ادھم مچارکھا ہے اور پورے ملک میں اس کی وجہ سے ایک عجیب وغریب افراتفری مچی ہوئی ہے ایک کورونا وائرس ہے جس کی وجہ سے عوام سے لیکر سرکاری محکمہ تک پوری طرح بے چینی کا شکار ہے جہاں اترپردیش حکومت نے کرونا وائرث کی وجہ سے اسکولوں میں ہنگامی طور پرچھٹی کردی ہے تو وہیں دہلی سرکار بھی پورے طورپر الرٹ ہے دہلی میں نے ہونے والے آئی پی ایل میچ پر بھی پابندی لگادی ہے امت شاہ نے اپنامنی پوری کادورہ منسوخ کردیاہے بی جے پی نے اپنے وزراء ومنتریوں کو بیرونی سفر سے منع کردیا ہے دیگر صوبوں نے بھی بعض بعض محکموں پر بندش لگادی ہے محکمہ صحت بالکل چوکنا ہے لیکن یہ کوئی بڑامسئلہ نہیں ہے خصوصاہندوستانی مسلمانوں کے لئے جو اس بات پر ایمان وعقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی حرکت نہیں کرتا۔
بس اسکے لئے چند کام کرنے کی ضرورت ہے گناہوں سے توبہ واستغفار کی کثرت ، انابت الیٰ اللہ ، اپنے اعمال کا محاسبہ اور اپنے معاملات کی درستگی واصلاح کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، اسباب ظاہری کے طور پر ضرورت پڑنے پر دوا علاج میں بھی کوئی حرج نہیں ہے البتہ اس بات کا خاص خیال رہے کہ اگر چھینک آئے تو چھیکنےوالا ’’الحمد للہ ” اور سننے والا "یرحمك اللہ ” کا خاص اہتمام کرے اور صبح وشام کی دعاؤں کے ساتھ ساتھ ’’بسم اللہ الذی لایضر مع اسمہ شئ فی الارض ولافی السماء وھو السمیع العلیم اعوذ بکلمات اللہ التامّات من شر ماخلق فاللہ خیرحافظاوھو ارحم الراحمین‘‘کو مستقل اپنے معمول میں رکھے ان شاء اللہ آپ پورے طورر کرونا سے محفوظ رہیں گے لیکن اس معنی کر یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اس سے صرف وہی شخص پریشان ہے جو اس سے دوچاراوراس مرض میں مبتلا ہے۔
دوسرابڑا وائرس جس کا خوف اس وقت ملک کے ہر ہر فرد پرچھایاہواہے ملک کا ہر چھوٹا بڑا،امیر غریب ،حتیٰ کہ وہ بھی اس سے متاثر ہے جو دنیا سے رخصت ہو کر شہر خموشا ںکا باسی بن چکا ہے ،اوراس کی اولادوں کےلئے بھی خطرے کاباعث بناہواہے ۔
یہ وائرس ہے CAA NPR NRC کا ، اس وائرس سے موت کی آغوش میں برسوں سے سورہا شخص اس لئے متاثر ہے کہ ان کی اولادوں کو ان کی تاریخ پیدائش وجائے پیدائش اور اس کا سرٹیفکٹ موت کا سرٹیفکٹ پیش کرنا پڑے گا اور یہ ایساسنگین وائرس ہے جس سے نہ جانے کتنے لوگوں کی شہریت پر ہمیشہ ہمیش کےلئے داغ لگ جائے گا ، نہ جانے کتنوں کاوجود خطرے میں ہوگا، بے شمار لوگوں کی نوکریوں پر بندش لگ جائے گی اس کا بینک خاتہ متاثر ہوگا ملک میں ایک بڑی تعداد آدی واسی اور خانہ بندوشوں کی ہے جن کے پاس کاغذات تو کیا ڈنگ سے بدن پر کپڑے بھی نہیں ہیں ، ہندوستان کے دیہاتوں میں بسنے والے کروڑوں لوگ جو غیر تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ سرکاری کاغذات ، راسن کارڈ پین کارڈ ، پاس پورٹ وغیرہ سےوہ آج تک نا آشنا ہیں وہ بھی اس وائرس سے نہیں بچ پائیں گے ، پھر جن لوگوں کے کاغذات ہیں لیکن ان میں اسپیلنگ وغیرہ کی گڑبڑی ہے سب کاغذات میں یکسانیت نہیں ہے جو خود سرکار کی غفلتوں لاپرواہیوں کا نتیجہ ہے وہ بھی اس وائرس سے کافی خوف زدہ ہیں ۔اس وائرس کی سنگینی اس لئے بھی زیادہ ہے کہ نہ اس کا کوئی اسپتال ہے نہ ہی اس لئے لئے کوئی ڈاکٹر ، اس سے بچاؤ کی کوئی صورت نہیں ہے اور نہ ہی وائرس پھیلانے والی /یاوائرس پھیلنے کی ذمہ دار مغرور، ہٹ دھرم انانیت میں چور ، سنگھی ظالم حکمراں کی بدنیتی کے سامنے اس کا کوئی علاج ہے ۔
ہاں اس کا صرف ایک علاج ہے اور بہت موثرعلاج ہے احتجاج،اس وائرس سے بچنے اور ایک ساتھ پورے ملک کو بچانےکا صرف یہی ایک کارگر علاج ہے کہ اس کامکمل طور پر پوری طاقت سے بائکاٹ کیاجائے اور پوری تیاری کے ساتھ زمینی سطح پر اس کو موثر بنانےکی محنت کی جائے ۔
الحمد للہ پورے ملک میں احتجاجات وبائکاٹ کے اعلانات کااثر کل راجسبھا میں پورے طور پر نظر آیا وزیر داخلہ نے پوری لچک داری دکھلائی ہے لیکن اس کی وجہ سے ہمارے احتجاج و بائکاٹ میں ابھی کوئی لچک داری نہیں آنی چاہئے کیونکہ اسے مکمل کامیابی ابھی نہیں گرانہ جاسکتا البتہ کامیابی کی طرف گامزن ضرور کہاجائے گا۔
وزیر داخلہ امت شاہ کا صرف یہی بیان کافی نہیں ہےکہ NPRکرنے والے سرکاری اہل کار کسی کے فارم پر D نہیں لگاسکتے یعنی کسی کو مشکوک شہری نہیں بناسکتے بلکہ قانونی طور پر NPR میں تبدیل کرکے شہریت قانون 2003 کے ضابطہ کی دفعہ3 4 5 کو کو ختم کرکےاین پی آر کو ختم کرنے کا قانونی اعلان کرے یا کم از کم 2010کے فارمٹ پر این پی آر کرائے اور جو آضافی سوالات ہیں جو 2010کے این پی آر میں نہیں تھا اسے ختم کرے اور نیانوٹیفکیشن جاری کرے اور مستبقل میں NRC کے ختم کا اعلان کرناپڑے گا اس لئے کہ زبانی بیان چاہے راجسبھا میں ہو یا پھر میڈیا کے سامنے ہو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے وہ بھی ایسے شخص کی طرف سے جو بار بار اپنے بیانات بدلا کرتا ہو جو جملے بازجھوٹ بول بول کر قوم کا اعتماد کھو چکا ہو اس کے صرف بیان سے اس خطرناک وائرس سے نہیں بچا جاسکتا ۔
اس لئے یہCAA NRC اور NPR کا وائرس کورونا وائرس سے بڑا اور زیادہ مہلک ہے ابھی تک کا تجربہ ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر ہوکر پوری دنیا میں اتنے لوگ اسپتالوں میں اس مرض کی شدت نہیں جھیل رہے ہیں جتنا کہ آسام میں NRC کے وائرس سے ڈٹینشن سینٹر میں جانوروں سے بدتر زندگی جینے اور خورد ونوش کی مصیبتوں سے جوجھ رہے ہیں اور ابھی یہ صرف ایک صوبے کی بات ہے اگر یہ پورے ملک میں نافذ ہوگیا تو کیاحال ہوگا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا مزید اس وائرس میں سرکاری خزانہ اور لوگوں کے آخراجات اور ملک وافراد کی معیشت پر جوضرب پڑے گی اس کا تو کوئی شمار ہی نہیں ہے ۔اس لئے زمینی سطح پر اس کے بائکاٹ کو کامیاب بنانے کی جد وجہد از حد ضروری ہے ۔اللہ اس ملک کی اور ملک مین بسنے والوں کی حفاطت فرمائے ملک میں امن آمان کی فضا، اور ملک میں آپسی پیارمحبت کو برقرار رکھے۔آمین

Comments are closed.