دہلی فساد کے متاثرین کی مددکون کرے؟

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور
ہندوستان کی آزادی ہی قتل و غارتگری ،مار کاٹ اور فسادپر ہوئی۔آزادی سے پہلے Divide and Rule, تقسیم اور حکمرانی، اس ہتھیار کا انگریزوں نے استعمال کیا، آزادی کے بعد اس روایت کو کانگریس نے مضبوطی سے تھاما اور اس ناسور کو تقریباً سبھی پارٹیوں نے پکا پکا کر اتنا بڑا ناسور بنادیا کہ اب اس سے نجات پانا ناممکن ہے۔
؎ نہ یہ ظلم و ستم ہوتا نہ یہ بیچارگی ہوتی ٭ حکومت کر نے والوں کی نیت نہ گر بری ہوتیــ
مسلمانوں کے تئیں تقریباً سبھی پارٹیوں کی حکومتوں کی نیتیں صاف نہیں رہیںاور اب تو بی جے پی کی حکومت نے تو کھلے عام مسلمانوں کے خلاف حملہ بول دیا ہے۔(پر ایک بات کی تعریف تو کرنی ہی پڑے گی کہ بی جے پی کی حکومت جو کر رہی ہے کھلے عام،باقاعدہ اعلان کر کے کرر ہی ہے) چاہے طلاق کا مسئلہ ہو ،دفعہ 370 کوہٹانے کا ہو وغیرہ، دہلی الیکشن کی کمپیننگ سے ہی طرح طرح کے نعروں سے ماحول گر مایا گیا نا ہی الیکشن کمیشن نے اس پر توجہ دی اور نا ہی ہوم منسٹری نے ،دیتے بھی کیسے جب ہمارے ہوم منسٹر ہی کہہ رہے تھے’’ بٹن اتنی زور سے د بانا کی کرنٹ شاہین باغ میں لگے‘‘، عوام نے الٹا کرنٹ ان کو ہی لگا دیا بس پھر کیا تھا جو ہوا سبھی نے دیکھا دنیا کا سب سے بڑا سپر پاور ملک امریکہ کا سر براہ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ ، اور ہندوستا ن کے وزیر اعظم کی راجدھانی میں موجود گی کے باوجود تین دن تک مسلمانوں پر ہلہ بول خونی ہولی کھیلی گئی،گجرات فساد کے ماڈل سے آگے بڑھکر جہاں80 سال کے بوڑھے کو جلا یا تو نہ جانے کتنے معصوموں کو جلا کر اپنے منصوبے کو کامیاب کیا۔کئی دنوں کے بعد پارلیمنٹ میں بحث ہوئی نتیجہ وہی صفر،جواب میں ہوم منسٹر نے کہا کہ یوپی سے 300 لوگ فساد کرنے آئے تھے اور رات ہی میں بوڈر کو سیل کردیا گیا تھا،اس سے بڑی بے شرمی ودیدہ دلیری اور کیا ہو سکتی ہے کہ لااینڈ آڈر دہلی اور یوپی کی دونوں ہی آنجناب کی پارٹی کے ہی ہاتھوں میں ہے پھر بھی ایک نہیں دو نہیں300 سو لوگ مسلمانوں کو مارنے مسجدیںجلانے، بستیوں کی بستیاں ویران کرنے، فسادی آئے اپنا کاکام کئے چلتے بنے انکی گرفتاری کیوں نہیں ہوئی، الٹے مسلمانوں کی گرفتاری ہورہی ہے، اصل مجرم جنکی تعداد 300 تھی جو ہوم منسٹر نے پار لیمنٹ میں دہلی فساد کی بحث کے جواب میںخود ہی بتا ئی ہے(جبکہ فسادیوں کی تعداد اقلیتی کمیشن نے 2000سے زیادہ بتائی ہے) باڈر سیل تھا تو فسادی کہاں غائب ہوگئے؟۔طرفہ تماشہ یہ کہ دہلی فساد کے ذمے داری مسلمانوں کے اوپر ڈال دینا انتہائی ڈھٹائی اور بے شر می نہیں تو اور کیا ہے؟ جو پرائم منسٹر اور ہوم منسٹر مظلوموں کی تسلی کے لیے دولفظ نہ بو ل سکے،تو ایسی حکومت سے مدد کی آس لگانا حماقت نہیں تو اور کیا ہے۔
مظلومین کی مدد اہم مسئلہ: ہندوستان میں مسلمانوں کی قتل و غارتگری کی تاریخ بہت پرانی ہے،اس پر بہت کچھ لکھا گیا اور آگے بھی لکھا جاسکتا ہے لکھا جانا بھی چاہیے،بعد محرم یا حسین! پرانی باتوں کو بھولیں خدار احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ہمت جٹائیں حوصلہ رکھیں۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں:
؎ اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم ٭ مقامات آہ وفغاں اور بھی ہیںـ
اسی روز وشب میں الجھ کر نہ رہ جا ٭ کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں
تو شاہین ہے پرواز ہے کام تیرا ٭ تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
مظلو مین کی مدد ابھی سب سے اہم کام ہے،الحمدُللہ !مسلمانوں میں زکوٰۃ کا نظام اللہ کی جانب سے ایک نایاب تحفہ ہے جس کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر اور خوب چھان بین کرکے کیا جائے اور اس طرح زکوٰۃ دی جائے کہ ایک شخص کی ضرورت پوری ہوجائے اور الگ سے صدقات نافلہ سے بھی ضروت مندوں کی بھر پور مدد کی جائے اس کے علاوہ اپنی ضروریات میں کٹوتی کی جائے اپنی قوم اپنی ملت کے لیے قر بانی پیش کی جا ئے دارین کی فلاح اسی میں ہے۔مسلمانوں میں تعاون کا جذبہ ما شااللہ موجود ہے ضرورت ہے کار گر طریقوں کا استعمال کیا جائے،رپوٹوں سے معلوم ہو رہا ہے کہ ملی تنظیمیں لاکھوں لاکھ ،کروڑوں کروڑ متاثرین کے لیے دے رہے ہیں (الحمدُ للہ) اس وقت ہندوستان کے مسلمانوں کو دست تعا ون بڑھانے کی سخت ضرورت ہے ۔ بڑی بڑی تنظیمیں جو آگے آگے ہیں جماعت اسلامی، رضا اکیڈ می،جمعیت علمائے ہند وغیرہ بلا تفریق مذہبب وملت،مسلک ومشرب مظلومین کی مدد کرنے والوں کے اکائونٹ میں دامے ،درمے،قدمے، سخنے، ضرور بالضرور دل کھولکر رقم ڈالیں،تاکہ وہاں کی ضرورتوں کے اعتبار سے لوگ کام کرسکیں گلف میں رہنے والے اپنے دل کو بڑا کریں،سوچ میں وسعت لائیں کم ازکم ایک ماہ کی تنخواہ ضرور تعا ون کریں ملت کے اوپر ان کا احسان ہو گا اللہ بہتر جزائے خیر سے نوازے گا،اور بعد میں بھی اس طرف توجہ رکھیں ان شااللہ بہتر نتائج بر آمد ہوں گے، جو شہید ہوگئے واپس نہیں آئیں گے پر لواحقین کی مدد، پرسانِ حال سے کچھ تو غم ہلکا ہو گا۔
سنٹرل کی موجودہ حکومت مسلمانوں کو کچھ دینے سے رہی دہلی فساد پر سپاہی کے مرنے پر اسے شہیدی کا درجہ دینے اور ایک کروڑ کا اعلان اچھی بات ہے پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ پولیس کی موت کس کی گولی سے ہوئی ؟کہیں سوال کرنے والے کو دیش دروہی کا سرٹیفیکٹ سے نہ نواز دیا جائے؟ اللہ بچائے آمین،پر یہ سوال لازم ہوتا ہے کہ دہلی فساد میں جو مسلمان مارے گئے، زندہ جلائے گئے کیا وہ شہید نہیں؟ کیا وہ بھار تی نہیں،جب امیت شاہ پارلیمنٹ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ میں ہندو مسلم نہیں کہوں گا جو لوگ مارے گئے ہیں وہ بھارتی ہیں، ٹھیک ہے شاہ صاحب ان بھارتیوں کو معاوضہ کون دے گا آپ تو ہوم منسٹر ہیں کیا ان کو معاوضہ دینا چاہیے، کہ نہیں؟ پچھلی روایات کو دیکھتے ہوئے تو یہی لگتا ہے کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔گجرات فساد ودوسرے فسادات کی مثال سامنے ہے سپریم کورٹ کے سخت احکامات کے باوجود مظلومین کی مدد نہیں کی گئی۔ جب مسلمانوں کو بر باد کرنے کا بیڑا اندر،باہر ہرطریقہ سے اٹھایا گیا ہے تو پھر مدد کیسی! دہلی فساد میں بی ایس ایف نوجوان کے گھر کو بھی جلا دیا کمیشن کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر جلا گیا ،کیا محکمہ ڈیفینس اپنے نوجوان کے جلے ہوئے گھر کی دوبارہ تعمیر کا اعلان نہیں کرسکتا ،لیکن ایسا نہیں ہو ا کیوں کہ وہ مسلمان ہے،جی ہاں جناب وہ مسلمان ہے۔ مسلم حکومتیںار بوں ،کھر بوں ریال،ڈالر،دیناروں سے مدد کرسکتی ہیں لیکن ان سے بھی امید رکھنا فضول ہے۔
ہمتِ مرداں مددِ خدا: اکثر کام شروع میں مشکل نظر آتے ہیں ،لیکن شروع کرنے سے وہ آسان ہو جاتے ہیں،آج ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے نہ کہ دوسروں پر تنقید سے اپنے قیمتی وقت کو ضائع کریں،ہر شہری خاص کر مسلمان امیر،غریب کو اپنا کردار نبھانے کی ضرورت ہے۔
؎ ہماری جان پر دہرا عذاب ہے محسن ؔ٭ کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے
تمہیں آسائشِ منزل مبارک ٭ ہمیں گردِ مسافت بہت ہے
حالات کا رونا تو ہماری قسمت کاحصہ بن گیا لیکن بندہ جب نیک نیتی سے کوشش کرتا ہے تو خدا کی طرف سے اسے کامیابی مل ہی جاتی ہے30کروڑمسلمان اگر سچے دل سے اپنی محنت کی کمائی سے تھوڑا تھوڑا بھی امت کے مظلوموں کی مدد کی ٹھان لیں تو ان شااللہ تعالیٰ مظلوموں کی دادرسی ہو جائے گی، اور اگر اپنی فضول خرچیوں پر کنٹرول کریں مظلوم امت پر احسان ہوگا۔
ظالم،ہٹ دھرم، بد اخلاق حکمراں:2002 کاگجرات میں کرائے گئے فسادات تو سب کویاد ہیں جب موجودہ وزیر اعظم گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے،امیت شاہ اس وقت گجرات کے وزیر داخلہ تھے۔اس وقت کجرات کے فساد پر پوری دنیا نے خون کے آنسو روئے تھے۔ اب دونوں مہاشے پورے ملک کے سیاہ سفید کے مالک ہیں، مسلمانوں کی بد قسمتی ہے کوئی ان کا لیڈر نہیں ہے پارلیمنٹ میں 26 ایم پی ہوتے ہوئے کسی کی آواز نہیں نکل رہی ہے، اکیلے جناب اسد الدین اویسی صاحب ہی بول رہیں اور ماشا اللہ خوب بول رہے ہیں۔مسلمان لیڈران اپنی پارٹی کی لین سے الگ نہیں بول سکتے سیاسی آقائوں کے تلوے چاٹ کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں۔بدر الدین اجمل جو اپنی پارٹی کے سپریموہیں انہوں نے بھی خاموشی میں عافیت کے فارمولے پر عمل کیا، مسلمان آئے دن ہونے والے فسادات میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں،مسلمان اپنی شناخت کو قائم رکھنے کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں، ہندئوں کے ساتھ ساتھ نام نہاد سیکولر مسلمانوں کے طعنے اور اذیتیں سہ رہے ہیں مسلمانوں کا نہ کوئی لیڈر نہ کوئی پلیٹ فارم جو مسلمانوں کی جان ومال کی حفاظت کرے یامسلمانوں کی رہنمائی کرے۔ہندو نیتائوں کا کھلے عام بھڑکائو بھاشن دینا،مسلمانوں کو چیلنز کرنا فساد بھڑکنے اور بر باد ہونے پر قومی حفاظتی صلاح کار ’’اجیت کمار ڈوال ‘‘ نے جب مظلوموں کی بات سنی ایک ضعیف مسلمان نے جب آر ۔ایس ۔ایس۔ کا نام لے ظلم کی داستان سنائی تو ان کا یہ کہنا ’’جو کان سن سکے وہ بولیے‘‘ انتہائی شرمناک ہے ،اوران کا یہ کہنا ’’ جو ہوا سو ہوا‘‘ ایک ایسا بیان ہے جو دہلی کے مسلمانوں کے زخم پر نمک چھڑکنے کا کام کرر ہاہے۔ یہ ظالم حکمراں اپنی رعایا پر ظلم کر کے کرب میں مبتلا کر کے خوش ہو رہے ہیں اللہ بہت بڑا ہے،94 دنوں سے زیادہ ہوئے شاہین باغ میں سی اے اے، این آر سی، این پی آر، کے خلاف پر امن خواتین و حضرات کررہے ہیں (واضح رہے کہ پورے ملک میں 800 سے زیادہ مقامات پر احتجاج ہورہے ہیں) بیرونی ممالک میں بھی زبردست احتجاج کی خبریں مسلسل آرہی ہیں، ملک کے کئی احتجاجی پرو گراموں میں بچے ،خواتین بوڑھی خواتین جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں کئی جگہوں پر بچے ،عورتیں سخت بیمار ہیں۔پل پل کی خبریں رکھنے والی سر کاریں کوئی سدھ نہیں لے رہی ہیں بلکہ الٹا احتجا جیوں کو طرح طرح سے پریشان کررہی ہیں،ضدی،ہٹ دھرم حکمراں نشے میں،گھمنڈ میں چور ہیں اور غلط کو صحیح ،صحیح کو غلط ثابت کر نے میں پوری طا قت لگا دی ہے، گودی میڈیا نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، مظلوموں کی آہیں،سسکیاں اور مظلوموں کے حوصلوں کو دیکھ کر اندر سے دہلے ہوئے ، ان لوگوں نے مسلمانوں کو سبق سکھانے کا منصوبہ بناکر اتنا خطر ناک فساد بر پا کرایا50 سے زیادہ لو گ مارے(شہید) گئے سینکڑوں زندگی و موت کی جنگ لڑ رہے،ہزاروں گھر جلا دیئے گئے 19 مساجد (شہید) جلا دی گئیں 4مدارس 2خانقا ہوں کو جلا یا گیا ستم بالائے ستم یہ کہ اب مسلمانوں کو ہی مجرم ٹھہراکر جیلوں میں ٹھونسا جارہاہے۔ ایسے سنگیں حالات میں اللہ کے نیک بندوں نے صاف دل ہندئوں ،سکھ بھائیوں،عیسائی،سیاستدانوں،رہنمائوں اور ملکی این جیوز نے دامے درمے سخنے مدد کی ہم تمام لوگوں کے ا حسان مند ہیں۔
ہر زمانے میں ظالم اور مظلوم رہے ہیں: مظلوموں کی داد رسی نہ ہونے سے وہ پست ہمت ہو جاتے ہیں،بے غیرتی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہو تے ہیں،اللہ تعالیٰ نے ظالموں کو بدترین سزا کا مستحق قرار دیا ہے، مظلوموں کی مدد پر اجرو ثواب کی خوش خبری دی ہے مظلوموںکی مدد نہ کرنے پر سخت وعید بھی ہے۔اس وقت امت مسلمہ پر جو افتاد آئی ہے تمام مسلمانوں کو ملکر اس کا مقابلہ کر نا چاہیے تاکہ مظلوموں کو حوصلہ ملے،ہر مسلمان اپنی بساط بھر ہر ممکن مدد کریں حکومتوں سے مدد کامطالبہ وقت ضائع کر ناہے بے سود ہے دولت مند حضرات توجہ فر مائیں،زندگی میں حج صرف ایک بار فرض ہے بار بار عمرہ کر نے کا فیشن چل نکلا ہے اس سے پر ہیز کریں امت مسلہ کی ضروریات پر توجہ دیں ،غریب بچیوں کو گود لیکر تعلیم دلائیں،فساد زدہ لوگوں کی دل کھول کر مدد کریں اللہ بہترین جزا عطا فر مائے گا اپنی مدد آپ کے فارمولے پر چلیں،جدید ترین ٹکنالوجی کے دور میں سیلف ڈیفنس کے فار مولے پر سختی سے عمل کریں،آپ کا کوئی مدد گار نہیں سوائے بہلاوے کے،سیاسی بیان بازی کے آپ خود اپنی جان ومال کی حفاظت پر پوری توجہ دیں گھر میں قیمتی فر نیچر کے بجائے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کریں عقلمند را اشارہ کافی است۔دہلی فساد کے متاثرین کی مدد کرنے میں کوئی دقیقہ نہ چھوڑیں دوسروں کو بھی مدد پر آمادہ کریں اللہ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین۔
Comments are closed.