ماہ رجب کی فضیلت اور اس کی بر کت

جمیل احمد قاسمی ،مرکز المعارف ممبئی
کوئی بھی زمان یا مکان فی نفسہ اہمیت کا حامل نہیں ہوتا ہے بلکہ اس سے منسلک احکام خداوندی کے نازل ہونے یا کسی خاص واقعہ کے رونما ہونے کی وجہ سے وہ اہمیت کا حامل ہوجاتا ہے اور اس کی فضیلت بڑھ جاتی ہے۔ چنانچہ رجب المرجب کا مہینہ بھی انہیں میں سے ایک ہے، یہ اس لیے اہمیت اور فضیلت کا حامل ہے کہ وہ اشہر حرم میں سے ہےلفظ ‘رجب کے معنی معززکے ہیں۔ اس لیے کہ رجب کا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بہت معزز اور مکرم تھا۔ زمانہ جا ہلیت میں عرب اس مہینے کو کسی دوسرے مہینے کے مقابلے میں زیادہ عزت دیتے تھے۔ اسی لئے انہوں نے اس مہینے کا نام ‘رجب رکھا۔ اسلام کی آمد کے بعد سال کے بارہ مہینوں میں سے رجب کے ساتھ چار مہینے کو اشھر حرم کا معزز مہینہ قرار دیا گیا۔قرآن کریم میں یہ فرمایا گیا کہ جس دن سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق ہوئی ہے ، خدا کے نزدیک گنتی کے 12 مہینے ہے ، جس میں سے چار مہینہ حرمت والے ہیں۔ یہ سیدھا دین ہیں۔۔(سورہ: توبہ ، آی36) )حضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا گیا کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا کہ ’’جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ، جس طرح سے اس کا فیصلہ کیا گیا تھا ، واپس آگیا۔ بارہ مہینہ میں ایک سال جن میں سے چار مہینہ معزز اور مکرم ہے۔ تین مہینہ ساتھ ساتھ ذی القعدہ،ذی الحجہ ، محرم اور رجب کا مہینہ جو جمادالثانی اور شعبان کے ما بین ہیں۔‘’(بخاری ، مسلم))حضرت انس بن مالک سے روایت کیاگیاکہ انہوں نے کہا ، جب ماہ رجب شروع ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یہ دعا پڑھتے تھے۔تلفظ اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضانمعنی: ” اے اللہ! ماہ رجب اور شعبان کو ہمارے لئے ایک نعمت بنائیں۔ اور رمضان کے مہینے میں ہم تک پہنچیں۔ “(نسائی و مسند احمد)
ملا علی قاری رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ: ”ان مہینوں میں ہماری طاعت و عبادت میں برکت عطا فرما،اور ہماری عمر لمبی کر کے رمضان تک پہنچا؛ تا کہ رمضان کے اعمال روزہ اور تراویح وغیرہ کی سعادت حاصل کریں“۔(مرقاة المفاتیح:۳/۴۱۸،دارالکتب العلمیہ)
ماہِ رجب کے چاند کو دیکھ کر نبی کریم ﷺ دعا فرماتے تھے ،اسی کے ساتھ بعض روایات سے اس رات میں قبولیتِ دعا کا بھی پتہ چلتا ہے ، جیسا کہ ”مصنف عبدالرزاق“میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ایک اثر نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا :”پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی وہ شبِ جمعہ،رجَب کی پہلی رات، شعبان کی پندرہویں رات،عید الفطر کی رات اور عید الاضحیٰ کی رات“ ہے۔(مصنف عبد الرزاق،رقم الحدیث: ۷۹۲۷،۴/۳۱۷،المجلس العلمی)مشہور قول کے مطابق اس مہینہ کی27 شب میں اللہ تعالی نے اپنے نبی ؑ کو معراج کے زریعہ اپنا دیدار کرایا۔ اس کے علاوہ کتب احادیث میں ماہ رجب میں حضورصلی اللہ علیہ و سلم کی مزید عبادات مذکور ہیں، اس سے ماہ رجب کی خصوصیت بھی ثابت ہوتی ہیں۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ، "ماہ رجب فصل لگانے کا مہینہ ہے ، شعبان فصلوں میں آبپاشی کا مہینہ ہے اور رمضان کاشت کا مہینہ ہے۔” ماہ رجب ٹھنڈی ہوا کی طرح ہے ، شعبان بادل کی طرح ہے اور رمضان بارش کی طرح ہے۔ (لطائف معروف)۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کی تیاری کرتے تھے۔ ماہ رجب اور شعبان کے دوران اکثر نفل روزے اور عبادت کرتے تھے۔ لہذا ، ہمارا فرض ہے کہ ہم اس طرح زیادہ نفل نمازیں اور روزے رکھیں۔اللہ تعالی ہم سب کو اس مہینہ کی قدر کرنے کی اور زیادہ سے زیادہ عمل کرنے کی توفیق دیں آمین۔
Comments are closed.