آہ! اذان کے الفاظ میں تبدیلی ، مساجد میں جمعہ ونمازوں پرپابندی ظلمِ عظیم ہے

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور
کرونا،کرونا،کرونا وائرس :Corona Virus, ایک مرض یا عذابِ الٰہی؟ کرونا وائرس نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے، پوری دنیا کو ہلاکر رکھدیا ہے اس بیماری سے اب تک 10,000ہزار سے زیادہ لوگ مرچکے ہیں،ڈ ھائی لاکھ سے زیدہ متاثر ہیں چینی شہر ووہان سے اس مہلک بیماری کے وائرس کا پھیلائو ہوا اور 23جنوری کو ووہان شہر کو پوری طرح سے بند کردیا گیا۔
100 ملکوں کا سفر کرتے ہوئے بد قسمتی سے خراماںخراماں اب ہمارے ملک ہندوستان میں بھی بن بلائے مہمان کی طرح گھس پیٹھی کررہاہے اور پانچ لوگوں کی جان لیکر اپنے گھس پیٹھ کا اعلان کر دیا ہے۔ بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں کو نکالنے کے لیے ہمارے ملک کی حکومت نے توNRC,NPR,CAA, جیسے کالے قانون کو نافذ کر کے تہلکہ مچا یا ہوا ہے اور اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں، پر خد ائی قہرCRONA VIRUS کو کیسے باہر کریں گے،ان کے پاس کوئی خاص انتظام نہیں۔ لیکن ہمارے ملک کے سیاحِ عالم (’ ’ابنِ بطوطہ‘‘ اور نومسلم چینی سیاح’’عبد اللہ‘‘ نے تو 106 ممالک ہی گھومے تھے ) وزیر اعظم مسٹرنریندر دا مودر مودی (جواب تک 182ملکوں کا سفر کر چکے ہیں) نے اپنی جان کی حفاظت کے مد نظر کئی ملکوں کے دوروں کو رد کردیا! اور ملک کے اندر بھی ہولی ملن کے پروگرام کا کینسل کردیا،موت ہے ہی ایسی شئے کہ بڑے سے بڑے افلا طونوں،بڑے ، بڑے لاڈ صاحبوں کا پِتَّا،کلیجہ،پھٹتاہے،تو آنجناب کی کیا حقیت ہے؟۔ ہمارے ملک میں ابھی کرونا وائرس نے اتنا قہر نہیں بر پا کیا ہے،کرونا بھی سمجھدار ہے کہ بھارت کی ارتھ ویوستھا،معیشت(ECONOMY) کی گرتی پوزیشن،NRC,CAA,NPR ودنگا فساد جیسے بھیانک مسا ئل سے دو چار ہے،تو یہاں ہماری زیادہ ضرورت نہیں صرف حاضری ہی دینا ہی مقصد ہے۔ لیکن حکومت نے فون سے اور گودی میڈیانے اپنے بریکنگ نیوز سے اتنا واویلا مچایا کہ اسکول کالج سب بند کرادیا،دہلی فساد کی ہولناکیوں کو لوگ بھول کر کرونا ،کرونا میں لگ گئے اور اب نئی سازش(CONSPIRACY) کے تحتNRC,NPR,CAA, کے خلاف چل رہے’’شاہین باغ‘‘ جیسے800سے زیادہ دھرنوں پر درشنوں پر قد غن لگاکر کسی نہ کسی طرح بند کرا دینا چاہتی ہے،جیسے کرونا وائرس وہیں سے پھیل رہا ہے؟ ۔
؎ ترے ستم سے میں خوش ہوں کہ غالباًیوں بھی ٭ مجھے وہ شامل ارباب ِ امتیاز کرے
خرد کا نام جنوں پڑ گیا جنوں کا خرد ٭ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
کروناوائرس اور ہماری ذمے داری: رب ا لعالمین کل عالم کا پر وردگار ،تمام جہانوں کا پالنہار ہے،اپنی تمام مخلوق کو رزق عطا فر مانے والا ہے ماں کے رحم میں (وہ جنین جوخود خون کو اپنی غذا اورخوراک نہیں بناتا،بلکہ وہ آکسیجن اورغذائی مادہ جو خون میں ہوتا ہے، اس سے بچہ خوراک حاصل کرتا ہے) قدرت کا انوکھا طریقہ ہے پھر بچہ پیدا ہونے کے بعد اس کی الگ خوراک ہوجاتی ہے سبحان اللہ۔ روئے زمین پر کوئی ایسی مخلوق نہیں جس کے رزق کا ذمہ اپنے فضل و کرم سے اللہ رب العزت نے اپنے ذمہ نہ لیا ہو۔وَمَا مِن دَآبَّۃٍ فِیْ الأَرْضِ إِلاَّ عَلَی اللّہِ رِزْقُہَا وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّہَا وَمُسْتَوْدَعَہَا کُلٌّ فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْن۔ تر جمہ:’’ اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ رب ا لعزت کے ذمے کرم پر نہ ہو‘‘۔(القرآن،سورہ ہود،11:آیت6)’’’’دَآبَّۃٍ‘‘ کا معنیٰ ہر وہ جاندار جو زمین پر رینگ کر چلتا ہو،عرف میں چوپائے کو’’دَآبَّۃٍ‘‘ کہتے ہیں جبکہ آیت میں اس سے مطلقاً تمام جاندار مراد ہیں لہذا انسان اور تمام حیوانات اس میں شامل ہیں۔
کھانے ،پینے کے احکامات: عام انسانوں اور مومنوں ورسولانِ عظام کو بھی اللہ نے کھانے پینے کے وا ضح احکامات دیئے کہ پاک اور صاف چیزیں کھائو،عام انسانوں کے لیے حکم ۔ تر جمہ: اے لو گو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھائو اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو۔بیشک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔( القرآن،سورہ بقرہ،2: آیت168) اہل ایمان کو رب تبارک و تعالیٰ نے حکم دیا کہ۔تر جمہ: اے ایمان والو !جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمھیں رزق کے طور پر عطا کی ہیں اِن میں سے( جو چاہو) کھائو ، اور اللہ کا شکر اداکرو اگر واقعی تم صرف اس کی بندگی کرتے ہو۔( القر آن، سور بقرہ،2:آیت172) دوسری جگہ۔تر جمہ: اور جو حلال رزق اللہ نے تمھیں عطا فر مایا ہے اسی میں سے کھایا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔(القر آن،سورہ مائدہ،5:آیت8)
رسولانِ عظام معصوم عن الخطاء ہیں ان کے بارے میں سوچنا بھی گناہ ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز کھائیں گے جو اللہ رب العزت نے منع فر مایاہو، اس کے باوجود بھی اللہ تعالیٰ نے پیغمبرانِ عظام کو پاکیزہ چیزیں کھانے کا حکم دیا ارشاد باری تعالیٰ ہے۔تر جمہ: اے پیغمبروں! پاکیزہ چیزیں کھائو اور اچھا کام کرو میں تمھارے کاموں کو جانتا ہوں،۔(القر آن،سورہ مومنون،23:آیت51۔کنز الایمان) جب رب العالمین نے اپنے خاص و برگزیدہ رسولوںکوحکم دیا کہ پاکیزہ چیزیں کھائو تو کھانے پینے کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔واضح رہے قر آن مجید میں حلال کھانے کے بارے میں31 جگہوں پر ذکر آیا ہے، اور حرام کھانے پینے سے بچنے کے لیے65 جگہوں پر حکم آ یا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو پاکیزہ اور اچھی صاف ستھری چیزیں کھانے کا حکم دیاہے اور یہ حکم سب پر لاگو ہوتا ہے۔ دنیا میں ہزاروں چیزیں ہیں انسان جن سے بھوک مٹاتا ہے لیکن کھانے پینے سے پہلے یہ ضرور دیکھتا ہے کہ یہ صاف ہے کہ نہیں؟ اگر صاف نہ ہو اورصحت کے لیے نقصان دہ ہو تو پھر انسان ان چیزوں کو نہیں کھاتا۔ موجودہ زمانے میں انسان کھانے پینے کی بہت سی چیزوں کو بے تحاشہ استعمال کر رہا ہے،لیکن پاک وصاف،حلال وحرام کی طرف بہت کم توجہ دیتا ہے،خنزیر کی چربی سے بنی ہوئی اشیاء کھلے عام استعمال ہو رہی ہیں یہ تو بہت دور کی بات ہو گئی،خنزیر کا گوشت،چمگادڑکا گوشت، سانپ کا گوشت جنگلی جانوروں لومڑی کا گوشت، مگر مچھ کا گوشت، بھیڑیئے کا گوشت وغیرہ وغیرہ ان ناپاک اور گندے جانوروں کے گوشت سے کئی طرح کی بیماریاں پہلے بھی پھیل چکی ہیں، جیسے خنزیری بخار،(SWINE FLU ) برڈ فلو، (BIRD FLU ) جیسی کئی طرح کی بیماریاں پھیل چکی ہیں اب نئی بیماری کرونا وائرس چین کے شہروُہان( WUHAN) سے پھیلی اور اس کا پھیلائو بہت تیزی سے جاری ہے ،(ڈبلیو ایچ او اور جے ایچ یو 19 مارچ تک کی رپوٹ )کے مطابق چین میں81139,اٹلی میں35713،ایران17361اسپین 14769،جر منی 12 327 وغیرہ وغیرہ لمبی فہرست ہے۔
اب تک ڈھائی لاکھ لوگ اس سے متاثر ہیں۔ اس بیماری سے بچنے کے طرح ،طرح کے علاج بتائے جارہے ہیں، اس ترقی یافتہ دور میں ہمارے ملک عزیز میں اس کا علاج گائے کے گوبر کا لیپ اور گائے کا پیشاب کے پینے سے بتا یا جا رہا ہے،بھارتیہ جنتا پارٹی کی آسام ریاستی اسمبلی کے رکن’’ سومن ہری پریا‘‘ کا کہنا ہے کہ گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کا لیپ لگانے سے کرونا وائرس کی بیماری ختم ہو جائے گی،گودی میڈیا اس کی خوب تشہیر کر رہا ہے کہ یہ ثابت شدہ دوا ہے۔(نعوذُ بِااللہ،نعوذُ بِا اللہ) جبکہ میڈیا رپوٹوں کے مطابق گائے کے پیشاب پینے سے یوپی میں دو لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور کئی لوگ بیما ر ہیں۔ واضح رہے کہ چین،امریکہ، جرمنی،وکئی ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ا بھی تک اس کی ویکسین،VACCINES نہیں ایجاد ہوئی ہے، جبکہ ہمارے ملک ہندوستان میں اس کاعلاج گئو موتر(پیشاب) کو بتایا جارہا ہے،پوری دنیا میں ہندوستان کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔
کرونا وائرس: ایک مرض یا عذاب الٰہی؟: جب انسان پاک وصاف رزق ہوتے ہوئے نجس وحرام چیزوں کا استعمال کرے گا تو ضرور عذابِ الٰہی کا مستحق ہو گا۔فطرت سے بغاوت انسان کو سوائے نقصان کے فائدہ ہوہی نہیں سکتا؟ اللہ نے گندے اور موذی جانوروں کا گوشت کھانے سے منع فر مایا ہے،۔إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْْکُمُ الْمَیْْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیْرِالخ۔۔۔ ترجمہ: جن کا گوشت تم پر حرام کیے ہیں مردار، اور سور کا گوشت۔(القر آن، سورہ بقرہ،2: آیت173) احادیث طیبہ کے ذخیرے میں بھیس خبیث۔ اور درندے جانوروں کے کھانے کی ممانعت آئی ہے ۔حضرت ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا: کچیلوں( نوک دار دانت) والے ہر درندے کو کھانے سے منع فر مایا ہے۔( مسلم شریف ،حدیث:4988) دوسری حدیث میں ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا:کچیلوں(نوک دار دانت) والے ہر درندے اورپنجوں سے شکار کرنے والے پرندے کو کھانے سے منع فرمایا۔(مسلم شریف،حدیث 4996) کرونا کاوائرس(وباء) جانوروں میں پائے جاتے ہیں پہلی بار جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئے ہیں انسانوں میں جو وائرس منتقل ہوئے ہیں ان کو ’’ زونوٹک‘‘ کہتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے گندے جانوروں کے گوشت اور گندی چیزوں کے کھانے سے انسانوں میں یہ بیماری آئی ہے۔انسانوں کو پاک وصاف کھانے پر توجہ دینی چاہیے،حرام وناپاک سے پر ہیز کر نا چاہیے۔
مسجدوں میں نماز وجمعہ پر پابندی ظلمِ عظیم ہے:خلیجی ممالک بشمول سعودی عر بیہ میںجمعہ و نماز باجماعت ادا کرنے پر پابندی لگانا انتہائی شرمناک وخدائی احکام پر من مانے طریقے پر چلنے کی کوشش ہے،نجدیوں کی تاریخ ہی اسلام دشمنی سے بھری ہوئی ہے،تھوڑے دن پہلے ہی امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہابی ازم کو امریکہ اور سودی عربیہ نے بڑھاوا دیا تھا اور موجودہ بادشاہ سلمان بن عبد العزیز نے تو سا رے ریکارڈ توڑ دیے سنیما گھروں سے لیکر جو اواؤں کے اڈوں کلبوں کو کھولنا وغیرہ۔ پیرو مرشد شہزادہ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم دعا گو ہیں ۔
؎ ترے حبیب کا پیارا چمن کیا بر باد ٭ الٰہی نکلے یہ نجدی بلا مدینے سے
بات بات پر توحید نوازی کی آڑ میں شانِ مصطفٰی ﷺ میں گستاخی کرنے والوں نے خدائی احکام کے خلاف کھلی خلاف ورزی و دریدہ
د ہنی کی حد پار کردی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّہِ أَن یُذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہُ وَسَعَی فِیْ خَرَابِہَا أُوْلَـئِکَ مَا کَانَ لَہُمْ أَن یَدْخُلُوہَا إِلاَّ خَآئِفِیْنَ لہُمْ فِیْ الدُّنْیَا خِزْیٌ وَلَہُمْ فِیْ الآخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمتر جمہ: اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نا م کا ذکر کیے جانے سے روک دے اور انھیں ویران کرنے کی کوشش کرے! انھیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لیے دنیا میں(بھی) ذلت ہے اور ان کے لئے آخرت میں( بھی) بڑا درد ناک عذاب ہے(القرآن:سورہ بقرہ2-، آیت :114)۔ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب ان نام نہاد مسلم حکمرانوں کو ذلت و رسوائی کے عمیق غار میں اللہ قہار وجبار ڈھکیل نہ دے؟ اور آخرت میں اللہ کی پکڑ ضرور ہوگی آمین۔
موت بر حق ہے پھر بھی موت سے اتنا ڈر: موت سے کون بچاہے ہزاروں نے موت سے بچنے کی کوششیں کیں لیکن حکم خدا وندی بر حق ہے موت تمھیں آکر دبوچ لے گی خواہ تم کتنے ہی مضبوط قلعے میں ہی کیوں نہ ہو؟ ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے أَیْْنَمَا تَکُونُواْ یُدْرِککُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ کُنتُمْ فِیْ بُرُوجٍ مُّشَیَّدَۃ الخ۔۔۔ ،ترجمہ: تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمھیں ضرور پکڑ لے گی اگر چہ تم مضبوط قلعوں میں ہو۔( القر آن، سورہ،نسآء: آیت78) قرآن مجید میں82 مقام پر مختلف زاویوں سے موت کا ذکر موجود ہے۔ سیرتِ رسول ﷺ ہمارے لیے رول ماڈل ہے کہ جنگوں میں بھی اللہ کے رسول وصحابہ کرام نے اذانیں دیں اور نماز باجماعت ادا فر مایا یہ بات یقینی طور پر ثابت شدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں دشمن کے سامنے جہاد کے دوران بھی جماعت کی نماز ساقط نہیں ہوتی؟ جہاں موت سامنے کھڑی ہوتی ہے تو یہ کیسے سمجھ لیا جائے کہ صرف ایک بیماری کرونا وائرس کے وہم اورشک سے جمعہ اور جماعت کو ترک کردیا جائے۔ قرآن مجید میں اعلان خدا وندی ہے۔وَإِذَا کُنْتَ فِیْہِمْ فَأَقَمْتَ لَہُمُ الصَّلاَۃَ فَلْتَقُمْ طَآئِفَۃٌ مِّنْہُم مَّعَکَ وَلْیَأْخُذُواْ أَسْلِحَتَہُمْ فَإِذَا سَجَدُواْ فَلْیَکُونُواْ مِن وَرَآئِکُمْ وَلْتَأْتِ طَآئِفَۃٌ أُخْرَی لَمْ یُصَلُّواْ فَلْیُصَلُّواْ مَعَکَ وَلْیَأْخُذُواْ حِذْرَہُمْ وَأَسْلِحَتَہُمْ وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِکُمْ وَأَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُونَ عَلَیْْکُم مَّیْْلَۃً وَاحِدَۃً وَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْکُمْ إِن کَانَ بِکُمْ أَذًی مِّن مَّطَرٍ أَوْ کُنتُم مَّرْضَی أَن تَضَعُواْ أَسْلِحَتَکُمْ وَخُذُواْ حِذْرَکُمْ إِنَّ اللّہَ أَعَدَّ لِلْکَافِرِیْنَ عَذَاباً مُّہِیْنا تر جمہ: اور اے حبیب! جب تم ان میں تشریف فر ماہو پھر نماز میں ان کی امامت کرو تو چاہئے کہ ان میں ایک جماعت تمھارے ساتھ ہو اور وہ اپنے ہتھیار لیے رہیں پھر جب وہ سجدہ کرلیں تو ہٹ کر تم سے پیچھے ہو جائیں اور اب دوسری جماعت آئے جو اس وقت نماز میں شریک نہ تھی اب وہ تمھارے ساتھ نماز پرھیں اور( انھیں بھی) چاہیے کہ اپنی حفاظت کا سامان اور اپنے ہتھیار لیے رہیں۔ کافر چاہتے ہیں کہ اگر تم اپنے ہتھیا روں اور اپنے سامان سے غافل ہو جائو تو ایک ہی دفعہ تم پر حملہ کردیں اور اگر تمھیں بارش کے سبب تکلیف ہو یا بیمار ہو تو تم پر مضائقہ نہیں کہ اپنے ہتھیا ر کھول کر رکھو اور اپنی حفاظت کا سا مان لئے رہو۔ بیشک اللہ نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (القر آن،سورہ،نسآء:4 ،آیت102 )معلوم ہوا کی جماعت کی نماز اتنی اہم ہے کہ ایسی سخت جنگ میں بھی جماعت سے نماز کاطریقہ سکھا یا جارہا ہے۔ افسوس ان پر ہے جو بلا وجہ جماعت چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ اس میں ستائیس گنا زیادہ ثواب ہے۔
اذان کے الفاظ میں تبدیلی صلوا فی بیوتکم:بات ،بات پر بدعت، بدعت کا وظیفہ پڑھنے والوں نے کرونا وائرس بیماری کے ڈرسے اذان کے الفاظ میں بھی تبدیلی کردی ، مسجدوں میں’’حی الصلاہ‘‘ کی جگہ’’صلو فی بیوتکم‘‘ جس کامطلب ہے کہ اپنے گھروں میں نماز اداکریں۔ (لا حولا ولا قو ۃ الا باللہ) پوری اسلامی تاریخ میں ایسی قبیح بدعت کی مثال نہیںملتی دین کو اپنی جاگیر سمجھنے والے سعودیہ عربیہ وخلیجی ممالک نے اپنی من مانی کی حد کردی، شریعت میں کوئی حکم وہم اور شک کی بنیاد پر نہیں دیا جاتا تمام مسالک کے علما کا اس امر پر اتفاق ہے،کیا مسجد میں آنے والے سبھی نمازی کرونا وائرس کا شکار ہیں ایسا تو نہیں؟ تو پھر مسجد وں کو نمازوںکے لیے بند کرنا ایک شرمناک کام ہے، کیا گھروں میں نماز پڑھنے سے کرونا وائرس سے بچ جائیں گے اور مریں گے نہیں کیا؟ کیا قرآن کریم کے واضح احکامات والی آیتیں زر خرید مولویوں کی نظر سے نہیں گزریں جو ان کی چاپلوسی میں قرآن و احادیث کے مطالب میں پھیر بدل کر مضامین لکھ رہے ہیں انہیں ریال،درہم و دینار نے اندھا کر دیا۔ تر جمہ: اے حبیب! آپ فر ما دو کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے جب بھی جن کا مارا جانا لکھا جا چکا تھا وہ اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل کر آجاتے اور اس لیے ہوا کہ اللہ تمھارے دلوں میں پوشیدہ ہے اسے کھول کر رکھ دے اور اللہ دلوں کی بات جانتا ہے۔( القرآن،سورہ،آلِ عمران،3:آیت154) آقا ﷺ کا فر مان عا لی شان ہے : ’’اچھی طرح جان لو کہ اگر ساری امت تم کو نفع دینے کے لیے جمع ہو جائے تب بھی اللہ کے لکھے ہوئے سے زیادہ نفع دینے پر قدرت نہیں رکھ سکتی اور اگر ساری امت تم کو نقصان پہچانے کے درپئے ہو جائے تب بھی اللہ تعالیٰ کی لکھی تقدیر تیرے مطابق ہی نقصان پہنچا سکے گی( اس سے زیادہ نہیں)‘‘( مسند احمد، جمع تر مذی۔) اللہ پر بھروسہ کریں تقدیر پر ایمان رکھیں، کسی بیماری کے وہم سے کوئی وبا ہم کو فرائض و واجبات،جمعہ اورنماز با جماعت سے روک نہیں سکتی۔ڈونلڈ ٹرمپ سے بھروسہ ہٹائیں ،اللہ پر بھروسہ رکھیں اللہ سب کاحامی وناصر ہے! ۔
بیماری اور اس کا علاج: سرور کائنات ﷺ کی سنت اور آپ کا اسوہ یہ ہے کہ جب آدمی بیمار ہو ،صحت خراب ہو تو علاج کرایا جائے۔ اس لئے جو شخص علاج کراتاہے وہ سنت پر عمل کرتا ہے اور جو نہیں کراتا وہ سنت کو ترک کرتا ہے۔علاج نہ کرانا کسی فضیلت کا باعث ہوتا تو یقیناً آپ ﷺ اس سے احتراز فر ماتے۔حضور ﷺ نے فر مایا: کہ جس مسلمان کو کو ئی تکلیف پہنچتی ہے حتیٰ کہ اگر اس کے پائوں میں کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کے بدلے کوئی نہ کوئی گناہ معاف فرماتا ہے۔ اللہ کے نبی جب مریض کی عیادت فر ماتے تو فر ماتے’’لاباس طھو ران شاء اللہ‘‘یعنی کوئی غم نہ کرو یہ بخار تمھارے گناہوں سے پاکی کا سبب اور ذریعہ نجات بن جائے گا۔حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے فر مایا اللہ نے ہر بیماری کا علاج رکھا ہے اور بیماری سے زیادہ قوت دوا(شفاء ) میں رکھی ہے اس سے علاج کی اہمیت اور افادیت سامنے آتی ہے آپ ﷺ نے علاج کروایا اور لوگوں کو بکثرت دوائیں وعلاج بتائے۔ ہر موذی مرض سے بچنے کے لیے تین بار صبح اور شام اس دعا کو پڑھیں ان شااللہ تمام بیماریوں سے دور رہیں گے اور شفا ملے گی! کسی بھی طرح کے مریض کودیکھ کر اور ایسے بھی کسی کو دیکھ کر کہ اس کواگر کوئی مرض لاحق ہے تو ہمیں نہ ہو اس نیت سے اس دعا کو ضرور پڑھیں۔بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْ ئُ‘ فِیْ الْاَرْضِ وَلَا فِیْ السَّمَآ ئِ وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔ (ابودا وود:5088 ۔ تر مذی :3388 ۔ابن ماجہ:2/332 )تر جمہ: اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کی برکت سے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، زمین کی ہو یا آسمانوں کی اور وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔اللہ ہم سب کو تمام موذی بیماریوں سے بچائے اوردین اسلام کے فرائض وواجبات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین۔

Comments are closed.